فچ نے مالی اصلاحات، معیشت اور زرمبادلہ میں بہتری پر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مستحکم کر دی

بین الاقوامی ریٹنگز ایجنسی فچ نے پاکستانی مالی اصلاحات، زرمبادلہ ذخائر میں بہتری اور آئی ایم ایف پروگرام میں پیش رفت کے باعث پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مستحکم کردی۔ پاکستانی درجہ بندی میں اضافہ عالمی مالیاتی اداروں کے اعتماد کی علامت ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — فچ ریٹنگز نے پاکستان کی طویل المدتی غیر ملکی کرنسی والی جاری کنندہ ڈیفالٹ ریٹنگ سی سی سی پلس سے بڑھا کر بی نیگیٹو کر دیا ہے، جبکہ آؤٹ لک کو ’مستحکم‘ قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے بجٹ خسارہ کم کرنے، آئی ایم ایف کے ساتھ جاری اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

مالیاتی اصلاحات اور خسارے میں کمی

پاکستان کا بجٹ خسارہ مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کے 6 فیصد تک محدود ہونے کی توقع ہے، جو گزشتہ سال 7 فیصد کے قریب تھا۔ حکام کو امید ہے کہ بنیادی بجٹ سرپلس جی ڈی پی کے 2 فیصد سے زیادہ ہوگا۔ اخراجات میں کمی اور صوبائی حکومتوں کے سرپلس اس بہتری میں مدد دے رہے ہیں۔

آئی ایم ایف کے ساتھ پیش رفت

پاکستان نے آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت اور 1.3 ارب ڈالر کے نئے پائیداری فنڈ پر سٹاف لیول معاہدہ کیا ہے، جو تیسری سہ ماہی 2027 تک جاری رہے گا۔ پاکستان نے ذخائر جمع کرنے اور بنیادی سرپلس میں اچھی کارکردگی دکھائی، حالانکہ ٹیکس آمدن میں ہدف سے کچھ کمی رہی۔

زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرونی شعبہ

مالی سال 2025 کی ابتدائی آٹھ ماہ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 70 کروڑ ڈالر سرپلس میں رہا، جس کی وجہ ترسیلات زر میں اضافہ اور درآمدی قیمتوں میں کمی ہے۔ مارچ 2025 میں زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر بڑھ کر 18 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئے ہیں، جو تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

مہنگائی میں کمی اور ترقی کی شرح

مالی سال 2025 میں مہنگائی کی شرح اوسطاً 5 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو پچھلے دو برسوں میں 20 فیصد سے زائد تھی۔ معاشی ترقی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے، جو ایک مثبت علامت ہے، اگرچہ اندرونی طلب اور کرنٹ اکاؤنٹ دباؤ برقرار ہیں۔

قرض کا بوجھ اور سودی ادائیگیاں

مالی سال 2024 میں حکومتی قرضہ جی ڈی پی کے 75 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد ہو چکا ہے، اور توقع ہے کہ یہ آئندہ سالوں میں مزید کم ہو گا۔ تاہم، سود کی ادائیگیوں کا بوجھ اب بھی آمدنی کے 59 فیصد تک ہے، جو ’بی‘ ریٹنگ والے ممالک کے اوسط 13 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔

سیاسی عدم استحکام اور عملدرآمد کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کو اگرچہ اکثریت حاصل ہے، مگر سیاسی ماحول اب بھی غیر یقینی ہے۔افغانستان کی سرحد اور بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات بھی موجود ہیں۔ ماضی میں کئی حکومتیں آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی ہیں، اور یہی خطرہ موجودہ اصلاحات پر بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: