نئی دہلی (تھرسڈے ٹائمز) — پہلگام واقعے کے بعد شدید کشیدگی کے تحت، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، اٹاری واہگہ سرحد بند کر دی ہے، اور پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ (1960) فوری طور پر معطل کرتے ہوئے اٹاری چیک پوسٹ بند کر دی۔ بھارت میں موجود سارک بزنس ویزا رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت پاکستانی شہریوں کا داخلہ معطل کرتے ہوئے جاری کردہ تمام ویزے… pic.twitter.com/vBl6PSZlVm
— The Thursday Times (@thursday_times) April 23, 2025
سندھ طاس معاہدہ معطل
بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے، جس کے تحت دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں — جہلم، چناب، راوی، بیاس، اور ستلج — سے پاکستان کی طرف پانی کے بہاؤ کو روک دیا گیا ہے۔ اس اقدام کے پاکستان کی زرعی معیشت اور پانی کی فراہمی پر گہرے اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔
اٹاری واہگہ سرحد بند
اٹاری-واہگہ سرحد پر قائم مربوط چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان زمینی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔ وہ پاکستانی شہری جن کے پاس درست سفری دستاویزات موجود ہیں، انہیں یکم مئی 2025 سے پہلے اسی راستے کے ذریعے واپس جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
ویزا پابندیاں اور سفارتی اقدامات
بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لیے سارک ویزا استثنیٰ اسکیم معطل کر دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت جاری کیے گئے تمام ویزے منسوخ تصور کیے جائیں گے۔ ایسے تمام پاکستانی شہری جو ان ویزوں پر بھارت میں موجود ہیں، انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، عسکری، بحری، اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت (persona non grata) قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کی مہلت دی ہے۔ اس کے جواب میں، بھارت بھی اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن سے اپنے عسکری مشیروں کو واپس بلائے گا۔ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہائی کمیشنز کے عملے کی تعداد 30 افراد تک محدود کریں گے۔