تجزیہ: پاکستان سے بڑھتی کشیدگی، بھارتی فوج فیصلہ کن آزمائش کے دہانے پر، امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز

پاکستان کے ہاتھوں 2019 میں طیارے کی تباہی کے بعد بھی بھارت اربوں ڈالر جھونکنے کے باوجود فوجی کمزوریوں پر قابو نہ پا سکا۔ فرسودہ سازوسامان اور انتظامی رکاوٹیں کسی بڑے تصادم میں بھارتی عسکری کمزوریوں کو بے نقاب کر سکتی ہیں۔ پاکستان نے پانی روکنے سمیت ہر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

spot_img

نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز کیمطابق جب آخری مرتبہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچی تھی، تو بھارت کو اپنی فوج کی خامیوں کا سخت احساس ہوا: ایک بڑی مگر فرسودہ فوج جو سرحدی خطرات کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق سن 2019 میں پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں ایک بھارتی جنگی طیارے کی تباہی اور پائلٹ کی گرفتاری نے بھارت میں دفاعی اصلاحات کی فوری ضرورت کو اجاگر کر دیا تھا۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے فوجی شعبے میں اربوں ڈالر جھونک دیے، مگر جدیدیت کی رفتار اب بھی مطلوبہ معیار سے پیچھے ہے

امریکی اخبار کیمطابق آج، ایک بار پھر دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔ بھارت، جس نے کشمیر میں ایک حملے کا الزام بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر لگا دیا ہے، سخت ردعمل کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو فراہم کیے جانے والے دریائی پانی کو روکنے کی دھمکی دی ہے — ایک ایسا قدم جو ماضی کی جنگوں میں بھی کبھی نہیں اٹھایا گیا تھا۔

 نیویارک ٹائمز کیمطابق پاکستان نے اس اقدام کو بجا طور پر “اعلانِ جنگ” قرار دیا ہے اور عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی اشتعال انگیزی خطے کے امن کو تباہ کر سکتی ہے۔ اس موقع پر نیو یارک ٹائمز نے نشاندہی کی کہ بھارت کے پاس اگرچہ ایک بڑی فوج ہے، مگر اس کی بڑی تعداد کا انحصار پرانے اور غیر مؤثر سازوسامان پر ہے، اور جدیدیت کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ کمزوری اب بھی موجود ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کوئی محدود فضائی کارروائی یا سرحدی حملہ کرتا ہے تو پاکستان کے پاس بھرپور جوابی کارروائی کا حق اور صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان کی دفاعی قیادت، جسے عوامی حمایت حاصل ہے، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق، پاکستان کی فوجی اسٹریٹجی نے ماضی میں بھی بھارت کو کئی مواقع پر حیران کن دفاعی ناکامیاں دکھائیں۔)

امریکی اخبار کیمطابق عالمی منظرنامے پر، جب بڑی طاقتیں یوکرین اور مشرقِ وسطیٰ کے بحرانوں میں الجھی ہوئی ہیں، تو جنوبی ایشیا کی یہ نئی کشیدگی عالمی توجہ سے محروم ہو سکتی ہے، جس سے پاکستان اور بھارت دونوں پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خطے میں امن قائم رکھیں۔

نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ بھارت میں جنگ کا دباؤ اگرچہ موجود ہے، مگر اندرونی چیلنجز — جیسے اقتصادی مسائل، دفاعی تیاریاں اور چین کے ساتھ سرحدی تنازعات — مودی حکومت کے لیے ایک سنگین آزمائش ثابت ہو سکتے ہیں۔ ادھر پاکستان ایک محتاط مگر پُرعزم حکمتِ عملی اپناتے ہوئے اپنی دفاعی خودمختاری اور علاقائی استحکام کا تحفظ کرنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتا ہے۔

Follow Us

The Thursday Times is now on Bluesky—follow us now. You can also follow us on Mastodon.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: