اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں بھارت کے ساتھ جنگ کا واضح امکان موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی دفاعی تیاری مکمل کر چکا ہے اور کسی بھی قسم کے حملے کی صورت میں ہر ممکن جواب دیا جائے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا رائیٹرز کو انٹرویو؛
بھارت کی جانب سے دراندازی کا امکان واضح ہے، پاکستان نے اپنی افواج کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا ہے۔ فضائی، زمینی یا بحری حدود کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں بھارت کو فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ نیوکلیئر ہتھیاروں کا استعمال آخری حد… pic.twitter.com/dqCSD9Hosy— The Thursday Times (@thursday_times) April 28, 2025
پاکستان کے وزیر دفاع نے پیر کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے کشمیر میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت کی جانب سے فوجی جارحیت کا خطرہ فوری طور پر لاحق ہو گیا ہے، جس سے دونوں ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اسلام آباد میں اپنے دفتر میں رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، ہم نے اپنی افواج کو ہائی الرٹ کردیا ہے کیونکہ اب یہ (حملہ) یقینی دکھائی دیتا ہے۔ اس صورتحال میں چند اسٹریٹیجک فیصلے لینا ناگزیر تھا، اور وہ فیصلے ہم نے کر لیے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کا جنگی بیانیہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور پاکستانی فوج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان پر بریفنگ دی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ وہ بھارتی جارحیت کو اتنا قریب کیوں سمجھتے ہیں۔
رائیٹرز کیمطابق کشمیر حملے کے بعد بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ دو مشتبہ حملہ آور پاکستانی شہری تھے، تاہم اسلام آباد نے کسی بھی مداخلت سے انکار کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کہا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے، لیکن نیوکلیئر ہتھیار صرف اسی صورت میں استعمال ہوں گے جب قومی بقا کو براہ راست خطرہ لاحق ہو۔ آصف، جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر اور دو ٹوک موقف رکھنے والے رہنما ہیں، نے واضح کیا کہ ان کی جماعت ماضی میں بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کی حامی رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ اسلام آباد نے دوست ممالک بشمول خلیجی ریاستوں اور چین سے رابطہ کیا ہے، اور برطانیہ، امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے کچھ خلیجی دوست دونوں فریقوں سے بات کر رہے ہیں”، تاہم انہوں نے ممالک کا نام لینے سے گریز کیا۔
چین نے پیر کے روز فریقین سے ضبط و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے ہر اقدام کا خیرمقدم کرے گا۔ آصف نے کہا کہ امریکہ اس وقت تک معاملے میں مداخلت سے گریز کر رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے تعلقات خود بہتر بنانے چاہییں، تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے بعد میں واضح کیا کہ واشنگٹن دونوں ممالک سے رابطے میں ہے اور انہیں ایک “ذمہ دارانہ حل” کی طرف بڑھنے کی ترغیب دے رہا ہے۔
ماضی میں امریکہ، جو دونوں ممالک کے 1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے کئی تنازعات میں ثالثی کرتا رہا ہے، کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کر چکا ہے۔
کشمیر حملے کے بعد دہلی اور اسلام آباد نے ایک دوسرے کے خلاف کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے — ایک اہم دریا پانی کی تقسیم کا معاہدہ — کو معطل کر دیا ہے، جبکہ پاکستان نے بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پانی کی بندش کو “اعلان جنگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ، جو ماضی کی جنگوں میں بھی برقرار رہا تھا، بین الاقوامی ضامنوں کی حمایت یافتہ دستاویز ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم پہلے ہی اس معاہدے کے حوالے سے متعلقہ عالمی اداروں سے رجوع کر چکے ہیں”، اور عالمی برادری اور عالمی بینک سے معاہدے کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔