تجزیہ: پہلگام حملہ بھارتی سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کیوجہ سے ہوا، سابق سربراہ ’را‘ کا بی بی سی کو انٹرویو

بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی را کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ نے پہلگام حملے کو بھارتی سکیورٹی اداروں کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں سکیورٹی موجود ہی نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ حالات کشیدہ ہیں، تاہم بھارت اور پاکستان کے درمیان باقاعدہ جنگ کا امکان کم ہے۔

spot_img

نئی دہلی (تھرسڈے ٹائمز) — انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پہلگام حملہ انڈین سکیورٹی اداروں کی ناکامی کا نتیجہ تھا، لیکن اس کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کا امکان نہیں ہے۔ ان کے بقول، “وار از دی لاسٹ بیڈ آپشن” جنگ ہمیشہ آخری اور بدترین راستہ ہوتی ہے۔ امرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ اگرچہ سرجیکل اسٹرائیک یا محدود کارروائی کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، تاہم مکمل جنگ کی بات کرنا دراصل جوہری تصادم کی دھمکیوں کے مترادف ہے، جو صرف ڈرانے کے لیے کہی جاتی ہیں۔

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد اعلان کیا کہ حملہ آوروں اور ان کے سرپرستوں کو زمین کے آخری کونے تک ڈھونڈ نکالا جائے گا اور انہیں ایسی سزائیں دی جائیں گی جن کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ مودی نے بھارتی مسلح افواج کو ردعمل کے لیے مکمل آپریشنل آزادی بھی دے دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر بھارت نے کسی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان کی جانب سے حملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی حمایت چین نے بھی کی ہے۔

بی بی سی کے مطابق، جب امرجیت سنگھ سے پوچھا گیا کہ کیا بین الاقوامی برادری کو پاکستان کے مبینہ کردار کے ثبوت دیے جانے چاہییں تو ان کا جواب تھا: “ہاں، اگر ایسا کیا جائے تو اچھا ہوگا۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ ریزسٹنس فرنٹ نے ابتدا میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، بعد میں اس سے لاتعلقی ظاہر کر دی گئی۔ انہوں نے کھل کر تسلیم کیا کہ حملے کے وقت وہاں مناسب سکیورٹی موجود نہیں تھی، اور جو کچھ ہوا وہ انٹیلیجنس اور سکیورٹی کی ناکامی تھی۔

انٹرویو میں امرجیت سنگھ نے زور دیا کہ کشمیریوں کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرانا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جب ہم انٹیلیجنس کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیر میں آپ کو سب سے اہم اطلاع کشمیریوں سے ہی ملے گی، لہٰذا انہیں ساتھ رکھنا نہایت ضروری ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کو بھارت کے مختلف علاقوں میں نشانہ بنایا جانا ایک خطرناک رجحان ہے جو خود بھارتی ریاست کے اتحاد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ بی بی سی ہندی کو دیے گئے اسی انٹرویو میں انہوں نے کہا، “یہ کہنا کہ حملہ ہندوؤں پر ہوا یا مسلمانوں پر، یہ نکتہ نظر خطرناک ہے۔ کشمیر ہندو-مسلمان مسئلہ نہیں ہے۔ بھارت میں بھی یہ تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔ ہندو اور مسلمان ایک ہی ہیں، اور یہی پیغام بھارت سے باہر جانا چاہیے۔”

انڈیا کی جانب سے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے سمیت کئی اہم دوطرفہ معاہدے معطل کیے گئے، سرحدوں پر نقل و حرکت محدود کر دی گئی، ویزے منسوخ کیے گئے اور پاکستانی سفارتی عملے کو واپس بھیجنے کے اقدامات کیے گئے۔ پاکستان نے ان ردعمل کو ایک “فالس فلیگ” آپریشن قرار دیا ہے اور چند جوابی نوعیت کے اقدامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے امرجیت سنگھ نے کہا کہ اگرچہ ماحول کشیدہ ہے، مگر بیک چینل بات چیت ہمیشہ جاری رہتی ہے۔ ان کے بقول، “بات چیت کبھی بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی۔ اگر آپ براہِ راست نہ بھی کریں، تو سعودی عرب، ایران یا متحدہ عرب امارات جیسے ممالک آپ کی طرف سے پیغام پہنچا سکتے ہیں۔”

ان کے مطابق، ماضی کی طرح اب بھی دونوں ممالک کو خود ہی اپنے معاملات سنبھالنے ہوں گے۔ بی بی سی کے مطابق، امرجیت سنگھ نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس پرانے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “یہ جھگڑے برسوں سے جاری ہیں، اور انڈیا اور پاکستان کو خود ہی ان کا حل نکالنا ہو گا۔”

Follow Us

The Thursday Times is now on Bluesky—follow us now. You can also follow us on Mastodon.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: