بیجنگ (تھرسڈے ٹائمز) — بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد چین کی دفاعی کمپنیوں کے حصص میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے مین لینڈ چین کے اسلحہ برآمد کنندگان کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
پاکستانی فضائیہ کا انحصار چینی اسلحے پر
بلومبرگ کے مطابق، پاکستان نے حالیہ برسوں میں دفاعی سازوسامان کی ایک بڑی مقدار چین سے درآمد کی ہے، جس میں جدید جے 10 سی لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔ ان جھڑپوں کے دوران پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے ہیں، جن میں ایک فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ بھی شامل ہے۔ اس دعوے نے اس قیاس کو تقویت دی کہ ممکنہ طور پر پاکستان نے اس کارروائی میں چینی اسلحہ استعمال کیا، خاص طور پر جب سے اس کا انحصار چینی دفاعی پلیٹ فارمز پر بڑھا ہے۔
دفاعی کمپنیوں کے حصص میں تیزی
مین لینڈ چین میں دفاعی کمپنیوں کے ایک انڈیکس میں 1.6٪ کا اضافہ دیکھا گیا، جو کہ دو ہفتوں کی بلند ترین سطح ہے۔ ، جو جے 10 سی ڑاکا طیارے تیار کرتی ہے، ان کمپنیوں میں سرفہرست رہی جن کے حصص میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ بلومبرگ کے مطابق 14 اکتوبر کے بعد اس کمپنی کے شیئرز میں اتنی بڑی تیزی پہلی بار دیکھی گئی۔
جنگی تجربہ: برآمدی امکانات کے لیے ایک پلس پوائنٹ
بلومبرگ انٹیلیجنس کے دفاعی تجزیہ کار ایرک ژو کے مطابق: “زیادہ تر جدید چینی دفاعی پلیٹ فارمز کو ابھی تک میدان جنگ میں آزمایا نہیں گیا، لہٰذا ان کا حقیقی لڑائی میں استعمال ہونا برآمدی امکانات کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔”
پاکستان کے دفاعی درآمدات میں چین کا غلبہ
بلومبرگ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2019 سے 2023 کے درمیان پاکستان کی کل دفاعی درآمدات میں سے 82 فیصد چین سے آئیں، جب کہ 2009 سے 2012 کے درمیان یہ شرح 51 فیصد تھی۔ اس نمایاں اضافے نے پاکستان کے چینی دفاعی نظاموں پر انحصار کو بے حد بڑھا دیا ہے، جو اب عملی میدان میں بھی سامنے آ رہا ہے۔