نئی دہلی (تھرسڈے ٹائمز) — سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو بھارتی حکومت کی جانب سے ایگزیکٹو احکامات موصول ہوئے ہیں جن کے تحت بھارت میں آٹھ ہزار سے زائد صارف اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان احکامات میں بین الاقوامی صحافتی اداروں اور معروف شخصیات کے اکاؤنٹس تک رسائی روکنے کا مطالبہ شامل ہے۔ عدم تعمیل کی صورت میں کمپنی کے مقامی ملازمین کو بھاری جرمانوں اور قید کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔ کمپنی نے ان احکامات کو غیر ضروری اور صریح سنسرشپ قرار دیا ہے۔
X has received executive orders from the Indian government requiring X to block over 8,000 accounts in India, subject to potential penalties including significant fines and imprisonment of the company’s local employees. The orders include demands to block access in India to…
— Global Government Affairs (@GlobalAffairs) May 8, 2025
حکومتی احکامات پر شفافیت کا فقدان
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے یہ احکامات نہ صرف سخت اور وسیع ہیں بلکہ ان میں شفافیت بھی نہیں ہے۔ کئی اکاؤنٹس کی شناخت تو کی گئی، مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی کون سی پوسٹس مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ درجنوں کیسز میں کمپنی کو کوئی ثبوت یا قانونی جواز پیش نہیں کیا گیا۔
یہ مبہم انداز اور سائلنس پر مبنی پالیسی متعدد تنظیموں اور اظہارِ رائے کے حامی حلقوں میں تشویش کا باعث بنی ہے۔ ناقدین کے مطابق ان احکامات کا مقصد ریاستی پالیسیوں پر تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانا ہے، چاہے وہ اندرون ملک ہوں یا بین الاقوامی سطح پر۔
ایکس نے عملدرآمد تو شروع کیا، مگر احتجاج کے ساتھ
ایکس نے مجبوری میں بھارتی احکامات پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، مگر یہ عمل صرف بھارت کے اندر مخصوص اکاؤنٹس کو محدود کرنے تک محدود ہے۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ آسان نہیں تھا، مگر پلیٹ فارم کو بھارت میں قابلِ رسائی رکھنا ضروری ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ مکمل اکاؤنٹس کو بلاک کرنا نہ صرف غیر متناسب اقدام ہے بلکہ اس سے موجودہ اور مستقبل کا مواد بھی متاثر ہوتا ہے، جو کہ اظہارِ رائے کی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
قانونی چیلنجز اور شفافیت کی کوشش
ایکس کا کہنا ہے کہ وہ ان احکامات کو قانونی طور پر چیلنج کرنے کے تمام ممکنہ راستے تلاش کر رہا ہے، تاہم بھارتی قانون کے تحت کمپنی کی اپنی پوزیشن محدود ہے۔ اس کے برعکس، بھارت میں موجود صارفین کے لیے قانونی چارہ جوئی کی راہیں کھلی ہیں، جنہیں کمپنی عدالت سے رجوع کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
ایکس اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ ان حکومتی احکامات کو عوامی سطح پر لانا ضروری ہے تاکہ جوابدہی کو فروغ ملے۔ مگر قانونی رکاوٹوں کے باعث کمپنی فی الوقت ان احکامات کو شائع کرنے سے قاصر ہے۔