ایکس (ٹوئیٹر) پر بھارتی حکومت کا دباؤ، بین الاقوامی صحافیوں سمیت ہزاروں اکاؤنٹس بلاک کرنے کا حکم

بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ؛ سوشل میڈیا ایکس (ٹوئیٹر) کو بین الاقوامی صحافیوں سمیت ہزاروں اکاونٹس بلاک کرنے کا حکم۔ ایکس نے اسے سنسرشپ پر پابندی قرار دیتے ہوئے قانونی راستہ اپنانے کا اعلان کردیا۔

نئی دہلی (تھرسڈے ٹائمز) — سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو بھارتی حکومت کی جانب سے ایگزیکٹو احکامات موصول ہوئے ہیں جن کے تحت بھارت میں آٹھ ہزار سے زائد صارف اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان احکامات میں بین الاقوامی صحافتی اداروں اور معروف شخصیات کے اکاؤنٹس تک رسائی روکنے کا مطالبہ شامل ہے۔ عدم تعمیل کی صورت میں کمپنی کے مقامی ملازمین کو بھاری جرمانوں اور قید کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔ کمپنی نے ان احکامات کو غیر ضروری اور صریح سنسرشپ قرار دیا ہے۔

حکومتی احکامات پر شفافیت کا فقدان

بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے یہ احکامات نہ صرف سخت اور وسیع ہیں بلکہ ان میں شفافیت بھی نہیں ہے۔ کئی اکاؤنٹس کی شناخت تو کی گئی، مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی کون سی پوسٹس مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ درجنوں کیسز میں کمپنی کو کوئی ثبوت یا قانونی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

یہ مبہم انداز اور سائلنس پر مبنی پالیسی متعدد تنظیموں اور اظہارِ رائے کے حامی حلقوں میں تشویش کا باعث بنی ہے۔ ناقدین کے مطابق ان احکامات کا مقصد ریاستی پالیسیوں پر تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانا ہے، چاہے وہ اندرون ملک ہوں یا بین الاقوامی سطح پر۔

ایکس نے عملدرآمد تو شروع کیا، مگر احتجاج کے ساتھ

ایکس نے مجبوری میں بھارتی احکامات پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، مگر یہ عمل صرف بھارت کے اندر مخصوص اکاؤنٹس کو محدود کرنے تک محدود ہے۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ آسان نہیں تھا، مگر پلیٹ فارم کو بھارت میں قابلِ رسائی رکھنا ضروری ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ مکمل اکاؤنٹس کو بلاک کرنا نہ صرف غیر متناسب اقدام ہے بلکہ اس سے موجودہ اور مستقبل کا مواد بھی متاثر ہوتا ہے، جو کہ اظہارِ رائے کی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

قانونی چیلنجز اور شفافیت کی کوشش

ایکس کا کہنا ہے کہ وہ ان احکامات کو قانونی طور پر چیلنج کرنے کے تمام ممکنہ راستے تلاش کر رہا ہے، تاہم بھارتی قانون کے تحت کمپنی کی اپنی پوزیشن محدود ہے۔ اس کے برعکس، بھارت میں موجود صارفین کے لیے قانونی چارہ جوئی کی راہیں کھلی ہیں، جنہیں کمپنی عدالت سے رجوع کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔

ایکس اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ ان حکومتی احکامات کو عوامی سطح پر لانا ضروری ہے تاکہ جوابدہی کو فروغ ملے۔ مگر قانونی رکاوٹوں کے باعث کمپنی فی الوقت ان احکامات کو شائع کرنے سے قاصر ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: