نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ ’’بلومبرگ‘‘ کے مطابق انڈونیشیا چین سے جے 10 لڑاکا طیاروں کی خریداری پر غور کر رہا ہے جنہیں حالیہ پاک بھارت تصادم کے دوران پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔
انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ چین نے اسے جے 10 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے — یہ وہی طیارے ہیں جو کشمیر کے تنازع پر حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی جانب سے جنگی میدان میں آزمائے جا چکے ہیں۔
انڈونیشیا کے نائب وزیرِ دفاع ڈونی ایرماوان تاؤفانتو نے جکارتا میں بدھ کے روز ایک عوامی مباحثہ کے دوران کہا کہ حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا یہ طیارے — جنہیں چینی فضائیہ وسیع پیمانے پر استعمال کرتی ہے — انڈونیشیا کے عملی تقاضوں پر پورا اترتے ہیں اور موجودہ نظام میں شامل کیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔
تاؤفانتو نے کہا کہ یہ پیشکش ایسے وقت میں کی گئی ہے جب انڈونیشیا کی فضائیہ حکام نے چین کا دورہ کیا ہے، یہ ابھی ابتدائی مرحلہ ہے اور انڈونیشیا نے تکنیکی جانچ کیلئے کوئی ٹیم بھیجی ہے نہ اس پیشکش کو باضابطہ طور پر آگے بڑھایا ہے، یہ محض ایک پیشکش ہے۔
انڈونیشیا کی جانب سے چینی ساختہ جے 10 لڑاکا طیاروں پر غور ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں — خاص طور پر یوکرین پر روسی حملے جیسے تنازعات کی وجہ سے — دفاعی اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بات انڈونیشیا کی دفاعی خودمختاری اور جدید کاری کے وسیع تر منصوبہ کا بھی حصہ ہے جس کو صدر پرابووو سوبیانتو کی سربراہی میں فروغ دیا جا رہا ہے۔
انڈونیشیا کے صدر پرابووو — جو کہ سابق جنرل ہیں — ملک کی فضائی اور بحری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا عزم رکھتے ہیں اور ساتھ ہی انڈونیشیا کو سفارتی طور پر غیرجانبدار بھی رکھنا چاہتے ہیں۔
چین کی ’’ایوک چینگدو ائیرکرافٹ کمپنی لمیٹڈ‘‘ کا تیار کردہ جے 10 ایک سنگل انجن پر مشتمل کثیر مقاصد کیلئے استعمال ہونے والا لڑاکا طیارہ ہے جس کو حالیہ پاک بھارت تصادم کے دوران چین کے قریبی دوست پاکستان کی جانب سے بروئے کار لایا گیا ہے۔ اسلام آباد نے اپنے دفاعی اتحادی چین سے 2022 میں جے 10 سی طیارے حاصل کیے جنہیں بھارت کی فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کی خریداری کا جواب قرار دیا گیا۔ یہ وہی رافیل طیارے ہیں جنہیں انڈونیشیا ایک الگ معاہدے کے تحت حاصل کر رہا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیاء کی سب سے بڑی معیشت اس سے پہلے بھی چین سے ہتھیار اور فضائی نگرانی کے نظام خرید چکی ہے تاہم لڑاکا طیارے کبھی نہیں خریدے گئے۔ اگر یہ ڈیل ہوتی ہے تو یہ بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں نمایاں طور پر وسعت لائے گی جو انڈونیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا بڑا ذریعہ بھی ہے۔
صدر پرابووو کے دور میں انڈونیشیا روایتی اور نئے دفاعی شراکت داروں سے مختلف طیاروں کی خریداری کے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ انڈونیشیا جنوبی کوریا کے کے ایف 21 سپرسونک طیارے کی تیاری میں بھی شامل ہے جبکہ اپریل میں پرابووو نے ترکی کے پانچویں جنریشن کے لڑاکا کان طیارے کے منصوبے میں بھی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
بلومبرگ نیوز نے حال ہی میں رپورٹ کیا ہے کہ پرابووو نے دفاعی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ بوئنگ کے ایف15 ای ایکس طیاروں کی سابقہ خریداری کے منصوبوں کو دوبارہ زیرِ غور لائیں۔
تاؤفانتو نے کہا کہ انڈونیشیا کا دفاعی خریداری کا طریقہ ایک حقیقت پسندانہ اور غیرجانبدارانہ حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے جو ملک کو مختلف شراکت داروں سے فوجی معاہدے کرنے کی وسیع گنجائش فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم دیکھتے ہیں کہ طیارہ کارکردگی میں اچھا ہے اور ہمارے معیار پر پورا اترتا ہے اور قیمت بھی مناسب ہے تو ہم کیوں نہ لیں؟ ہم کسی اتحاد کے پابند نہیں اس لیے ہم چین سمیت کسی بھی ملک سے ہتھیار خرید سکتے ہیں۔