ماسکو (تھرسڈے ٹائمز) — روسی خبر رساں ایجنسی کیمطابق روس نے افغانستان میں طالبان کی قیادت میں قائم اسلامی امارت کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے، جس کی تصدیق روسی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو کر دی۔ یہ فیصلہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی سفارش پر کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئے سرے سے مستحکم کرنا ہے۔
روسی ٹیلی ویژن چینل “روسیہ-1” پر بات کرتے ہوئے افغانستان میں روس کے سفیر دمتری ژرنوف نے کہا:
“یہ ایک اصولی فیصلہ ہے جو روسی صدر نے وزیر خارجہ کی تجویز پر کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس افغانستان کے ساتھ ایک ہمہ جہت اور دیرپا شراکت داری قائم کرنے میں سنجیدہ ہے۔”
اسی روز، روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے رودینکو نے افغانستان کے نئے سفیر گل حسن سے ان کی سفارتی اسناد باضابطہ طور پر قبول کر لیں۔ افغان سفیر یکم جولائی کو ماسکو پہنچے تھے۔
روس کی سپریم کورٹ نے 17 اپریل کو پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر طالبان کی سرگرمیوں پر عائد پابندی معطل کر دی تھی۔ وزارت خارجہ کے مطابق، طالبان کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنے کے اقدام نے کابل کے ساتھ ایک نئے دور کی شروعات کی بنیاد رکھ دی ہے، جو نہ صرف دونوں حکومتوں بلکہ روسی اور افغان عوام کے مفاد میں ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کا یہ فیصلہ نہ صرف افغانستان کے ساتھ سیاسی روابط کو تقویت دے گا بلکہ علاقائی توازن میں بھی ایک نئے باب کا آغاز کرے گا، جہاں چین کے بعد روس نے بھی طالبان حکومت کو تسلیم کر کے اپنے جغرافیائی اثر و رسوخ کو مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔