اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی پہلی گوگل کروم بُک اسمبلی لائن کا افتتاح کر دیا۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی پہلی گوگل کروم بُک اسمبلی لائن کا افتتاح کر دیا ہے جبکہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گوگل اور پاکستان کے درمیان بیش قیمت شراکت داری کو تاریخی موقع اور ملک کی ڈیجیٹل تبدیلی کا ایک فیصلہ کن لمحہ قرار دیا ہے۔
گوگل کروم بُک اسمبلی لائن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کروم بُک کی مقامی اسمبلی سے ڈیجیٹل ٹولز تک رسائی خاص طور پر تعلیمی شعبہ میں سستی اور جامع ہو جائے گی، اسمبلی لائن کے قیام کی بڑی اقتصادی اہمیت ہے کیونکہ یہ روزگار کے مواقع، سپلائی چین کی ترقی اور مستقبل کی ٹیکنالوجی برآمدات کی بنیاد رکھتا ہے۔
آج پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر میں فیصلہ کن دن ہے۔ گوگل اور حکومتِ پاکستان کی شراکت میں ملک کی پہلی کروم بُک اسمبلی لائن کا آغاز ہو رہا ہے، گوگل نے پاکستان میں مقامی موجودگی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے اور نوجوانوں کی مہارت سازی کیلئے معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ یہ پیش رفت قومی… pic.twitter.com/kRBKrfzeaS
— The Thursday Times (@thursday_times) November 4, 2025
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایک سٹریٹجک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) کے تحت گوگل اور پاکستان ملک بھر میں ایک لاکھ ڈیویلپرز کی تربیت کیلئے تعاون کریں گے اور گیمنگ و سٹارٹ اَپ صنعتوں کیلئے خصوصی پروگرامز تیار کیے جائیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم مل کر مقامی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پر مبنی حل بھی متعارف کرائیں گے جس کو پبلک سیفٹی کیلئے اینڈرائیڈ سروسز اور ایک لاکھ گوگل کیریئر سرٹیفکیٹس فراہم کیے جائیں گے تاکہ پاکستانیوں کو عالمی معیار کی ڈیجیٹل تربیت اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مہارتیں حاصل ہو سکیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گوگل کا پاکستان میں اپنا دفتر قائم کرنا صرف علامتی نہیں بلکہ یہ قومی فخر کا لمحہ اور پاکستان کی ڈیجیٹل صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔ یہ اقدام ڈیجیٹل معیشت، اختراعی نظام اور عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کیلئے سٹریٹجک سنگِ میل ہے۔
پاکستانی نائب وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گوگل کی مقامی موجودگی سے وہ پاکستان کے ڈیویلپرز، سٹارٹ اَپس اور کاروباری ماہرین کے زیادہ قریب آ جائے گا جس سے براہِ راست تعاون، استعداد میں اضافہ اور عالمی پلیٹ فارمز تک بہتر رسائی ممکن ہو سکے گی۔





