اسلام آباد—سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ڈالر کو کنٹرول نہیں کرنے دیا گیا، پیغام بھیجا گیا کہ وزیرِ خزانہ کو کہیں کہ مارکیٹ کو چلنے دیں، میں پاکستان واپسی کیلئے جہاز میں بیٹھا تو ڈالر کی قیمت کم ہو گئی کیونکہ میری ایک تاریخ ہے اور کچھ عالمی ادارے اسی وجہ سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ میں ڈالر دو سو پر لا سکتا ہوں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں ملکی قرضوں میں 25 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا، ہماری حکومت کا یہی ہدف تھا کہ بیرونی ادائیگیوں میں تاخیر نہیں کرنی، کوئی بھی ملک سٹے بازوں کو معیشت یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دیتا، میں اللّٰه کے فضل سے روپے کی قدر کو سنبھال سکتا ہوں مگر مجھے ایسا کرنے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ عمران خان دراصل 2011 میں شروع ہوا جس کو جنرل باجوہ اور جنرل فیض آگے لے کر چلے، پراجیکٹ عمران خان 2011 یہ تھا کہ آج پاکستان نے جی 20 کا حصہ ہونا تھا مگر پاکستان کو 24ویں معیشت سے گرا کر 47ویں معیشت بنا دیا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ موجودہ فوجی قیادت فسکل ڈسپلن کو سمجھتی ہے، جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی سوچ گزشتہ قیادت سے بہت مختلف اور واضح ہے، ملک کے موجودہ حالات کی وجوہات پر میری ان کے ساتھ تفصیل سے بات ہوئی ہے، جنرل باجوہ اور جنرل عاصم منیر کی سوچ میں بڑا فرق ہے، اگر اس وقت کی فوجی اور عدلیہ قیادت نے میری بات پر عمل کیا ہوتا تو پاکستان موجودہ بحرانوں کا شکار نہ ہوتا۔
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہم نے 2017 میں آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا تھا مگر پھر 2018 کے بعد کچھ لوگوں نے چند ارب روپے بنانے کیلئے ملک کو نقصان پہنچایا، اپریل 2022 میں ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے اور سری لنکا جیسا بننے سے بچانا تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ معاہدے میں تاخیر کی وجوہات جیو پولیٹیکل مسائل تھے، ہمای تیاری مکمل تھی مگر جان بوجھ کر تاخیر کی گئی کیونکہ کئی عالمی اداروں کی یہ خواہش تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے اقدامات سے ڈالر کی قیمت کو فرق پڑنا چاہیے، ڈالر کی سمگلنگ ہنڈی حوالہ رکنے سے چند ہفتوں میں ڈالر کی قیمت 250 تک آ سکتی ہے، غیر ملکی زرمبادلہ برآمدات سے ہی آئے گا لیکن ہمیں برآمدات کے ساتھ درآمدات کو بھی مینیج کرنا پڑے گا، ہم نے جو پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ بنایا ہے اس کے تحت زراعت، فوڈ سیکیورٹی اور مائنز اینڈ منرلز میں بڑی سرمایہ کاری کیلئے دوست ممالک تیار ہیں۔