Columns

News

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83,000 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 350 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 83,000 ہزار پوائٹس کی سطح عبور کر چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِثانی درخواستیں منظور کر لی گئیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار 500 پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 600 سو سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 82 ہزار 500 پوائٹس کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

کہتے تھے گلے میں رسا ڈال کر کھینچ کر نکالیں گے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ نواز شریف

کہتے تھے نواز شریف کی گردن میں رسا ڈال کر کھینچ کر وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالیں گے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، دھرنا سیاست نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچایا، ریاست کے ستونوں نے بھی اچھا سلوک نہیں کیا، ایسی کونسی جماعت ہے جس نے پاکستان میں مسلم لیگ (ن) جتنا کام کیا ہو؟

کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کر سکتا، مرضی کے بینچز والے زمانے چلے گئے۔ چیف جسٹس

لوگوں کو یہاں مرضی کے بینچز کی عادت ہے لیکن وہ زمانے چلے گئے، میں کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کر سکتا، یہاں فیصلوں کو رجسٹرار سے ختم کروایا جاتا رہا، کیا ماضی میں یہاں سینیارٹی پر بینچز بنتے رہے؟
spot_img
spot_img
NewsroomJudicialتحریکِ انصاف کو انتخابی نشان بَلّا نہیں ملے گا، سپریم کورٹ میں...

تحریکِ انصاف کو انتخابی نشان بَلّا نہیں ملے گا، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی اپیل منظور

تحریکِ انصاف کو انتخابات میں "بَلّا" بطور انتخابی نشان نہیں ملے گا، سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اپیل منظور کر لی، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

spot_img

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر پشاور پائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، تحریکِ انصاف کو آئندہ عام انتخابات کیلئے “بَلّا” بطور انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریکِ انصاف کے انتخابی نشان “بَلّا” کو بحال کرنے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر آج دوسرے روز بھی سماعت ہوئی جس کو براہِ راست نشر کیا گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اپیل پر سماعت کی۔

عدالتِ عظمٰی کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا جو اب سنا دیا گیا ہے، تین رکنی بینچ کے متفقہ فیصلہ میں تحریکِ انصاف کو بَلّا بطور انتخابی نشان نہ دینے کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ درست قرار دے دیا گیا ہے، فیصلہ کے مطابق پاکستان جمہوریت سے وجود میں آیا اور پاکستان میں آمریت نہیں چل سکتی۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 2021 میں تحریکِ انصاف کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا نوٹس دیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریکِ انصاف کو جون 2022 تک انتخابات کرانے کا وقت دیا گیا، بعدازاں الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر انتخابات کرانے کا کہا اور بصورتِ دیگر انتخابی نشان واپس لینے کا بھی بتایا گیا۔

عدالتِ عظمٰی کی جانب سے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں 5 رکنی بینچ بنا جو زیرِ التواء ہے جبکہ تحریکِ انصاف نے دوبارہ انتخابات کرانے کے بعد بھی لاہور ہائی کورٹ می اپنی درخواست واپس نہیں لی، پشاور ہائی کورٹ نے 22 ستمبر تک تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن پر فیصلہ کرنے کا کہا، الیکشن کمیشن نے 22 ستمبر کو فیصلہ سنایا کہ تحریکِ انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں کرائے۔

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات درست نہ ہونے پر انتخابی نشان واپس لیا گیا، لاہور ہائی کورٹ کے سنگل جج نے 3 جنوری کو فیصلہ دیا، تحریکِ انصاف نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے نہیں بتایا کہ ایسی ہی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں پانچ رکنی بینچ کے سامنے زیرِ التواء ہے، ایک معاملہ ایک ہائی کورٹ میں زیرِ التواء ہو تو دوسری ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں ہو سکتا۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف نے الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا، عدالت کی جانب سے استفسار پر بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 13 جماعتوں کے انتخابی نشانات واپس لیے، الیکشن کمیشن نے بتایا کہ تحریکِ انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے، ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے 14 اراکین کی درخواست یہ کہہ کر مسترد کی کہ وہ پارٹی کے میمبرز نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر 2023 کو اپنے ایک فیصلے میں پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے کرائے گئے انٹرا پارٹی انتخابات کو درست نہ قرار دیتے ہوئے “بَلّا” کا انتخابی نشان نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم دو روز قبل پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے تحریکِ انصاف کے انتخابی نشان “بَلّا” کو بحال کر دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا جس پر دو روز تک سماعت جاری رہی جبکہ آج سماعت مکمل ہونے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔

 

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: