اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بینچ مارک انڈیکس دسمبر 2024 تک 87 ہزار پوائنٹس اور جون 2025 تک 1 لاکھ 6 ہزار پوائنٹس تک پہنچ جائے گا۔
ایک سرکردہ مقامی ریسرچ ہاؤس نے پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے آؤٹ لک پر نظرِ ثانی کی ہے جس کا اندازہ ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس دسمبر 2024 تک 87 ہزار پوائنٹس اور جون 2025 تک 1 لاکھ 6 ہزار پوائنٹس تک پہنچ جائے گا جبکہ بینچ مارک کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس میں متوقع نمو کا انحصار اگلے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 6 سے 8 بلین ڈالرز قرض پروگرام کو حاصل کرنے پر ہے جو جون اور جولائی 2024 کے درمیان متوقع ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بروقت اقتصادی جائزوں کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔
دسمبر 2024 تک انڈیکس 87 ہزار تک پہنچ جائے گا اور جون 2025 تک 1 لاکھ 6 ہزار تک پہنچ جائے گا، جامع رپورٹ میں ٹاپ لائن ریسرچ نے بینچ مارک کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس کی ترقی کی پیشین گوئی میں دسمبر 2024 کیلئے مزید 20 فیصد اضافہ کو بھی شامل کیا ہے جبکہ اس سے قبل رواں سال کے اختتام تک 75 ہزار پوائنٹس کی توقع کی گئی تھی۔
ریسرچ ہاؤس کے مطابق متوقع مانیٹری نرمی، غیر ضروری ادویات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن اور افراطِ زر میں کمی کی وجہ سے ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے 12 ماہ کے دوران اعلیٰ لیوریج، فارما، صارفین، اور گردشی قرضوں سے متاثرہ کمپنیز/سیکٹرز سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کرائیں گے۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس 74 پوائنٹس کی سطح عبور کر کے ایک نئی ریکارڈ بلندی پر پہنچ گیا ہے جو دسمبر 2023 کے آخر میں 72 ہزار 451 پوائنٹس سے 18 فیصد اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ ریسرچ ہاؤس نے پہلے دسمبر 2024 کے لیے 75 ہزار پوائنٹس کی سطح کی پیشین گوئی کی تھی۔
جون 2023 کے آخر میں انٹرنیشل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 3 بلین ڈالرز کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ حاصل کرنے سے پہلے پاکستان کا انڈیکس تقریباً 40 ہزار پوائنٹس تک گر گیا تھا، بروقت معاشی جائزے، شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف کی زیادہ تر شرائط کو پورا کرنے (جیسے تیل، گی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ) اور اگلے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے بات چیت شروع کرنے کے باعث سٹاک مارکیٹ نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران قریباً ایک درجن مرتبہ نئی ہمہ وقتی بلندیوں کو چھوا ہے۔
ریسرچ ہاؤس نے استدلال کیا کہ حالیہ بحالی کے باوجود، قیمت سے آمدنی (پی اے) تناسب تقریبآ 7 کی تاریخی اوسط سطح سے کم ہے، اگلے تین سالوں کے دوران اوسط پر متوقع واپسی دسمبر اور جون کے لیے انڈیکس کی سطح میں بہتری کی طرف نظرِ ثانی کی حمایت کرتی ہے۔
تاہم ریسرچ ہاؤس نے رواں مالی سال کے لیے اقتصادی نمو کو صنعتی اور سروسز سیکٹرز کی نمو میں کمی کی وجہ سے کم کرتے ہوئے 2 اعشاریہ 5 فیصد کیا ہے جو کہ گزشتہ پروجیکشن میں 3 فیصد تھی البتہ زرعی پیداوار مالی سال 24 میں 5 فیصد سے زیادہ کی کئی سالوں کی بلند ترین سطح پر واپس آنے کی توقع ہے۔
موجودہ پی ای سے متعلق توقع ہے کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام (جولائی 2024 تا جولائی 2027) کے اگلے تین سالوں میں مانیٹری نظم و ضبط اور ساختی اصلاحات کے تحت پروگرام اور اس کی شرائط کے کامیاب نفاذ کی وجہ سے خطی طور پر اپنی تاریخی اوسط پر واپس آئے گی۔
مالی سال 25 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کیلئے 3 اعشاریہ 5 فیصد تک کے ابتدائی تخمینہ کے بعد اب 3 اعشاریہ 5 فیصد سے 4 فیصد کے درمیان بڑھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اگلے سیزن کے لیے حکومت کی جانب سے فصلوں کے ہدف کے اعداد و شمار کو شامل کرنے کے بعد بہتری کیلئے نظرِ ثانی کی گئی ہے اور پچھلے دو سالوں میں نہ ہونے والی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے سروسز کے اعداد و شمار میں معمولی سی مثبت ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔
مالی سال 25 سے متعلق مہنگائی کے تخمینے میں بجلی کے نرخوں، کرایوں، گندم کی قیمتوں، ایندھن کی قیمتوں اور گیس کے نرخ میں اضافہ شامل ہیں، ٹاپ لائن ریسرچ کو توقع ہے کہ سود کی شرح میں جون 2025 تک بنیادی پوائنٹس کے حوالہ سے 500 سے 600 تک کی مجموعی کٹوتیاں ہوں گی جن میں حقیقی سود کی شرح میں بنیادی پوائنٹس کے حوالہ سے 300 سے 400 کے تخمینے شامل ہیں۔
آنے والے معاشی چیلنجز بالخصوص بیرونی ادائیگیوں، مالیاتی اور توانائی کے مسائل کے شعبوں میں معاشی چیلنجز اہم ہیں۔ بروقت آغاز، باقاعدہ جائزے اور آئی ایم ایف کے پروگرامز کی کامیاب تکمیل زرمبادلہ کے ذخائر کو مطلوبہ سطح تک بڑھانے اور خود مختار کریڈٹ ریٹنگز کو بہتر بنانے میں مدد دے گی۔
توقع ہے کہ آنے والی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو کلائمیٹ فنانس کے ذریعہ پورا کیا جائے گا جس کے فنڈز 6 سے 8 بلین ڈالرز کے درمیان ہیں جبکہ زرعی نمو مالی سال 24 میں 5 اعشاریہ 1 فیصد متوقع ہے جو کہ بنیادی طور پر کپاس، گندم اور چاول کی پیداوار میں بحالی کی وجہ سے 18 سالوں کے بعد فیصد کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہے۔