سیالکوٹ (تھرسڈے ٹائمز) — وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے آئینی نہیں بلکہ سیاسی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنے لاکھوں سائلین انصاف کے منتظر ہیں، مگر انہیں انصاف نہیں مل رہا۔ بعض لوگ تو انصاف کے انتظار میں اپنی جان تک دے چکے ہیں، لیکن انہیں انصاف نہیں ملا۔ اس کے برعکس، کل کے فیصلے میں ایک ایسے شخص کو ریلیف دیا گیا جو کیس میں فریق ہی نہیں تھا۔
خواجہ آصف نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ سپریم کورٹ نے آئین کو از سر نو تحریر کیا اور فیصلے کی ہوم ڈلیوری کی۔ یہ ہوم ڈلیوری اس فریق کو کی گئی ہے جو کیس میں فریق ہی نہیں تھا۔ آئین کو دوبارہ لکھنے، بدلنے اور ترمیم کرنے کا حق صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ تحریک انصاف نہ ہی عدالت میں فریق تھی، نہ ہی انہوں نے کوئی ریلیف مانگا اور نہ ہی مخصوص نشستوں کا دعویٰ کیا۔ عدالت میں سنی اتحاد کونسل کی درخواست آئی تھی، پی ٹی آئی کا تو نام و نشان نہیں تھا، سب جانتے ہیں کہ اراکین اپنے پارٹی نشان پر الیکشن لڑتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ ایک شخص کی دہلیز تک پہنچایا گیا جو سائل ہی نہیں تھا، فیصلے کی ہوم ڈلیوری کی گئی۔
خواجہ آصف نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ ترین عدلیہ کے بارے میں غیرضروری بیانات سے گریز کرتے ہیں لیکن آئین کی سربلندی کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں پہ ہمیشہ نزلہ گرتا رہا ہے، ہم وہ سہتے رہے، لوگ پھانسی لگ گئے اور انصاف نہیں ملا، دو دو، تین تین نسلوں سے لوگ انصاف کے منتظر ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ حالات میں پنڈورا باکس کھل گیا ہے، قومی مستقبل کے لیے یہ اچھی بات نہیں ہے۔ کل ہم کس ادارے سے کہیں گے کہ آپ نے غیرآئینی کام کیا ہے؟ الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ دونوں آئینی ادارے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس وقت بھی 209 ممبرز ہیں، آئین کی بہت سی شقوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے، بہتر فیصلے وہ ہوتے ہیں جو عام فہم ہوں اور لب کشائی نہ کی جائے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر آگے کیا ردعمل دینا ہے اس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا۔ پیر کو پارلیمنٹ میں یہ فیصلہ ہو گا کہ حکومت نظرثانی کی طرف جائے گی یا نہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی چل رہی ہے، آپریشن پر پی ٹی آئی انکاری ہے، آئینی انارکی پھیلے گی، صورتحال گھمبیر ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ گیم چل رہا ہو اور تماشائی میدان میں گھس آئے ہوں، آئین اور قانون پامال ہو گا تو سب اپنی حدود پار کر جائیں گے۔