اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت میں اضافہ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی آئینی مدت نومبر 2027 میں مکمل ہو گی۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدتِ ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے کی منظوری دی ہے۔ پارلیمنٹ میں بَری فوج، پاک بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان کی مدتِ ملازمت میں اضافہ کیلئے قوانین میں ترامیم کو پہلے ایوانِ زیریں اور پھر ایوانِ بالا کے اجلاس میں منظور کیا گیا جس کے بعد قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کے دستخط سے یہ بِل قانون بن گیا۔
پارلیمنٹ سے بِل میں ترمیم کے بعد پاکستان کی بَری فوج میں جنرلز کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہو گا یعنی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع (ایکسٹینشن) کی صورت میں آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا، اس سے قبل آرمی ایکٹ کے تحت تمام سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت 3 سال مقرر تھی جس میں ایگزیکٹیو اختیارات کے تحت 3 برس تک کی توسیع دی جا سکتی تھی۔
پاکستانی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی اس ترمیم کے بعد پاکستان کی بَری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر احمد شاہ نومبر 2027 تک اپنے عہدے پر براجمان رہ سکیں گے، اس سے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر احمد شاہ کی ریٹائرمنٹ 3 سالہ آئینی مدت مکمل ہونے پر نومبر 2025 میں متوقع تھی۔
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نومبر 2027 تک عہدے پر موجود رہیں گے جس سے نظام کو تسلسل ملے گا، سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت پانچ سال کر کے ایکسٹینشن کا راستہ روکا گیا ہے، آئینی اداروں کے سربراہان کی مدت بھی 5 سال ہے، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ والی قیاس آرائیاں ختم ہو جائیں گی، عہدے کی مدت تعیناتی کی تاریخ سے ہو گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایکسٹینشن کا سلسلہ ایوب خان کے دور میں شروع ہوا اور پھر اس کے بعد آٹھ نو آرمی چیفس کو ایکسٹینشن دی گئی۔ ایوب خان، ضیا الحق اور پرویز مشرف نے خود اپنے آپ کو ایکسٹنشن دی۔ یہ ساری ایکسٹنشنز افراد کیلئے تھیں، اب ہم نے اس حوالے سے قانون واضح کر دیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حالات میں تسلسل کی ضرورت ہے اور یہ ضروری ہے کہ جو بھی مسلح افواج کا سربراہ ہو وہ اسمبلی اور دیگر اداروں کی 5 سالہ مدت کی طرح مناسب وقت کیلئے بہتر دفاعی منصوبہ بندی کر سکے، سروس چیفس کی مدت میں طوالت سے نظام کو استحکام ملے گا اور یہ توقعات کے مطابق چل سکے گا، آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار اب بھی ہمارے پاس ہی ہے۔