spot_img

جو کوئی ہمارے کام میں رکاوٹ بنے گا اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی وردی میں ہے اور کوئی وردی کے بغیر ہے۔ دہشتگردی کے ناسور سے ہم سب نے مل کر لڑنا ہے۔ جو کوئی بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا یا ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں ہے اور کوئی یونیفارم کے بغیر ہے، ہم سب نے مل کر دہشتگردی کے ناسور سے لڑنا ہے، جو کوئی بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا یا ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں ہے اور کوئی یونیفارم کے بغیر ہے، ہم سب نے مل کر دہشتگردی کے ناسور سے لڑنا ہے، ہم سب کیلئے آئینِ پاکستان مقدم ہے اور آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا یا ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس میں وفاق، صوبوں اور سب کا بے پناہ کردار ہے، ملکی ترقی و خوشحالی سب سے اہم پہلو ہے جبکہ معاشی و سیاسی استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو منظور کروانے میں صوبوں نے وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس کے نتیجہ میں آج پاکستان کی سٹاک ایکسچینج تاریخ کی سب سے اونچی سطح اور مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے، پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹس اور بیرونی ترسیلات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہ تمام اشاریے اس بات کا عندیہ ہیں کہ استحکام آرہا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے راستے کھل گئے ہیں، یہ صرف تب ممکن ہو گا جب ملک میں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری ہو۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حالیہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا لیکن یہ کہنے سے نہیں محنت و دیانت اور خون پسینہ بہانے کا نام ہے، اس کیلئے چاروں صوبوں اور وفاق کو ساتھ مل کر چلنا ہو گا، ٹیکس محصولات میں اضافہ ہونا چاہیے اور اس کیلئے کوشش جاری ہے لیکن یہ سب ایک دن میں نہیں ہو سکتا، اگر کھربوں روپے کی چوری کو روکا جائے گا اور ملکی خزانے میں جمع کیا جائے گا تو پھر قرضوں سے جان چھوٹ جائے گی۔

وزیرآعظم پاکستان نے کہا کہ ملک کیلئے سب کو ساتھ مل کر چلنا ہو گا، ہماری حکومت کو معرضِ وجود میں آئے 8 ماہ ہوئے ہیں اور اب تک کوئی سکینڈل اخباروں کی زینت نہیں بنا جس پر سب داد کے مستحق ہیں، سخت محنت کی بدولت ہم آسمان کی اونچائیوں کو چھو سکتے ہیں، ہمیں مل کر پاکستان کیلئے کام کرنا ہو گا، اگر ہم مل کر کام کریں گے تو دنیا کی کوئی میلی آنکھ ہماری طرف نہیں دیکھ سکے گی اور اگر دیکھے گی تو پھر روند دی جائے گی، ہم آہستہ آہستہ درست سمت کی طرف گامزن ہیں۔

پرائم منٹر آف پاکستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کیلئے واقعی ہمدردی دکھانی ہے تو اس کیلئے اشرافیہ کو قربانی دینی ہو گی، پاکستان کیلئے غریب آدمی 77 سالوں سے قربانیاں دیتا آیا ہے لیکن اب اشرافیہ کو یہ فریضہ انجام دینا ہو گا، ملک میں معاشی استحکام اور بہتری امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمہ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، امن قائم ہو گا تو پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھ سکے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی قیادت میں جب 2014 میں دہشتگردوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں پوری قوم اور قیادت یکجا تھی اور پھر 2018 تک پاکستان سے دہشتگردی کا قَلع قَمع کر دیا گیا تھا، پاکستان سے 80 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تب جا کر پاکستان سے دہشتگردی کے اس ناسور کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی، اس جنگ میں ملکی معیشت کو 130 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا حیران تھی کہ پاکستان نے کیسے دہشتگردی کو شکست دے دی لیکن آج ایک بار دہشتگردی نے سر اٹھایا ہے، اگر ہم نے ملکی ترقی کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک سے ایک بار پھر دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہو گا، اس کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا کیونکہ یہ پاکستان کیلئے فی الوقت سب سے بڑا چیلنج ہے، آج خیبرپختونخوا اور بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بدترین درندگی ہے، پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہر موقع پر اسلام آباد میں کسی نہ کسی قسم کا دھرنا ہوتا ہے، ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ کیا یہ دھرنے اور جلوس پاکستان کے مفاد میں ہیں؟ یہ کام کرنے ہیں تو یہ ایسے مواقع کے بعد بھی کیے جا سکتے ہیں، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ دھرنے اور لانگ مارچ کرنے ہیں یا پھر ترقی و خوشحالی کے مینار کھڑے کرنے ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: