عمران خان کی 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی درخواست سماعت کیلئے منظور

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے 9 مئی اور 10 مئی واقعات کی عدالتی تحقیقات (جوڈیشل کمیشن) کیلئے عمران خان کی درخواست رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ نے عمران خان کی 9 مئی اور 10 مئی واقعات کی عدالتی تحقیقات (جوڈیشل کمیشن) کیلئے درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے 9 مئی 2023 اور 10 مئی 2023 کو ہونے والے واقعات کی عدالتی تحقیقات اور آرمی ایکٹ کے تحت سویلینز کے ٹرائلز کو غیرآئینی قرار دینے کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔

مُلک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔ حامد خان

پاکستان تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کی جانب سے وکیل حامد خان عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ 9 مئی واقعات ڈیڑھ سال ہو چکا ہے، معلوم تو کرائیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا تھا، مُلک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے، احتجاج کرنے پر فوج طلب کر لی جاتی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ مارشل لاء میں فوج خود آتے ہے، طلب نہیں کی جاتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فوج تو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت طلب کی جاتی ہے۔

سول حکومت فوج کی معاونت لے سکتی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اپنی درخواست میں آرٹیکل 245 کے تحت سول حکومت کی معاونت کیلئے فوج کی تعیناتی کی بات کی ہے، یہ تو آئین میں لکھا ہوا ہے کہ آرٹیکل 245 کے تحت سول حکومت فوج کی معاونت لے سکتی ہے، آپ مارشل لاء کہہ کر سوئپنگ سٹیٹمنٹ دے رہے ہیں۔

آپ آئینی اختیار کو غیر اعلانیہ مارشل لاء کیسے کہہ سکتے ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو آرٹیکل 245 کے تحت آئینی اختیار کو چیلنج کرنا پڑے گا، آپ ایک آئینی اختیار کو ان ڈکلیئر مارشل لا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آرٹیکل 245 کے اختیار پر سوال کیسے اٹھایا جا سکتا ہے؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ نے ابھی تک یہ بھی نہیں بتاپا کہ آرٹیکل 245 کا غلط استعمال کیسے ہوا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے سوال اٹھایا کہ درخواست مفادِ عامہ کے تحت کیسے ہے؟ اس سوال پر ابھی دلائل ہونا باقی ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے ابھی صرف رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر رہے ہیں، ابھی میرٹس پر کیس نہیں سنا، ہم آپ کو سنیں گے، لگتا ہے یہاں سب کو جلدی ہے۔

عمران خان کے وکیل حامد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ 9 مئی کو عمران خان سمیت سیکڑوں افراد پر مقدمات درج کیے گئے، ایک پارٹی کو دیوار سے لگا دیا گیا۔

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا فوجداری مقدمات پر اثر نہیں پڑے گا۔ جسٹس مسرت ہلالی

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی ار تو قانونی معاملہ ہے، اس کا فیصلہ عدالتیں کرتی ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ اگر کمیشن بن بھی گیا تو صرف ذمہ داری ہی فکس کرے گا، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا فوجداری مقدمات پر اثر نہیں پڑے گا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا؟

وکیل حامد خان نے جواب دیا یہ کسی صوبے کا نہیں پورے ملک کا معاملہ ہے، اسی لیے سپریم کورٹ آئے ہیں، رجسٹرار آفس اعتراض لگا رہا ہے کہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہی نہیں ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ ٹھوس وجہ بتائیں، بادی النظر میں تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور نہیں ہونے چاہئیں۔
وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ آپ اعتراضات دور کر کے میرٹ پر سنیں تو میں عدالت کو مطمئن کروں گا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ کیس دوبارہ لگنے پر آپ کو ہمیں اٹھائے گئے سوالات پر مطمئن کرنا ہو گا۔

عدالت کی جانب سے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی،۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: