چاہتا ہوں عدلیہ آئین کے مطابق آزاد اور غیرجانبدار ہو، قابل اور دیانت دار ججز تعینات ہونے چاہئیں۔ جسٹس جمال مندوخیل

میں 26ویں آئینی ترمیم پر بات نہیں کرنا چاہتا، یہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔ چاہتا ہوں عدلیہ آئین کے مطابق آزاد اور غیرجانبدار ہو، عدلیہ میں قابل اور دیانت دار ججز تعینات ہونے چاہئیں۔ جسٹس جمال مندوخیل کا جسٹس منصور علی شاہ کو جوابی خط

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کیلئے رولز کمیٹی کے چیئرمین جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم میں ججز تعیناتی کے حوالہ سے تحفظات پر لکھے گئے خط کا جواب بھیج دیا۔

میں عدلیہ کی آزادی کے نظریہ کا قائل ہوں۔ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی تعیناتی سے متعلق تشکیل دی گئی رولز کمیٹی کے چیئرمین اور آئینی بینچ کے اہم رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے ججز تعیناتی کے رولز اور سخت میکنزم سے متعلق لکھے گئے خط کا جواب بھیج دیا ہے جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میری منشاء ہے آئین کے مطابق عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار ہو، میں عدلیہ کی آزادی کے نظریہ کا قائل ہوں۔

عدلیہ میں قابل اور دیانت دار ججز تعینات ہونے چاہئیں۔ جسٹس جمال مندوخیل

ججز تعیناتی کیلئے رولز کمیٹی کے چیئرمین جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے جسٹس منصور علی شاہ کو بھیجے گئے جوابی خط میں لکھا گیا ہے کہ آپ کا 12 دسمبر 2024 کا خط گزشتہ روز موصول ہوا، عدلیہ میں قابل اور دیانت دار ججز تعینات ہونے چاہئیں اور اسی مقصد کیلئے ججز تعیناتی کے حوالہ سے رولز بنائے جا رہے ہیں، آپ کی تجاویز پہلے بھی زیرِ غور لائی گئی تھیں، آپ کا کل والا خط بھی دیکھا جائے گا اور آئندہ بھی آپ اپنی تجاویز رولز کمیٹی کو بھیج سکتے ہیں۔

میں 26ویں آئینی ترمیم پر بات نہیں کرنا چاہتا، یہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے لکھا ہے کہ آپ نے اپنے خط میں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق بات کی، میں 26ویں آئینی ترمیم پر بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے، مُجھے معلوم ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن پھر تشکیل دیا گیا ہے جس نے چیف جسٹس کو رولز بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل کا اختیار دیا ہے۔

چیف جسٹس نے رولز بنانے کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے

جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے آپ کی مشاورت سے 6 دسمبر 2024 کو ججز تعیناتی کے حوالہ سے رولز بنانے کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی کو ججز کی تعیناتی کیلئے رولز ڈرافٹ کرنے کا ٹاسک دیا گیا، رولز کمیٹی کے 2 اجلاس پہلے ہی ہو چکے ہیں، آپ کی سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جا چکی ہیں جبکہ خط سے پہلے ہی میں مجوزہ ڈرافٹ آپ کے ساتھ شیئر کر چکا ہوں۔

آپ اپنے امیدواروں کے نام رولز کی منظوری کے بعد تجویز کریں

ججز تعیناتی کیلئے رولز کمیٹی کے چیئرمین اور آئینی بینچ کے اہم رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کو جوابی خط میں لکھا ہے کہ میرے علم میں آیا ہے کہ آپ نے لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹس میں ججز کی تعیناتی کیلئے امیدوار نامزد کیے ہیں، میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے امیدواروں کے نام رولز کی منظوری کے بعد تجویز کریں۔

جسٹس منصور علی شاہ کا خط

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے رولز کمیٹی کے چیئرمین جسٹس جمال خان مندوخیل کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ہماری عدلیہ اپنی تاریخ کے کمزور ترین دور سے گزر رہی ہے اور انتظامیہ کی مداخلت کے خطرات کسی بھی دور سے زیادہ ہیں، آئینی عدالتوں میں ججز کی تقرری کا معاملہ ملک میں عدلیہ کی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ججز تعیناتی میں ایگزیکٹو کا کردار بڑھ چکا ہے

جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 175 اے کی شق 4 کے تحت ججز کی تقرری کیلئے طریقہ کار طے کرنا جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، اس لیے تقرری رولز کے بغیر کوئی بھی تعیناتی غیرآئینی ہو گی، ججز تعیناتی میں عدلیہ کا اہم کردار ہوتا تھا، آئین میں 26ویں ترمیم کے بعد یہ توازن بگڑ چکا ہے، اب ججز تعیناتی میں ایگزیکٹو کا کردار بڑھ چکا ہے، اس تبدیلی سے عدالتوں میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ ہے اور ایسے ججز تعینات ہو سکتے ہیں جو نظریاتی طور پر قانون کی حکمرانی پر یقین نہ رکھتے ہوں۔

ججز کی تعیناتیاں سیاسی وجوہات کے بجائے مضبوط استدلال کی بنیاد پر ہونی چاہئیں

جسٹس منصور علی شاہ کے خط میں لکھا گیا تھا کہ شفاف رولز کے بغیر تعیناتیوں سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہو گا اور عدلیہ کی آزادی بھی متاثر ہو گی، ججز کی تعیناتیاں سیاسی وجوہات کے بجائے مضبوط استدلال کی بنیاد پر ہونی چاہئیں، ہمیں ججز تقرری کیلئے سوچ بچار کے بعد رولز تشکیل دینے کی ضرورت ہے، ایسے رولز بنائیں جو عدلیہ کی آزادی اور میرٹ پر ججز کی تقرریاں یقینی بنائیں، رولز کمیٹی ایسے ججز کی تعیناتی یقینی بنائے جو قانون کی پاسداری کریں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: