آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت نے پاکستان کی سیکیورٹی اور اقتصادی بحالی کو یقینی بنایا ہے

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں میں بڑی کامیابیوں کے ساتھ اقتصادی بحالی اور عالمی سطح پر تعلقات کی بہتری کو بھی یقینی بنایا ہے۔ آرمی چیف کی بدولت پاکستان میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمہ اور تجارتی تعلقات میں توسیع ممکن ہوئی جبکہ پاکستان غزہ و کشمیر کیلئے ایک مؤثر آواز بن کر ابھرا۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے 2024 ایک مثالی سال کے طور پر گزارا ہے جس میں انسدادِ دہشتگردی، اقتصادی استحکام اور عالمی سفارت کاری میں انقلابی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ جنرل عاصم منیر کی زبردست قیادت نے فوجی حکمتِ عملی کو قومی ترقی کے ساتھ جوڑ کر پاکستان کی داخلی و خارجی حیثیت کو مستحکم کیا ہے۔

انسدادِ دہشتگردی میں شاندار کامیابیاں

ارمی چیف جنرل عاصم منیر کے قومی سلامتی کیلئے غیر متزلزل عزم نے حالیہ برسوں میں پاکستان کی جانب سے انسدادِ دہشتگردی کی بڑی کارروائیوں کی بنیاد رکھی ہے۔ مسلح افواج نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ مل کر خوارج اور دیگر دہشتگرد عناصر کو نشانہ بنایا۔ ان کارروائیوں کے دوران ہائی پروفائل دہشتگردوں اور دہشتگردی کے نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا جبکہ کئی سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا جس سے دہشتگردی کے خطرات میں نمایاں کمی آئی۔

انسدادِ دہشتگردی کی بڑی کامیابیوں میں خودکش حملہ آوروں کی گرفتاری اور دہشتگردی کے مراکز کو ختم کرنا شامل ہیں۔ جنرل عاصم منیر کی واضح اور فیصلہ کن پالیسیز نے استحکام میں اضافہ کیا جبکہ کئی دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی۔ جنرل عاصم منیر پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال ہونے پر گہری تشویش رکھتے ہیں اور اس کی روک تھام کو قومی سلامتی کیلئے حکمتِ عملی میں اوّلین ترجیح دی گئی ہے۔

اقتصادی استحکام میں فوجی اقدامات کا کردار

میدانِ جنگ سے آگے ۔۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان کے دیرینہ اقتصادی مسائل کو حل کرنے پر بھی توجہ دی ہے۔ ان کی راہنمائی میں فوج نے سمگلنگ، بجلی چوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیوں کی قیادت کی ہے۔ ان اقدامات نے غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا اور اقتصادی استحکام کو فروغ دیا ہے۔

سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی)، جو فوج کی حمایت سے چل رہی ہے، نے اقتصادی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے تحت اٹھائے گئے اقدامات نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے، تجارتی تعلقات کو مضبوط کیا ہے اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ کیا ہے۔ اقتصادی اشاریے مثبت ہوئے ہیں، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، شرح سود میں کمی آئی ہے اور سٹاک ایکسچینج نے تاریخی بلندیوں کو چھوا ہے۔

نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) نے جنرل عاصم منیر کی حکمتِ عملی کے تحت علاقائی تجارت کو آگے بڑھایا ہے اور وسطی ایشیاء، روس، مشرقی یورپ، چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ ان کوششوں نے پاکستان کو ابھرتے ہوئے تجارتی مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔

فوجی سفارت کاری کے ذریعہ پاکستان کے تعلقات میں بہتری

عالمی سطح پر پاکستان کے تعلقات کو مضبوط کرنے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی فوجی سفارت کاری کی کامیابیاں بھی نمایاں رہی ہیں۔ انہوں نے اہم عالمی طاقتوں کے ساتھ مضبوط تعلقات کو ترجیح دی ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس جیسی اعلیٰ سطحی تقریب کی میزبانی کی ہے۔ ان ملاقاتوں کے دوران طے پانے والے معاہدوں نے پاکستان کے اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے۔

عالمی سطح پر پاکستان غزہ، کشمیر اور لبنان جیسے مظلوم طبقات کیلئے ایک مؤثر آواز بن کر ابھرا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت نے پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر پروفائل کو بہتر بنایا ہے اور پاکستانی قوم کو انسانی حقوق اور انصاف کیلئے ایک قابلِ اعتماد آواز کے طور پر پیش کیا ہے۔

معاشرتی اقدار کی بحالی اور گمراہ کن معلومات کا خاتمہ

جنرل عاصم منیر نے معاشرتی استحکام اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ ان کی قیادت میں جعلی خبروں اور منفی پروپیگنڈا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے قانون سازی کی گئی جس نے معاشرتی ہم آہنگی کو مضبوط کرنے میں مدد دی ہے۔

آرمی چیف کی پالیسیز نے پاکستان کے اداروں کو مستحکم کرنے اور قومی ترقی و سلامتی کو فروغ دینے کیلئے ایک وسیع ویژن کی عکاسی کی ہے۔ جنرل عاصم منیر کی قیادت نے فوجی اہداف کو قومی ترجیحات کے ساتھ جوڑنے کیلیے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: