خضدار میں بچوں کی شہادت کے واقعہ میں ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ ملوث ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

خضدار میں بچوں کی شہادت کے واقعہ میں ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ ملوث ہے۔ بھارت خطہ میں امن کو سبوتاژ کر رہا ہے، بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشتگردی میں ملوث ہے۔ بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو ہم دوبارہ اسے سبق سکھا دیں گے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ خضدار میں بچوں کی شہادت کے واقعہ میں ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ ملوث ہے، بھارت خطہ میں امن کو سبوتاژ کر رہا ہے، بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشتگردی میں ملوث ہے، ہندوستان نے جس وقت ڈرونز اور میزائلز بھیجے اسی وقت ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کو بھی ایکٹو کیا، بھارت کا میڈیا ونگ ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ اور فتنۃ الخوارج کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل و غارت کر رہی ہیں، دہشتگردوں کو بلوچستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، دہشتگردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، ہم حق پر ہیں اور ہمیشہ حق کی فتح ہوتی ہے، کوئی پاگل ہی ہو گا جو 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کرنے کا سوچے گا، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ دوبارہ جارحیت کر سکتا ہے تو پھر ہمیں آزما کر دیکھ لے، ہم دوبارہ اسے سبق سکھا دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی وفاقی سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

وفاقی دارالحکومت میں وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ خضدار میں بچوں کی شہادت کے واقعہ میں ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ ملوث ہے، بھارت خطہ میں امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشتگردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے جو 21 مئی کو ہندوستان کے حکم پر ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہے؟

گزشتہ ایک برس کے دوران بلوچستان میں ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے بےگناہ شہریوں کی تفصیلات

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے گزشتہ ایک برس کے دوران بلوچستان میں ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے بےگناہ شہریوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 12 اپریل 2024 کو نوشکی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، کیچ کے علاقہ میں 28 اپریل 2024 کو 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا، گوادر کے علاقہ میں 9 مئی 2024 کو ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ نے 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا، ماشخیل میں 26 اگست 2024 کو 22 بے لگناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، پنجگور میں 28 ستمبر 2024 کو 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ دکی میں 10 اکتوبر 2024 کو 21 کان کن شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ نے زیارت میں 13 نومبر 2024 کو بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا اور 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، ہرنائی میں 14 فروری 2025 کو آئی ای ڈی دھماکہ میں 10 بےگناہ لوگوں کو شہید کیا گیا، بارکھان میں 19 فروری کو 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، پنجگور میں 9 مارچ کو 3 حجاموں کو شہید کیا گیا، پھر ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ نے 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، گوادر میں 26 مارچ کو 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کے اصل باپ نے خود آ کر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا، ہمارے 22 بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ نے 9 مئی کو لسبیلہ میں 3 بےگناہ حجاموں کو شہید کیا، نوشکی میں 13 مئی کو 4 غریب مزدوروں کو شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 بےگںاہ پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 بچے افراد ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے؟ پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق ڈی این اے سے ہے؟ یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندے ہندوستان کے پیسے اور احکام پر بربریت کر رہے ہیں؟ یہ کوئی نظریہ نہیں، یہ حیوانیت ہے، اس لیے یہ ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ ہے، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔

بھارت کی دہشتگردانہ پالیسیز کے ثبوت

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بھارت کی دہشتگردانہ پالیسیز کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 2009 میں دہشتگردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزئیر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا اور پھر 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشتگردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزئیر اقوامِ متحدہ کے حوالہ کیا، دنیا نے 2016 میں بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کا چہرہ کلبھوشن یادیو کی شکل میں دیکھا جو کہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس آفیسر تھا جس نے بھارتی حکومت کے احکامات پر انجام دیئے گئے اپنے تمام گھناؤنے جرائم اور دہشتگردوں کیلئے فنڈنگ کا اعتراف کیا، اور 2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشتگردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزئیر اقوامِ متحدہ کے حوالہ کیا گیا، حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشتگردوں کے اعترافی بیانات دیکھے جنہوں نے بتایا کہ ہندوستان کیسے بلوچستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کر رہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔

بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشتگردی میں ملوث ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ کی پاکستان میں موجود دہشتگرد سے کی گئی گفتگو ایک مرتبہ پھر سناتے ہوئے کہا کہ آڈیو میں بھارتی میجر نے اعتراف کیا کہ بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشتگردی میں ملوث ہے، اس طرح بھارت پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے، ہمارے پاس اس طرح کئی ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں، یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ جب سے 22 اپریل کو پہلگام واقعہ ہوا ہے دنیا اور پاکستان پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت کہاں ہے؟ پاکستان کا تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے سامنے لائیں؟ جب کچھ دن قبل بھارتی سیکرٹری خارجہ سے پہلگام واقعہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، اگر تحقیقات جاری ہیں تو 6 اور 7 مئی کی رات کیا ثبوت تھے جو پاکستان پر حملہ کر دیا گیا؟

ہندوستان نے جس وقت ڈرونز اور میزائلز بھیجے اسی وقت ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کو بھی ایکٹو کیا۔

ترجمان پاک فوج نے بین الاقوامی میڈیا سے سوال کیا کہ 7 مئی کی صبح جب میڈیا مریدکے، بہاولپور اور مظفر آباد گیا تو کیا وہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز تھے؟ کیا دہشتگردوں کی تربیت کی کوئی نشانی ملی؟ وہاں اس وقت بھی بچوں اور خواتین کے جلتے ہوئے گوشت کی بو محسوس کر سکتے تھے، ہندوستان کی ایماء پر ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ نے 9 مئی کی صبح سے لے کر رات 2 بجے تک بلوچستان بھر میں 33 دہشتگرد حملے کیے جن میں 5 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 22 کو گرفتار کیا گیا، ہندوستان نے جس وقت ڈرونز اور میزائلز بھیجے اسی وقت ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کو بھی ایکٹو کیا۔

بھارت کا میڈیا ونگ ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ اور فتنۃ الخوارج کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ کا مقصد صرف پیسہ ہے، بھارت انہیں افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ خرید کر دیتا ہے، اسی طرح فتنۃ الخوارج کا بھی ہندوستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کہ واضح ہوتا جا رہا ہے، اتنے مہنگے ہتھیار کون خرید کر دے رہا ہے؟ ظاہر ہے ہندوستان فنڈنگ کر رہا ہے، جب بھی دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں ان کے قبضے سے انتہائی مہنگا امریکی اسلحہ برآمد ہوتا ہے، صرف ملٹری فنڈنگ اور قتل و غارت ہی نہیں بلکہ بھارت کا میڈیا ونگ بھی ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ اور فتنۃ الخوارج کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

نومبر 2023 میں میانوالی ایئربیس پر حملہ

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ 4 نومبر 2023 کو میانوالی ایئربیس پر حملے سے ایک رات قبل بھارتی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا کہ کل بڑا دن ہے اس لیے جلدی سو جائیں اور اگلے دن پوسٹ کی گئی ’’گڈمارننگ میانوالی‘‘ اور پھر میانوالی کے واقعہ کو بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، کراچی میں 6 اکتوبر 2024 کو چینی دوستوں پر حملے سے قبل ’’را‘‘ (بھارتی خفیہ ایجنسی) سے تعلق رکھنے والے بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پہلے ہی پوسٹ کر دیا کہ کچھ گھنٹوں بعد بڑا دن ہے اور حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے جشن منانا شروع کر دیا۔

پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات پر بھارتی جشن

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ نے بتایا کہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے سے قبل بھی ایسا ہی ہوا، بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کہا گیا کہ آج اور کل پاکستان پر نظریں جمائے رکھیں، بلوچستان میں امن کا راستہ کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے اور پھر حملے کے بعد ان کے پورے میڈیا نے ان سفاکانہ عمل پر جشن منانا شروع کر دیا جبکہ پوری دنیا اس کی مذمت کر رہی تھی، خضدار کے بزدلانہ حملے کے فوری بعد بھی بھارتی سوشل میڈیا نے پوسٹس کرنا شروع کر دیں اور پھر بھارتی میڈیا نے واقعہ کی تصاویر اور وڈیوز نشر کرنا شروع کردیں، دنیا میں کون سا ملک ہے جو دہشتگردی پر جشن مناتا ہے؟ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ایلیٹ نے 6 اور 7 مئی کو عورتوں اور بچوں سمیت 40 پاکستانیوں کی موت کو بڑی کامیابی قرار دیا اور وہ اب بھی اسے بڑی کارروائی قرار دے رہے ہیں، جدید تاریخ میں کوئی قوم اور کوئی میڈیا اور کوئی حکومت آپ کو بچوں اور عورتوں کی موت کا جشن مناتے ہوئے نہیں ملے گی، یہ عالمی صحافتی اقدار اور انسانیت کی توہین ہے۔

بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل و غارت کر رہی ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئے تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت اس لیے کی کہ تمام فورسز دہشتگردوں کے خلاف برسرِ پیکار ہیں اور ان کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہیں، گزشتہ برس 250 کے قریب دہشتگرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک 230 کے قریب دہشتگرد بلوچستان میں ہم مار چکے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا گیا، وہ جب نکلتے ہیں تو محض 25 یا 30 لوگ ان کے ساتھ ہوتے ہیں، بلوچستان کے لوگ بھی انہیں پہچان چکے ہیں، بھارت کے خلاف جنگ میں مغربی سرحد سے ایک سپاہی بھی نہیں ہٹایا گیا، بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں ہے، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل و غارت کر رہی ہیں۔

دہشتگردوں کو بلوچستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان اب ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے، وہاں متعدد معاشی منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ سماجی و معاشی ترقی دہشتگردوں کو ہضم نہیں ہو رہی، وزیراعظم اور حکومت کی بلوچستان پر خصوصی توجہ ہے اور بلوچستان کیلئے فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں اور یہ بات دشمن کو کھٹک رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش ہے، دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہیں، دہشتگردی کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں ہے، اس کے پیچھے بھارت کی اجارہ داری کی خواہش ہے جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے اور اس کیلئے وہ فنڈنگ کر رہا ہے۔

بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ یکوڈک آپریشنل ہونے جا رہا ہے جس میں متعدد بیرونی پارٹنرز بھی شامل ہیں، بیرونی سرمایہ کاروں کی اس منصوبے میں بہت دلچسپی ہے، سرماریہ کاروں کی چاغی منرلز میں دلچسپی ہے، بلوچستان میں بڑی چیزیں ہو رہی ہیں، گرین پاکستان انیشیئیٹو کے تحت کام ہو رہا ہے، لاکھوں ایکڑ زمین قابلِ کاشت ہو گئی ہے، کچھی کینال میں تیل کے پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے، گوادر پورٹ اور گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ ہیں اور 73 ہزار بلوچ طلباء سکالرشپس پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، صوبے میں 13 کیڈٹ کالجز ہیں جبکہ321 ٹیکنیکل کالجز ہیں، بلوچستان میں روڑ نیٹ ورک 25 ہزار کلومیٹر سے اوپر جا چکا ہے، بلوچستان میں ڈائلیسز سینٹرز اور ہاسپٹلز بنے ہیں، بلوچستان میں دہشتگردوں کے مقابلے میں عبدالصمد یار رند جیسے لڑکے کھڑے ہیں جو سپیس سائنٹسٹس ہیں، اس کے مقابلے میں آکسفورڈ یونین کا صدر ہے وہ ہمارا بلوچ بھائی ہے، عائشہ الزہری جیسی بچیاں کھڑی ہیں جو وہاں پر ڈپٹی کمشنر ہیں، وہاں پہ شاہزیب رند آ کر کھڑا ہے جو بلوچستان کا اصل چہرہ ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بلوچستان میں ہوا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی اسی پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ بھارت کو یہ بھی پریشانی یہ ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے مقابلہ کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی حکام کے کتنے ترقیاتی پروجیکٹ چل رہے ہیں، چھوٹے چھوٹے منصوبے گوادر کے مچھیروں کو فشنگ نیٹ دے کے چھوٹے چھوٹے ہاسپٹلز بن رہے ہیں، حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت کا بلوچستان پر بڑا فوکس ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بلوچستان میں ہوا، تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بلوچستان میں ہو۔

دہشتگردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز اور عوام نے مل کر سنبھالنا ہے اور ہم سنبھال سکتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بےنقاب کریں، جو لوگ ان کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دہشتگردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جب دہشتگرد مارے جاتے ہیں تو ہم ان کے ڈی این اے کراتے ہیں تو ان میں سے آدھے وہی نکلتے ہیں جن کی تصویریں یہ مسنگ پرسنز کے طور پر لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں، اب یہ بات کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ دہشتگردی کی پراکسیز ہیں۔

ہم سکھوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کرتے ہیں۔

بھارت کی جانب سے سکھوں کے مقدس مقامات پر حملوں کے الزامات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت نے امرتسر میں سکھوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا اور ننکانہ صاحب میں بھی ڈرون حملے کرنے کی کوشش کی جنہیں ہم نے ناکام بنایا، ہم سکھوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کا خیال کرتے ہیں، قیامِ پاکستان کے بعد سے ہی بھارت بدامنی کیلئے سرگرم ہے، مکتی باہنی کا قیام اور سقوطِ ڈھاکا اس کی واضح مثالیں ہیں۔

اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ دوبارہ جارحیت کر سکتا ہے تو پھر ہمیں آزما کر دیکھ لے، ہم دوبارہ اسے سبق سکھا دیں گے۔

بھارت کی جانب سے دوبارہ پاکستان کے خلاف جارحیت کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان پُرامن ملک ہے اور امن چاہتا ہے لیکن اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ دوبارہ جارحیت کر سکتا ہے تو پھر ہمیں آزما کر دیکھ لے، ہم دوبارہ اسے سبق سکھا دیں گے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا امن نہیں ہو سکتا، جب تک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت حقِ خود ارادیت نہیں مل جاتا یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

فتنۃ الہندوستان بلوچستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان میں ہم دہشتگردوں کے خلاف انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کر رہے ہیں اور یہ بہت مؤثر طریقہ کار ہے جسے ہم جاری رکھیں گے، دہشتگردوں کا بلوچستان اور بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے، ’’فتنۃ الہندوستان‘‘ بلوچستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا اور اسی لیے ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر بلوچستان ترقی کر گیا تو انہیں اپنے مذموم مقاصد کیلئے کوئی بندہ نہیں ملے گا۔

ہم حق پر ہیں اور ہمیشہ حق کی فتح ہوتی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم حق پر ہیں اور ہمیشہ حق کی فتح ہوتی ہے، راستہ دشوار اور طویل ہو سکتا ہے لیکن ہمارے ایمان اور یقین میں کوئی شک نہیں ہے، فتح ہماری ہو گی اور پاکستان قائم رہے گا، بھارت افغانستان کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے استعمال کرتا آ رہا ہے مگر کیا وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہو گئے؟ نہیں، کیونکہ ہم کوئی ترنوالہ نہیں ہیں، دوسری بات یہ کہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادرانہ مسلم ممالک ہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں پشتونوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے اور دونوں طرف زبان اور ثقافت مشترکہ ہے، پاکستان نے تو افغانیوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے۔

کوئی پاگل ہی ہو گا جو 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کرنے کا سوچے گا۔

سندھ طاس معاہدہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کوئی پاگل ہی ہو گا جو 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کرنے کا سوچے گا، وزیراعظم شہباز شریف اس بارے میں واضح موقف دے چکے ہیں اور پانی کے معاملہ سے متعلق وزیراعظم کے حکم پر مکمل عمل ہو گا، بھارتی میڈیا نہ صرف جھوٹ پھیلانے میں ملوث ہے بلکہ دہشتگردوں کے بیانیے کو فروغ بھی دیتا ہے۔

ایک پاکستانی کا خون ہمارے لیے ہزار افغانیوں پر مقدم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے کہا ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے، چیف آف آرمی سٹاف کہہ چکے کہ ایک پاکستانی کا خون ہمارے لیے ہزار افغانیوں پر مقدم ہے کیونکہ کوئی بھی ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی کہ کوئی دوسری ریاست اس کے شہریوں کو نشانہ بنائے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: