نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ ’’بلومبرگ‘‘ کے مطابق بھارتی افواج کے چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل انیل چوہان نے مئی میں پاک بھارت تصادم کے دوران پاکستان کے ہاتھوں بھارتی لڑاکا طیاروں کی تباہی کا اعتراف کر لیا ہے۔
بریکنگ؛
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل انیل چوہان نے پاکستان کے ساتھ فضائی جھڑپ میں پاکستان کی جانب سے متعدد بھارتی طیارے تباہ کیے جانے کا اعتراف کرلیا۔via: Bloomberg TV pic.twitter.com/MJ7O0m5wuT
— The Thursday Times (@thursday_times) May 31, 2025
بھارتی افواج نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران بھارت کے کچھ لڑاکا طیارے تباہ ہوئے ہیں تاہم اس بات پر زور دیا گیا کہ چار روزہ جنگ کبھی ایٹمی تصادم کے قریب نہیں پہنچی۔
بھارتی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل انیل چوہان نے ہفتہ کے روز سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کے دوران ’’بلومبرگ ٹی وی‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اہم بات یہ نہیں کہ طیارے گرائے گئے بلکہ یہ ہے کہ کیوں گرائے گئے‘‘ جبکہ انہوں نے پاکستان کے اس دعویٰ کو بالکل غلط قرار دیا کہ اس نے بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے تاہم انہوں نے یہ بتانے سے بھی گریز کیا کہ بھارت نے کتنے طیارے گَنوائے ہیں۔
انیل چوہان نے کہا کہ ’’اصل سوال یہ ہے کہ وہ طیارے کیوں گرے اور کیا غلطیاں ہوئیں — یہ چیزیں زیادہ اہم ہیں، تعداد نہیں‘‘ جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے اپنی غلطی کو پہچانا، اصلاح کی اور دو دن بعد دوبارہ اپنے تمام طیارے فضا میں بھیجے اور طویل فاصلے سے ہدف کو نشانہ بنایا۔
پاکستان کے ساتھ 7 مئی کو شروع ہونے والے تصادم میں لڑاکا طیاروں کے نقصان پر بھارتی حکومت اور افواج کی جانب سے یہ تبصرے براہِ راست اور واضح اعتراف ہیں۔ تناؤ کا آغاز 22 اپریل کو ہوا جب بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ایک خونی حملے میں 26 شہری مارے گئے اور بھارت نے اس کو پاکستان کی حمایت یافتہ دہشتگردی قرار دیا جبکہ اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کی۔
رواں ماہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے تاہم بھارتی حکومت اس سے قبل یہ واضح کرنے سے گریزاں رہی کہ آیا اس کے طیارے تباہ ہوئے ہیں یا نہیں۔
جب بھارتی افواج کے چیف آف ڈیفینس سٹاف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعویٰ پر تبصرہ کرنے کا کہا گیا کہ امریکا نے ایٹمی جنگ روکنے میں کردار ادا کیا ہے تو انیل چوہان نے واضح جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کے قریب آنے کا خیال ’’بعید از قیاس‘‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں روایتی کارروائی اور ایٹمی دہانے کے درمیان کافی فاصلہ موجود ہوتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے ساتھ مواصلاتی رابطے ہمیشہ سے کھلے تھے تاکہ صورتحال پر قابو رکھا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی درجے موجود ہیں جن کے ذریعہ معاملات کو ایٹمی تصادم سے بچایا جا سکتا ہے۔
بھارتی افواج کے چیف نے پاکستان کی جانب سے چین اور دیگر ممالک سے ملنے والے اسلحہ کی مؤثریت کے دعوؤں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کارگر ثابت نہیں ہوا۔ بھارت کی وزارتِ دفاع سے منسلک ایک تحقیقی ادارے کے مطابق چین نے حالیہ جھڑپ کے دوران پاکستان کو فضائی دفاع اور سیٹلائٹ معاونت فراہم کی۔
بھارتی عسکری سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان کے فضائی دفاع سے محفوظ بنائے گئے اڈوں کو تین سو کلومیٹرز اندر تک ایک میٹر کی درستگی سے نشانہ بنایا۔
بھارت اور پاکستان — دونوں نے اس تنازع کے بعد عالمی سطح پر وفود بھیجے تاکہ عالمی رائے عامہ کو متاثر کیا جا سکے۔
انیل چوہان نے کہا کہ اِس وقت جنگ بندی برقرار ہے لیکن اس کا انحصار مستقبل میں پاکستان کے طرزِ عمل پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی ریڈ لائنز واضح کر چکے ہیں۔