بھارت کے خلاف پاکستان نے کوئی بیرونی مدد حاصل نہیں کی، اپنے وسائل اور صلاحیتوں پر انحصار کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا

بھارت کے خلاف پاکستان نے کوئی بیرونی مدد حاصل نہیں کی، اپنے وسائل اور صلاحیتوں پر انحصار کیا۔ ہر فیصلہ، ردعمل اور اقدام ہماری داخلی صلاحیت پر مبنی تھا۔ مستقبل میں تنازعات صرف کشمیر جیسے علاقوں تک محدود نہ رہیں گے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے حالیہ پاک بھارت تصادم کے دوران پاکستان نے کوئی بیرونی تکنیکی یا آپریشنل مدد حاصل نہیں کی بلکہ مکمل طور پر اپنے وسائل اور اپنی صلاحیتوں پر انحصار کیا، ہر فیصلہ اور ہر ردعمل اور ہر اقدام پاکستان کی داخلی صلاحیت پر مبنی تھا، مستقبل میں تنازعات صرف کشمیر جیسے مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہیں گے، اس بار امریکا اور چند دیگر ممالک نے مداخلت کی ہے تاہم اب یہ راہداری بھی بہت محدود ہو چکی ہے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا ’’بی بی سی‘‘ کو انٹرویو

برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا نے حالیہ پاک بھارت تصادم کے دوران چین اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے سیٹلائٹ انٹیلیجنس سمیت کسی بھی طرح کی بیرونی معاونت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ساز و سامان ہم نے استعمال کیا وہ یا تو پاکستان میں تیار کیا گیا تھا یا پہلے سے حاصل شدہ تھا لیکن ریئل ٹائم کے دوران جو کچھ استعمال ہوا وہ صرف پاکستان کی اپنی صلاحیت تھی۔

پاکستان نے کوئی بیرونی مدد حاصل نہیں کی، مکمل طور پر اپنے وسائل اور اپنی صلاحیتوں پر انحصار کیا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ہم نے مکمل تنازع اپنے وسائل سے لڑا ہے اور کہیں سے کوئی مدد نہیں آئی، پاکستان نے نہ صرف تمام عسکری ردعمل خود سنبھالا بلکہ کہیں سے حقیقی وقت میں کوئی تکنیکی یا آپریشنل مدد بھی حاصل نہیں کی گئی، اس بحران کے دوران ہر فیصلہ اور ہر ردعمل اور ہر اقدام پاکستان کی داخلی صلاحیت پر مبنی تھا، پاکستان نے مسلسل 96 گھنٹوں تک جاری رہنے والے تصادم کے دوران کسی بیرونی امداد کے بغیر مکمل طور پر اپنے وسائل اور اپنی صلاحیتوں پر انحصار کیا۔

مستقبل میں تنازعات صرف کشمیر جیسے مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہیں گے۔

پاکستان کے سی جے سی ایس سی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی بھی چھوٹے واقعہ کو مکمل جنگ میں بدلنے کیلئے بہت کم وقت اور بہت معمولی جواز کافی ہو سکتا ہے، ماضی میں جھڑپیں عموماً لائن آف کنٹرول یا متنازع علاقوں تک محدود رہتی تھیں لیکن اس بار صورتحال مختلف رہی، حالیہ جھڑپ پچھلی سرحدی جھڑپوں سے مختلف تھی اور اس بار شہری علاقوں پر بھی اس کے اثرات پڑے، اب مستقبل میں تنازعات صرف کشمیر جیسے مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات حل کرنے کا کوئی مؤثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں پر تو نسبتاً سکون ہے لیکن شہروں میں تناؤ اور کشیدگی نمایاں تھی، اب اس کا دائرہِ اثر پورے بھارت اور پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے گا جس کے نتیجہ میں خطہ کے ڈیڑھ ارب عوام کی تجارت، ترقی اور سرمایہ کاری کی راہیں بھی متاثر ہوں گی، دونوں ممالک کے درمیان تنازعات حل کرنے کا کوئی مؤثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں ہے، ہم صرف ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) ہاٹ لائنز پر انحصار کرتے ہیں، ایسے انتظامات ہائی انٹینسٹی بحرانوں کے دوران ناکافی ہوتے ہیں۔

اس بار امریکا اور چند دیگر ممالک نے مداخلت کی ہے تاہم اب یہ راہداری بھی بہت محدود ہو چکی۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ جب آپ ایک انتہا پسند ذہنیت سے نمٹ رہے ہوتے ہیں تو بین الاقوامی مداخلت کی گنجائش بہت محدود ہو جاتی ہے، اس بار امریکا اور چند دیگر ممالک نے مداخلت کی ہے تاہم اب یہ راہداری بھی بہت محدود ہو چکی ہے، خاص طور پر جب سامنے ایسی قیادت ہو جو سرحد پار غیر ذمہ دارانہ اقدامات کرنے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: