ابو ظہبی (تھرسڈے ٹائمز) — آج 13 جون 2025 کی صبح کی اوّلین ساعتوں میں اسرائیل نے ’’آپریشن رائزنگ لائن‘‘ کے نام سے ایران پر اپنی تاریخ کا سب سے دلیرانہ اور تباہ کن حملہ کیا جو ایران عراق جنگ کے بعد سب سے بڑا فوجی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ اسرائیل ڈیفینس فورسز (آئی ڈی ایف) اور موساد نے ایرانی جوہری تنصیبات، عسکری اڈوں اور اعلیٰ فوجی جرنیلوں کے گھروں کو غیرمعمولی درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ تہران، نطنز اور خنداب میں دھماکوں کی گونج اور ایران کے اہم عسکری رہنماؤں جن میں پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی اور چیف آف سٹاف میجر جنرل باقری شامل ہیں، کی ہلاکت کی خبریں عالمی سطح پر پھیل گئیں۔
مگر ان میزائلوں کی بارش اور دھماکوں کے شور میں ایک نسبتاً خاموش مگر نہایت اہم معاملہ اب تک توجہ سے محروم رہا ہے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے حملوں کے بعد میزائل رینج سے متعلق جاری کیے گئے نقشہ میں ایران کی بیلسٹک صلاحیتیں دائروں کے ذریعہ دکھائی گئی ہیں مگر جو چیز سب سے زیادہ نمایاں ہے وہ ایران کا ہدف بننا نہیں بلکہ ’’کشمیر‘‘ کی حد بندی کا انداز ہے۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری کیے گئے اِس نقشہ میں پورے جموں و کشمیر کو پاکستان حدود کا حصہ بنا کر دکھایا گیا ہے
یہ کوئی غیر مصدقہ گرافک نہیں بلکہ خود اسرائیلی فوج کا جاری کردہ نقشہ ہے جس میں کوئی لائن آف کنٹرول دکھائی گئی نہ کوئی متنازعہ علاقہ — بلکہ کشمیر کو مکمل طور پر پاکستان میں شامل کر دیا گیا ہے۔
Iran is a global threat.
Israel is not the end goal, it’s only the beginning. We had no other choice but to act. pic.twitter.com/PDEaaixA3c
— Israel Defense Forces (@IDF) June 13, 2025
یہ کوئی سادہ ٹوئٹر میم یا کسی شوقیہ ڈیزائنر کا خاکہ نہیں بلکہ اسرائیلی فوجی ادارہ کی معلوماتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جو زمینی کارروائی سے پہلے کی اطلاعاتی جنگ کا ہتھیار تھی۔ اس پر اسرائیلی دفاعی افواج کا باضابطہ نشان موجود ہے، وہی افواج جو چند گھنٹوں بعد ایران کے جوہری ڈھانچے کو ہِلا کر رکھ دیں گی۔
یہ بات نئی دہلی کیلئے خاص طور پر پریشان کن ہے کہ آخر اسرائیلی فوجی نقشہ کشمیر سے متعلق پاکستانی مؤقف سے ہم آہنگ کیوں ہے؟
اسرائیلی ڈیفینس فورسز (آئی ڈی ایف) ایک غیرمعمولی طور پر درستگی پر مبنی ادارہ ہے اور اس کے نقشے — خاص طور پر جنگی بریفنگز یا انٹیلیجنس میں استعمال ہونے والے — انتہائی باریک بینی سے تیار کیے جاتے ہیں لہذا یہ محض ایک غلطی کا معاملہ نہیں لگتا۔
تاحال واضح نہیں ہے کہ یہ نقشہ کسی سفارتی اشارے کے طور پر جاری کیا گیا، بھارت کے حساس جغرافیائی معاملات سے لاپرواہی برتی گئی یا پھر زمینی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے شعوری انتخاب کیا گیا۔ بہرحال اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ جنگی بریفنگز کے اس نقشہ نے پاکستان کے عملی قبضہ کو تسلیم کیا ہے، اور بھارت کو اس نقشہ میں کوئی علامتی حمایت نہیں ملی حالانکہ وہ اسرائیل کا قریبی دفاعی اور سفارتی دوست سمجھا جاتا ہے۔
یہ معاملہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ 2014 کے بعد سے بھارت اور اسرائیل کے درمیان سٹریٹیجک شراکت — خاص طور پر انٹیلیجنس شیئرنگ، دفاعی ٹیکنالوجی اور انسدادِ دہشتگردی کے میدان میں — بھارتی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہی ہے۔
لیکن نقشے جھوٹ نہیں بولتے اور یہ نقشہ بہت کچھ کہہ گیا ہے
اگرچہ دونوں ممالک کی قیادتیں گرمجوشی سے ہاتھ ملا رہی ہیں اور اربوں ڈالرز کے ہتھیاروں کے معاہدے ہو رہے ہیں لیکن اسرائیلی عسکری منصوبہ ساز بظاہر کشمیر سے متعلق بھارت کے مؤقف سے متفق نہیں ہیں۔ جب جوہری جنگ کا آغاز ہوا تو آپریشن رائزنگ لائن نے ایک نقشہ کھینچا — اور اس نقشے میں کشمیر بھارت کا حصہ نہیں تھا۔
یہ آپریشن اگرچہ ایران کے جوہری عزائم پر کاری ضرب ہے تاہم اس کے ساتھ ہی اس نے جنوبی ایشیاء کے منجمد تنازعہ ’’کشمیر‘‘ کے بارے میں عالمی سوچ کی تہیں بھی بےنقاب کر دی ہیں۔ بھارتی حکام نے اس نقشہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے لیکن پاکستان بھر میں سوشل میڈیا اس تصویر کو ’’غیر ارادی اعتراف‘‘ کے طور پر دیکھ رہا ہے — اور اسے اپنی جغرافیائی پوزیشن کی تائید تصور کر رہا ہے۔
نقشے طاقت رکھتے ہیں، وہ طے کرتے ہیں کہ کون سا بیانیہ غالب آئے گا اور کس کے مؤقف کو تسلیم کیا جائے گا۔ اس موقع پر جب اسرائیلی جنگی طیارے نطنز اور تہران کو نشانہ بنا رہے تھے، ان کا اپنا فوجی نقشہ بھارت کے بیانیہ پر ایک خاموش مگر کاری ضرب لگا رہا تھا۔