spot_img

Columns

Columns

News

نو مئی کو جو کچھ ہوا اس پر میرے جیسا مفاہمتی بندہ بھی پی ٹی آئی کیلئے کچھ نہیں کر سکتا، اسحاق ڈار

تحریکِ انصاف فیک نیوز پھیلانے کی ایکسپرٹ ہے، لوگ مارے گئے ہیں تو کوائف دیں۔ جو کچھ 9 مئی کو ہوا، مجھ جیسا مفاہمتی بندہ بھی PTI کیلئے کچھ نہیں کر سکتا۔ آٹھ فروری کے مینڈیٹ کی بات کرنے والے پہلے 2018 الیکشن کا حساب دیں۔

السعودية تستضيف كأس العالم 2034: إنجاز رياضي تاريخي

المملكة العربية السعودية تحقق إنجازًا تاريخيًا في مجال كرة القدم، الرياضة الأكثر شعبية عالميًا، بفوزها بشرف استضافة كأس العالم 2034۔

سعودی عرب نے فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کر لی

سعودی عرب کیلئے دنیا کے مقبول ترین کھیل ’’فٹبال‘‘ کے میدان میں تاریخی سنگِ میل، فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی جیت لی۔

Pakistani forces neutralise militants in Waziristan clash

Pakistani security forces neutralised seven militants in North Waziristan, highlighting their fight against terrorism, while a soldier’s sacrifice reinforces national resolve.

Pakistan unveils gemstone hub to boost exports

Pakistan is launching a Gem and Jewellery City to boost gemstone exports, attract foreign investment, and transform its mining sector into a global player.
Commentaryکارپوریٹ مفادات اور حب الوطنی
spot_img

کارپوریٹ مفادات اور حب الوطنی

Azhar Syed
Azhar Syed
Azhar Syed is an established columnist and reporter.
spot_img

مقبوضہ کشمیر کارپوریٹ مفادات کا مرکز تھا قسمت نے یاوری کی افغان جنگ شروع ہو گئی۔ پہلے سوویت یونین نے حملہ کیا تو سفید ہاتھی کا خوف دلا کر پوری دنیا سے ڈالر بٹورے۔

امریکیوں نے افغانستان پر حملہ کیا تو” چوپڑی اور دو دو “

لچھمی کے بھاگ کھل گئے۔کشمیر اور افغانستان کی کوکھ سے جنم لینے والے کارپوریٹ مفادات نے ملک کے بڑے شہروں میں ڈی ایچ اے کی فصل بو دی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ ،کینڈا اور دیگر مغربی ملکوں میں بچوں کو سیٹ کرنے کا رجحان شروع ہو گیا۔

جس عفریت نے ایک  ڈسپلنڈ اور پروفیشنل فوج کے تصور کو ہڑپ کیا وہ سیاست میں مداخلت تھی ۔خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی ملکیت پر مستحکم اور مضبوط گرفت سے ہی کارپوریٹ مفادات کا تحفظ ممکن تھا سو ریاستی امور پر گرفت مستحکم رکھنے کی سوچ نے آزاد میڈیا اور عدلیہ کو برباد کر دیا اور ریاست کمزور ہو گئی۔

آج جو فصل بوئی تھی کاٹنے کا وقت ہے ۔معاشی تباہی نے حب الوطنی کے پہاڑوں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ ہر سچا پاکستانی سوچنے لگا ہے کہ کیا ملک اہم ہے یا کارپوریٹ مفادات ریاست سے بڑھ کر ہیں۔

ٹینکوں اور توپوں سے اگر ریاستیں محفوظ رہتیں تو سوویت یونین ایسی سپر پاور تحلیل نہ ہوتی۔معاشی بحران سوویت یونین کو کھا گیا آپ کیا بیچتے ہیں ۔پاکستان کی بقا خطرہ میں ہے ۔ضد اور انا قومی یکجہتی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

“اپنا گھر ٹھیک کرنے”  

کی بات بظاہر بہت خوش کن ہے لیکن حیف اسکی حیثیت  چارہ گرہ کپڑے سے بھی زیادہ نہیں جسکی قسمت میں عاشق کا گریبان ہونا ہوتا ہے ۔اپنا گھر ٹھیک کرنے کی نیت ہوتی تو مولانا فضل الرحمن کے خلاف مولوی شیرانی کو لانچ نہ کرتے۔ آصف علی زرداری کو جھانسا نہ دیتے اور ڈیل کیلئے فریال تالپور اور زرداری کے خلاف مقدمات سرد خانے میں نہ ڈالتے۔سچے ہوتے تو مریم نواز کو نیب کے نوٹس اس وقت جاری نہ ہوتے جب لانگ مارچ کی تاریخوں پر کوئی معاملہ چل رہا ہو۔

ملک کی سب سے بڑی عدالت کا جج قاضی فائز عیسی اپنی اہلیہ کے ساتھ عدالتوں میں رسوا نہ ہوتا ۔ففتھ جنریشن وار کے نام پر ملک کے نوجوانوں کو جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کے زریعے عام عوام کو گمراہ کرنے کا کام نہ سونپتے۔

فٹ پرنٹ ہر جگہ نظر آ رہے ہیں ۔اعلی عدلیہ میں ،میڈیا میں اور سیاستدانوں کے خلاف مودی کا یار کا ٹرینڈ چلانے اور انہیں غدار مشہور کرنے ہر چیز کے پیچھے سیاہ سایہ نظر آتا ہے جو نہ کڑی دھوپ کا ہے نہ جھٹپٹی شام ‘ کا یہ سایہ کارپوریٹ مفادات کا سایہ ہے جو ہر تباہ ہوتے معاشرہ پر مسلط ہوتا ہے جب وہ تباہ ہو رہا ہو۔

مہذب اور روشن خیال ترقی یافتہ معاشرہ بننا ہے تو پیچھے ہٹ جائیں اور اپنے پروفیشنل معاملات تک محدود ہو جائیں شائد چاروں صوبوں کی نوجوان نسل اس ملک کو بچا لے اور وفاق کا لرزتا ڈھانچہ پھر سے مستحکم ہو جائے۔

کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نوجوان بلوچ طالبعلم بندوق اٹھا رہے ہیں اور ہر روز قتل ہو رہے ہیں ۔سیکورٹی اداروں کے جواں رعنا بھی مر رہے ہیں۔ جن کارپوریٹ مفادات نے ریاست کو کمزور کیا انہیں چھوڑنے کا وقت آن پہنچا ہے۔

جو کچھ بلوچستان میں ہو رہا ہے پنجاب میں ہو تو یہاں بھی نوجوان بندوق اٹھا لیں گے۔

جس طرح چالیس سالہ افغان پالیسی نے قبائلی علاقہ جات اور خیبر پختوانخواہ کو دہشت کی بھٹی میں بھنا ہے پنجاب میں ہوتا یہاں بھی کوئی پنجاب تحفظ موومنٹ بن جاتی۔ان حکمت عملیوں اور پالیسیوں پر چار حرف بھیج کر واپس بیرکس میں چلے جائیں۔سیاستدانوں کو چور ڈاکو مشہور کر کے چار بار مارشل لا لگا دیا اب ممکن نہیں اور یہ دیوار پر لکھا صاف نظر آ رہا ہے۔

آئین اور قانون پر عملدرامد میں ہی ملک کی بقا اور سلامتی ہے ۔معاشی استحکام ہی ریاست کو بچا سکتا ہے۔آزاد عدلیہ اور میڈیا کی موجودگی ہی ریاست پر عوامی اعتماد بحال کر سکتی ہے ۔دنیا کی کس جمہوریت میں خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی ملکیت حکومت کی بجائے کسی ادارے کے پاس ہوتی ہے؟ 

حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ آصف علی زرداری ایسا کایاں سیاستدان بھی عوامی کٹہرے میں آن کھڑا ہوا ہے۔جو ریسکیو کرنے کی کوشش کرے گا وہ عوامی غصے اور نفرت کا نشانہ بن جائے گا۔ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: