spot_img

Columns

Columns

News

Who was Ratan Tata? A visionary who elevated the Tata Group to global prominence

Ratan Tata, the former Chairman Emeritus of Tata Group, transformed the conglomerate into a global powerhouse through strategic acquisitions and visionary leadership.

ایسا نظامِ عدل وضع کرنا ہے جس میں فردِ واحد جمہوری نظام کو پٹڑی سے نہ اتار سکے، نواز شریف

تمام جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعہ ایسا نظامِ عدل وضع کرنا ہے جس میں فردِ واحد جمہوری نظام کو پٹڑی سے اتار کر مُلک و قوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد نہ کر سکے، میثاقِ جمہوریت پر دستخط کرنا درست فیصلہ تھا جس سے مُلک میں جمہوریت کو استحکام ملا۔

پاکستان 2017 میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھا، جلد دوبارہ ابھرے گا۔ اسحاق ڈار

پاکستان 2017 میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھا اور جی 20 ممالک میں شامل ہونیوالا تھا، پاکستان جلد دوبارہ ابھرے گا، پاک سعودی عرب سٹریٹجک شراکت داری نئے دور میں داخل ہو گئی، پاکستان سعودی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے پُرعزم ہے۔

پاکستان ہمارا اپنا گھر ہے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں۔ سعودی وزیرِ سرمایہ کاری

پاکستان ہمارا اپنا گھر ہے، دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اور روحانی تعلقات قائم ہیں، تجارت بڑھانے کیلئے جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں، ہم تجارتی حجم میں اضافہ بڑھتی اقتصادی شراکت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستانی عوام سعودی عرب کیلئے گہری عزت اور محبت رکھتے ہیں، آرمی چیف

پاکستانی عوام سعودی عرب کیلئے گہری عزت اور محبت رکھتے ہیں، سعودی عرب کے بڑے تجارتی وفد کا دورہِ پاکستان دونوں ممالک کے مابین پائیدار اور برادرانہ تعلقات کی تصدیق کرتا ہے۔
NewsroomEconomyمثالی منشورکے دعوے والی تحریک انصاف کا غیر مثالی بجٹ
spot_img

مثالی منشورکے دعوے والی تحریک انصاف کا غیر مثالی بجٹ

TT Staff Reporter
TT Staff Reporter
Breaking stories from The Thursday Times' in-house reporter.
spot_img

بجٹ 2021-22 نمبروں اورالفاظ کا گورکھ دھندا

پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کے شور شرابے اور پارلیمنٹ کے باہر سرکاری ملازمین کے احتجاج میں وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے مالی سال 22-2021 کیلئے 8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا۔

بجٹ-22 2021 وفاقی سرکاری ملازمین 10 فیصد اضافے سے ناخوش کیوں ہیں؟

حکومت نے اگلے مالی سال کیلئے معاشی ترقی کا ٹارگٹ چار اشاریہ آٹھ فیصد رکھا ہے۔ وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ، مزدور کی  کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کر دی ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح کو برقرار رکھا گیا ہے۔ جس کو تنخواہ دار طبقے کیلئے بجٹ میں ریلیف قرار دیا جا رہا ہے، چونکہ گزشتہ برس سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں اضافے سے محروم کر دیا گیا تھا جو کہ 47 برس میں پہلی بار تھا۔ تاہم وفاقی سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کو مسترد کر دیا ہے، انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ کی کارروائی کے دوران پارلیمنٹ کے باہر شدید احتجاج جاری رکھا۔ ان کے مطابق اگر مہنگائی کو دیکھا جائے تو یہ اضافہ نہ ہونے کے مترادف ہے چونکہ گزشتہ برس بھی ان کو تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث ریکارڈ توڑ مہنگائی نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ سرکاری ملازمین نے مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

بجٹ 2021-22 اور معاشی جادوگر

 بجٹ بنانے والے معاشی جادوگروں نے 2021-22 کا بجٹ تو بنا لیا لیکن ہر روز مہنگائی کا سامنا کرتی عوام غربت کی لکیر سے نیچے گرجانے والے 5 کروڑ افراد کا بجٹ بیروزگاری کا سامنا کرتے لاکھوں نوجوانوں کا بجٹ ایک دیہاڑی دار مزدور کا بجٹ اور ایک چھوٹے پنشنر کا بجٹ کون بنائیگا

تحریک انصاف کا تیسرا بجٹ کتنا جاندار اور مختلف ہے؟

تحریک انصاف حکومت کے دورِ اقتدار کا تیسرا بجٹ سیاسی اور روایتی نوعیت کا ہے جس میں پارٹی منشور کو نظر انداز کیا گیا ہے اور ماضی کی حکومتوں کی طرح رقم کی بھی غیر منصفانہ تقسیم واضح ہے، جس میں تبدیلی کا وعدہ بھی غائب تھا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کیلئے 1373 ارب ، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب روپے، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب اور صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کیلئے 91.97 ارب روپے مختص ہیں۔ جبکہ صحت کیلئے 28.352 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔

کیا واقعی بجٹ میں عوام کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے؟

آئندہ مالی سال کے  بجٹ22 -2021میں 383 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ حکومت کی جانب سے عوام کو 119 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف ملے گا جس کو مجموعی اضافی ٹیکس کی رقم سے منہیٰ کیا جائے تو عوام پر 264 ارب روپے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ 

بجٹ دستاویزات کے مطابق سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 215 ارب روپے، انکم ٹیکس کی مد میں 116 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں عوام پر 52 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا جائے گا۔

انکم ٹیکس کی مد میں 58 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی میں 42 ارب روپے، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 19 ارب روپے ٹیکس ریلیف کی تجویز ہے۔ 

بجٹ دستاویزات کے مطابق کہ موبائل فون صارفین پر 70 ارب، انٹرنیٹ صارفین پر 30 ارب روپے  سمیت مجموعی طور پر 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تجویز ہے۔3 منٹ سے زائد موبائل فون کال پر ایک روپے، ہر ایس ایم ایس پر 10 پیسے، ہر جی بی انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال پر 5 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چارج کرنے کی تجویز ہے۔

نان فائلر بجلی بل 25 ہزار سے زائد آنے پر 7.5 فیصد اضافی ٹیکس ادا کریگا۔

وزیراعظم کتنی تنخواہ لیں گے؟

وزیراعظم آئندہ مالی سال میں چوبیس لاکھ 41 ہزار روپے تنخواہ لیں گے، یہ رقم بجٹ میں مختص کر دی گئی ہے۔

سادگی اور کفایت شعاری مہم کے بر عکس بجٹ کی دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم آفس اخراجات کے لیے 46 کروڑ 10لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ علاوہ ازیں صدر پاکستان کے آفس کے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں 40 کروڑ پچاس لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صدر علوی کے ذاتی آفس ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے اکسٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی وزرا، وزرا مملکت کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے 21 کروڑ 80لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مشیروں کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں تین کروڑ روپے روپے رکھے گئے ہیں۔ معاونین خصوصی کے لیے دو کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

کراچی کیلئے ایک بار پھر بڑا پیکج

بجٹ22- 2021 میں کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کیلئے 739 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس کے تحت وفاقی حکومت 98 ارب روپے دے گی  جبکہ سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے 509 ارب شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ بجٹ20- 2019 میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی اپنی بجٹ تقریرمیںکراچی کے لیے ایسے ہی بڑے پیکج کا اعلان کیا تھا مگر اس پیکج کی ایک پائی بھی کراچی پر خرچ ہوتی نظر نہ آئی۔ اسی طرح گزشتہ برس وزیرِاعظم بھی کراچی کے لیے 162 ارب روپے کا اعلان کرکے آئے مگر یہ فنانسنگ بھی دستیاب نہ ہوسکی۔

موجودہ بجٹ نمبروں کے گورکھ دھندے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ایسا لگتا ہے کہ موجودہ بجٹ خیالی بنیادوں پر بنیاد بنا کر عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے بنایا گیا ہے تاکہ پچھلے تین برس کیطرح ایک برس اور گزارا جاسکے

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: