Columns

News

پرویز الہٰی کو رہا کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ تحریکِ انصاف کا حامی ہے، پنجاب حکومت

پنجاب حکومت کے آفیشل اکاؤنٹ سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے کہ غلام مرتضیٰ ورک ایک حساس نوعیت کے عہدہ پر فائز ہیں اور بطور جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے اہم مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ وہ سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کی حمایت کرتے ہیں۔

میں اکیلا رہ گیا ہوں اور تنہائی کا شکار ہوں، عمران خان

مجھے اکیلا کر دیا گیا ہے، میں یہاں اکیلا بیٹھا ہوں، میں یہاں خالی پڑا ہوں، میرے ساتھ صرف دو تین لوگ رہ گئے ہیں، لوگ یہاں آتے ہوئے ڈرتے ہیں، میں تنہائی کا شکار ہو گیا ہوں، میں کسی کو ٹیلی فون بھی نہیں کر سکتا۔

پیٹرول کے بعد ڈالر بھی سستا، ایک دن میں ریکارڈ 27 روپے کمی

گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اعلان کے بعد آج ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ 27 روپے کمی کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔

وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کا اعلان کر دیا

پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 8 روپے کمی کی گئی ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 5 روپے کمی کی گئی ہے۔ نئی قیمتوں کے مطابق پیٹرول 262 روپے فی لیٹر جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل 253 روپے فی لیٹر دستیاب ہوگا۔

Indian-Canadian businessman in the eye of corruption storm over corrupt Malta payments

Leaked documents expose undeclared payments from a company linked to Indian-Canadian businessman Sri Ram Tumuluri to a senior Maltese official, raising fresh corruption allegations surrounding the controversial takeover of Malta's state hospitals by Tumuluri's firm, Vitals Global Healthcare.
Opinionاپنی فوج سے محبت

اپنی فوج سے محبت

Hammad Hassan
Hammad Hassan
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
spot_img

تحریر حماد حسن


بتانے میں کیا حرج ھے کہ کل ھی میرا چھوٹا بھائی جو پاک فوج میں ایک اہم عہدے پر فائز ہیں فیملی کے ساتھ ایک رات کےلئے پشاور آیا تو ھم سب رات بھر جاگ کر گپ شپ لگاتے رھے کیونکہ دوسرے دن انہوں نے واپس جانا تھا۔

اگر ذاتی حوالے سے بات کرنے ھی لگا ہوں تو پھر یہ بھی بتا دوں کہ وہ خاتون جنرل بھی میرے گھر سے ھی ہیں جن کی انسان دوستی اور پیشہ ورانہ مہارت کو ایک بہتر مقصد کے لئے استعمال کرنے کی بجائے ان کی شخصیت کو شوبز اور شہرت کی طرف ایک غیر فطری انداز سے دھکیلا گیا جس پر مجھے ذاتی طور پر شدید تحفظات ہیں اور یہ انفرادی سطح پر نہیں بلکہ اجتماعی حوالے سے ہیں لیکن ایک نیک نیتی کے ساتھ!
بتانا یہی ہے کہ اگر آپ کے گھر کے بہت سارے لوگ اور بہترین دوست کسی مخصوص ادارے سے وابستگی رکھتے ہوں تو فطری طور پر آپ اس ادارے کےلئے ہمیشہ محبت اور ھمدردی کے جذبے ھی سے سوچیں گے اور اس جذبے پر اگر خلوص کا غلبہ بھی ہو تو پھر آپ بوقت ضرورت اختلاف بھی کریں گے اور تنقید بھی کریں گے لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ھر کسی سے یہ تقاضا کیا جائے کہ صرف اسی دائرے میں گھومتے رہیں جس میں چاپلوس اور کرپٹ شاہ دولے کے چوہوں کو ٹھونسا گیا ہے اور وہ کھوپڑیوں کی بجائے معدوں اور پیٹ سے سوچنے کے عادی ہو چلے ہیں۔

میجر عزیز بھٹی سے کرنل شیر خان تک کوئی بھی میرا رشتہ دار یا دوست نہیں تھا لیکن ان کا رتبہ اور احترام رشتہ داریوں اور ذاتی دوستیوں سے کئی گنا بڑھ کر بلکہ ایک عقیدت کی مانند ہیں کیونکہ ان جانباز بیٹوں کی چھلنی لاشیں اس لکیر کے اوپر پائی گئی تھیں جہاں میری دھرتی کی طرف بڑھتے ہوئے سفاک دشمن کو انہوں نے ایک دلربا دلیری کے ساتھ پسپا کر دیا تھا۔

اس لئے مجھے یہ سمجھانے کی کوئی ضرورت نہیں کہ میں اپنی عقیدت بھری محبتوں کو کسی بد ترین آمر کسی غاصب جرنیل کسی جزیرے یا کسی پاپا جونز کے پلڑے میں رکھوں گا بلکہ اس تفریق کو واضح کرتا رہوں گا جس نے میری اس جنوں خیز محبت کو سوالیہ زاویے کی طرف موڑ دیا۔
اگر کوئی اس ملک کے منتخب وزیراعظم پر بندوق تان لے
آگر کوئی دھرنے کا ڈرامہ سجا کر جمہوریت اور معیشت کا بیڑہ غرق کرے
اگر کوئی نظام انصاف کو وٹس ایپ کا مقید بنا دے

اگر کوئی میرے ووٹ کی تقدس پر آر ٹی ایس سسٹم کو فوقیت دے کر مجھے میری رائے سے محروم کر دے
اور آگر کوئی آئین و قانون کو پا مال کرتے ہوئے اپنے آئینی حدود سے تجاوز اور ریاستی نظام میں بے جا مداخلت کرے تو نہ صرف ایک با شعور اور ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اس کے رتبے طاقت اور پس منظر کی پرواہ کئے بغیر اس کے مقابل آ نا مجھ پر لازم ہے

بلکہ ذاتی اور نفسیاتی حوالے سے اس طرح کا کردار ادا کرنے والا فرد (یا افراد) میرے لئیے اس رقیب روسیاہ کی مانند ھی ہوتا ہے جو میری روشن اور پاکباز محبت پر اپنی خواہشات اور مفادات کا غلاظت انڈیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہاں میں کا صیغہ علامتی طور پر استعمال ہوا حالانکہ اس سوچ کے حامل اس ملک کے وہ تمام شہری بھی ہیں جو شیخ رشید اور شہباز گل ٹائپ سیاست یا گیلے تیتر ٹائپ صحافت (?) کے جھانسے میں آنے کی بجائے شعور اور حقائق کے مطابق اپنی سوچ اور رائے کی تعمیر کرتے ہیں۔
ایک بات اور!

سول سپر میسی کا بیانیہ صرف مسلم لیگ ن تک ھرگز محدود نہیں بلکہ ملک بھر کا وہ اجتماعی شعور بھی اس کی پشت پر کھڑا ہے جن میں سے اکثریت کی وابستگی سرے سے اس جماعت یعنی مسلم لیگ ن سے ہے ھی نہیں بلکہ وہ یا تو دوسری پارٹیوں سے وابستہ ہیں یا سیاسی طور پر غیر فعال ہیں
چونکہ سیاسی میدان میں اس سوچ کے علمردار نواز شریف ھی ہیں اس لئے جمہوریت اور آئین و قانون کی بالادستی کے حمایتیوں کی طاقتور سیاسی لہر نواز شریف کی طرف بہہ کر آئی جو ایک فطری عمل ہے.
لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اگر نواز شریف اپنے بیانیئے سے معمولی سا بھی پیچھے ہٹا تو وہ شاید اپنی جماعت کو تو قائم رکھنے میں کامیاب ہو سکے لیکن جماعت (مسلم لیگ) سے باھر نظریاتی لوگوں کی حمایت سے محروم ہو جائے گا اور یہ سیاسی طور پر ایک خوفناک ناکامی ہوگی
اس سلسلے میں شہباز شریف اور مریم نواز کا فکری تضاد اور عوامی سطح پر دونوں کی مقبولیت میں واضح فرق اس کی سب سے بڑی مثال ہے
حالانکہ پارٹی کے صدر شہباز شریف ہیں

یعنی سول سپر میسی کا بیانیہ معمولی سی پسپائی اور مصلحت کو بھی گوارا کرنے کے موڈ میں نہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ صرف مسلم لیگ ن کے کارکنوں تک بھی محدود نہیں بلکہ بیانیئے کے حمایتی عام عوام کا نقطہ نظر بھی یہی ہے۔
گویا دستیاب حالات میں نواز شریف کے پیچھے چلنا اس نظریاتی لاٹ کی مجبوری ہے جن کی فکری وابستگی جمہوریت اور سول سپر میسی ھی سے ہے لیکن لازم نہیں کہ ان کی جماعتی وابستگی بھی مسلم لیگ ن ھی سے ہو۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اس ملک کی ایک توانا اور سیاسی طور پر با اثر سوچ بغیر کسی سیاسی اور قومی تعصب یا وابستگی کے ایک نقطے یعنی سول سپر میسی اور آئین و قانون کی بالادستی پر ایک وحدت کی شکل اختیار کر چکے لیکن قابل اطمینان بات یہ ہے کہ اس سوچ پر صرف اصلاح احوال کا غلبہ ہے کسی نفرت اور انتقام کا ھرگز نہیں. حالانکہ موجودہ حکمران نفرتوں کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

عدالت ہے یا عمران خان کا ڈیرہ؟

ان فیصلوں سے ریاست کی رٹ اور قانون کی گرفت کمزور ہوئی ہے جبکہ عدالتی وقار بھی مجروح ہوا ہے اور پولیس و دیگر اداروں کی بھی توہین کی گئی ہے۔

کیا عمران خان قانون سے بالاتر ہے؟

سوالات تو بہت سارے ہیں اور یقیناً جواب طلب ہیں مگر یہاں صرف ایک ہی سوال پر اکتفا کیا جا رہا ہے کہ کیا عمران خان ریاست کے تمام قوانین سے بالاتر ہیں؟

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

پرویز الہٰی کو رہا کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ تحریکِ انصاف کا حامی ہے، پنجاب حکومت

پنجاب حکومت کے آفیشل اکاؤنٹ سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے کہ غلام مرتضیٰ ورک ایک حساس نوعیت کے عہدہ پر فائز ہیں اور بطور جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے اہم مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ وہ سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کی حمایت کرتے ہیں۔

میں اکیلا رہ گیا ہوں اور تنہائی کا شکار ہوں، عمران خان

مجھے اکیلا کر دیا گیا ہے، میں یہاں اکیلا بیٹھا ہوں، میں یہاں خالی پڑا ہوں، میرے ساتھ صرف دو تین لوگ رہ گئے ہیں، لوگ یہاں آتے ہوئے ڈرتے ہیں، میں تنہائی کا شکار ہو گیا ہوں، میں کسی کو ٹیلی فون بھی نہیں کر سکتا۔

پیٹرول کے بعد ڈالر بھی سستا، ایک دن میں ریکارڈ 27 روپے کمی

گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اعلان کے بعد آج ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ 27 روپے کمی کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔