اپنی فوج سے محبت

اگر ذاتی حوالے سے بات کرنے ھی لگا ہوں تو پھر یہ بھی بتا دوں کہ وہ خاتون جنرل بھی میرے گھر سے ھی ہیں جن کی انسان دوستی اور پیشہ ورانہ مہارت کو ایک بہتر مقصد کے لئے استعمال کرنے کی بجائے ان کی شخصیت کو شوبز اور شہرت کی طرف ایک غیر فطری انداز سے دھکیلا گیا جس پر مجھے ذاتی طور پر شدید تحفظات ہیں اور یہ انفرادی سطح پر نہیں بلکہ اجتماعی حوالے سے ہیں لیکن ایک نیک نیتی کے ساتھ!
اس لئے مجھے یہ سمجھانے کی کوئی ضرورت نہیں کہ میں اپنی عقیدت بھری محبتوں کو کسی بد ترین آمر کسی غاصب جرنیل کسی جزیرے یا کسی پاپا جونز کے پلڑے میں رکھوں گا بلکہ اس تفریق کو واضح کرتا رہوں گا جس نے میری اس جنوں خیز محبت کو سوالیہ زاویے کی طرف موڑ دیا۔
اگر کوئی میرے ووٹ کی تقدس پر آر ٹی ایس سسٹم کو فوقیت دے کر مجھے میری رائے سے محروم کر دے
یہاں میں کا صیغہ علامتی طور پر استعمال ہوا حالانکہ اس سوچ کے حامل اس ملک کے وہ تمام شہری بھی ہیں جو شیخ رشید اور شہباز گل ٹائپ سیاست یا گیلے تیتر ٹائپ صحافت (?) کے جھانسے میں آنے کی بجائے شعور اور حقائق کے مطابق اپنی سوچ اور رائے کی تعمیر کرتے ہیں۔
سول سپر میسی کا بیانیہ صرف مسلم لیگ ن تک ھرگز محدود نہیں بلکہ ملک بھر کا وہ اجتماعی شعور بھی اس کی پشت پر کھڑا ہے جن میں سے اکثریت کی وابستگی سرے سے اس جماعت یعنی مسلم لیگ ن سے ہے ھی نہیں بلکہ وہ یا تو دوسری پارٹیوں سے وابستہ ہیں یا سیاسی طور پر غیر فعال ہیں
یعنی سول سپر میسی کا بیانیہ معمولی سی پسپائی اور مصلحت کو بھی گوارا کرنے کے موڈ میں نہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ صرف مسلم لیگ ن کے کارکنوں تک بھی محدود نہیں بلکہ بیانیئے کے حمایتی عام عوام کا نقطہ نظر بھی یہی ہے۔
Subscribe
0 Comments