عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا کہہ دیا ہے، جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، تحریکِ انصاف کو کسی بیرونی مدد کا انتظار نہیں ہے، عمران خان اپنا مقدمہ پاکستانی عدالتوں میں ہی لڑیں گے۔
اقلیتیں میرے سر کا تاج ہیں اور اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم سب ہیں۔ اقلیتوں کا تحفظ میری ذمہ داری اور میرا فرض ہے۔ اقلیتوں کے خلاف کوئی سازش کرے گا تو اس کا پوری قوت سے راستہ روکوں گی۔ اقلیتوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
ملک ریاض اور انکے بیٹے کے خلاف غیرقانونی ہاؤسنگ سکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضوں، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ملک ریاض مفرور اشتہاری ہے، نیب ملک ریاض کو واپس لانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ کرپشن اور رشوت کا جواب دیں، مذہب کارڈ استعمال نہ کریں۔
غزہ کی تعمیرِ نو کیلئے پاکستان سے جو بھی ہو سکا وہ کرے گا۔ گوادر ایئر پورٹ ترقی و خوشحالی میں سنگِ میل ہے، چین جیسے دوست کی قدر کرنی چاہیے۔ ہم شہداء کا قرض نہیں اتار سکتے، ان قربانیوں کی جتنی بھی تعظیم کی جائے کم ہے۔
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
تحریر حماد حسن
یہ وہ منتشر لیکن حد درجہ تباہ کن جاھلیت ھی ہے جس نے اس ملک کی تباہی اور بربادی میں نہ صرف سب سے بڑا کردار ادا کیا بلکہ جب بھی یہ بدنصیب ملک آگے کی طرف بڑھنے لگا تو اس کا راستہ کاٹنے اور اسے منہ کے بل گرانے میں اسی جاھلیت پارٹی نے سب سے زیادہ حصہ ڈالا یہ ایک ایسی “پارٹی ” ہے جس کا نہ کوئی انتخابی نشان ہے نہ جماعتی منشور نہ ھی کوئی پارٹی لیڈر اور نہ کوئی باقاعدہ تنظیم . لیکن سیاستدانوں فوجی ڈکٹیٹروں اور سول انتظامیہ کی نسبت اس “پارٹی” کے جرائم انتہائی خوفناک ہیں کیونکہ ھر اندرونی و بیرونی سازشی منصوبوں خطرناک عزائم اور ظالمانہ کاروائیوں کو ہمیشہ اسی جہالت پارٹی نے مدد اور سہارا فراہم کیا. گویا یہی جہالت ھی ہے جو اس ملک کی تباہی کا سب سے بڑا مجرم ٹھرتا ہے اس ملک کے ھر محسن کو جب بھی راستے سے ہٹانے کا معاملہ درپیش ہوا تو غددار کافر کرپٹ اور ایجنٹ کا جھوٹا لیکن کراہت بھرا بیانیہ اسی جاھلیت پارٹی کے بے شعور اور بے لگام غول کے ذریعے ھی آگے بڑھایا گیا. قائد اعظم کو کافر اعظم کہا گیا تو حقائق سے بے خبر جاھلیت پارٹی تب بھی اسی نعرے کی گردان کرتا رہا خواجہ ناظم الدین فیروز خان نون اور حسین شہید سہروردی جیسے عظیم رہنماؤں کی قربانیوں کو خاکستر کرنے کے لئے اسی جہالت کے”ایندھن ” سے کام لیا گیا مادر ملت فاطمہ جناح ایک بد ترین ڈکٹیٹر کے مقابل آئیں تو ان پر بھی یہی جہالت چھوڑ دی گئی اور انہیں غددار کہا گیا منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایجی ٹیشن سے پھانسی تک اسی جذباتی جاھلیت نے اپنی خدمات اور اپنے کندھے پیش کئے بے نظیر بھٹو کو سیکورٹی رسک پیش کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تو کونوں کھدروں سے اسی جاھلیت کو جھاڑ پونجھ کر نکالا گیا اور ان میں جذبات کی ہوا بھر دی گئی اور پھر آمرانہ قوتوں کے تخلیق کردہ نواز شریف خلاف توقع جمہوریت اور آئین و قانون کی بالادستی کے راستے پر نکل پڑے تو مدتوں سے بیکار اور ڈمپ کئے ہوئے جاھلیت کو پرانے نعروں کافر اعظم غددار لا دین اور سیکورٹی رسک جیسا نیا نعرہ یعنی چور ڈاکو کے ساتھ سامنے لایا گیا جو ایک خوفناک تبدیلی کے باوجود بھی اس سے منحرف ہوئے کو تیار نہیں.
چونکہ اس جاھلیت پارٹی کا شعور سمجھ بوجھ حقائق کا ادراک زمانے کی تبدیلی آمرانہ ھتکنڈوں میڈیا ٹرائل کی ڈرامہ بازی ایسٹبلشمنٹ کی چالبازیوں ملکی مفاد عوام کی سود و زیاں میں تفریق کرنے اور سیاسی حرکیات کو سمجھنے سے کوئی سروکار نہیں ہوتا بلکہ اپنے نقصان اور غیروں کے فائدے کے لئے ایک احمقانہ جذباتیت کے ساتھ استعمال ہونا ھی ان کی جبلت ھے اسی لئے ان کی سمت بلکہ بے راہ روی کا تعین بھی وہی قوتیں کرتی ہیں جو اس جاھلیت کو زندہ رکھنے کے لئے مخصوص حالات اور فضائیں تخلیق کرکے اسی کے بطن سے نئی جاھلیت کو نہ صرف پروان چڑھاتے ہیں بلکہ نیا نعرہ بھی ان کے دماغو اور منہ میں ٹھونس دیتے ہیں جنہیں یہ بلا سوچے سمجھے دھراتے رہتے ہیں. مثال کے طور پر گزشتہ ایک عشرے سے چور ڈاکو کے نعرےپر لگائے گئے اس غول کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ پرویز مشرف اس ملک کا واحد آدمی ھے جسے اعلی عدالت نے نہ صرف غددار ڈکلیئر کیا بلکہ اسے گھسیٹ کر لانے اور پھانسی دینے کا حکم بھی دیا لیکن اس عدالت اور اس عدالتی فیصلے کا کیا بنا ?اور کیوں بنا ? جہالت پارٹی کو اس سے بھی کوئی غرض نہیں کہ ترقی کی راہ پر گامزن ملک کا بیڑہ کس نے اور کن مقاصد کے لئے غرق کیا ? جہانگیر ترین سے زلفی بخاری اور عاصم باجوہ سے عامر کیانی تک جیسے لوگوں سے اس ملک کو کیا نقصان پہنچا اور انہیں کا اصل ٹھکانہ کہاں ہونا چاہئے?
اس غول کےلئے یہ بات نہ تو قابل غور ہے اور نہ ھی قابل تشویش کہ اس ملک میں قانون سب کےلئے یکساں کیوں نہیں ? کسی آمر نے کھبی جیل کا پھاٹک تک نہیں دیکھا (عدالتی احکامات کے باوجود بھی ) جبکہ سیاستدانوں حتی کہ منتخب وزراء اعظم تک جیلوں کال کوٹھڑیوں پھانسیوں اور گولیوں کا نشانہ کیوں بنتے رہے ہیں. جہالت پارٹی کے لئے یہ بات برگز اھم نہیں کہ کشمیر کا سودا کس نے کیا اور مظلوم کشمیری سفاک ھندوستانی سپاہ کی رحم و کرم پر کس نے اور کن مقاصد کے لئے تنہا چھوڑ ے تباہی سے دوچار معیشت خوفناک مہنگائی پٹرول چینی گھی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ بھی جاھلیت پارٹی کا درد سر نہیں کراچی کا بندوق بردار اور بوری بند الطاف حسین اچانک کہاں سے نمودار ہوا تھا.اور تیس سال تک اسے کیوں نہیں روکا گیا اور پھر کراچی اس کے چنگل سے اچانک کیوں اور کیسے نکلا ? طاھر القادری سے تحریک لبیک تک کہاں سے اور کیسے نمودار ہوتے ہیں جہالت پارٹی کے پاس یہ بات سوچنے کےلئے نہ تو دماغ ہے اور نہ ھی وقت کہ ستر سال گزرنے کے بعد بھی یہ ملک مسلسل نازک دور سے کیوں گزر رھا ہے نہ یہاں جمہوریت پنپ رھی ہے نہ آئین و قانون کی بالادستی قائم ہو رہی ہے اور نہ ھی کرپشن رک رھی ہے
اس غول کو نہ تو میڈیا کی آزادی سے دلچسپی ہے اور نہ ھی حق و صداقت پر مبنی صحافت سے علم شعور مطالعہ اور با خبری کی بجائے بہتان طرازی الزامات اور گالم گلوچ ھی اس طبقے کا اولین ترجیح ہے
میڈیا کی آزادی پسند ہے بشرطیکہ ان کی خواہش مطابق بات کریں پھر بے شک آپ کی کرپشن اور ٹاوٹ صحافت سے بنائے گئے فارم ھاوسز لگژری لائف سٹائل لمبی لمبی گاڑیاں حتی کہ ذاتی جہاز بھی خون پسینے کی کمائی مانے جائیں گے لیکن اگر کوئی صحافی ان کی خواہش کے برعکس یا باالفاظ دیگر مبنی بر حقیقت بات کرے تو لفافہ کرپٹ اور بکاو ہی ٹھرے گا پرویز مشرف سے کشمیر کے واقعات تک ہوتے ہوئے بھی غدداری کا لیبل صرف ان لوگوں پر چسپاں کرتے رہیں گے جن کے نام اس غول جاھلیت کو تیسرے درجے کے صحافیوں اور اس سے بھی کم تر میڈیا کے ذریعے ازبر کرائے گئے ہیں
فارن فنڈنگ کیس بنی گالہ میڈیسن گھپلے چینی سکینڈل پشاور بی آر ٹی مالم جبہ پنڈی رنگ روڈ سکینڈل پاپا جونز کرونا فنڈ تحائف و توشہ خانے کے ساتھ ساتھ جہانگیر ترین علیمہ خان خسرو بختیار رزاق داوود عامر کیانی اور زلفی بخاری کے معاملات پر مٹی پاؤ اور صرف نوازشریف اور ان کے ساتھیوں کو چور ڈاکو کہتے رہیں کیونکہ ان کی ذہنی تخلیق ان میڈیائی ٹاوٹوں نے کی جنہیں مخصوص ایجنڈے دے کر میڈیا پر بٹھایا گیا تا کہ جاھلیت پارٹی پھلے پھولے. ثاقب نثار سے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال جیسے بد قماشوں سے جاھلیت پارٹی کا کیا لینا دینا ? کیونکہ میڈیائی ٹاوٹوں نے اس سلسلے میں جہالت پارٹی کی “دماغ سازی ” ھی نہیں کی اور اپنے طور پر سوچنے کے لئے ان کے پاس ذھن کہاں .
نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔
آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔