صدر عارف علوی کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے جوابی خط لکھ کر کہا ہے کہ صدر کا لکھا گیا خط یکطرفہ اور حکومت کا مخالف ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ آپ کا خط تحریک انصاف کا پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے۔ اپنے 5 صفحات پر مشتمل جوابی خط میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدرعارف علوی کے خط کو تحریک انصاف کی پریس ریلیز قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ مسلسل یہی کررہے ہیں۔ 3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیر آئینی ہدایت پر عمل کیا جسے بعد میں سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو غیر آئینی قرار دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے لکھا کہ میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی لیکن آپ نے اپنے خط میں جو لب ولہجہ استعمال کیا ہے اسکی وجہ سے آپکو جواب دینے پر مجبور ہوگیا ہوں۔
شہبازشریف نے خط میں لکھا ہے کہ آپ نے نجی و سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، افراتفری پیدا کرنے کی کوششوں سمیت تحریک انصاف کی جانب سے ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے ہمکنار کرنے کی کوششوں کو آپ نے مکمل نظرانداز کردیا۔ خط میں مزید لکھا کہ تحریک انصاف کی حرکتوں سے آئین، انسانی حقوق، جمہوریت کے مستقبل سے متعلق پاکستان کی ساکھ خراب ہوئی لیکن آپ نے بطور صدرعمران خان کی عدالتی حکم عدولی ، تعمیل کرنیوالوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی۔
وزیراعظم نے اپنے خط میں صدرعارف علوی کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی ۲۰۲۲ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ کی طرف بھی دلائی جس کیمطابق اس وقت کی تحریک انصاف حکومت پاکستانی میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے اختلاف رائے کو کچلتی رہی اور اسی رپورٹ میں صحافیوں، سول سوسائیٹی اور سیاسی مخالفین کونشانہ بنانے، ہراساں کرنےقید وبند کی تمام تفصیل درج ہے۔
شہباز شریف نے خط میں لکھا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی متعدد رپورٹس میں تحریک انصاف حکومت کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔ خط میں مزید لکھا کہ تحریک انصاف حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا۔
صدر عارف علوی کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے خط میں لکھا ہے کہ آپ کا فیصلہ سپریم کورٹ نے اپنے یکم مارچ کے حکم میں مسترد کردیا ہے۔ شہباز شریف نے لکھا کہ دوصوبائی اسبملیوں کی تحلیل پرصدر صاحب آپ نے کسی قسم کی تشویش ظاہر نہیں کی اور یہ سب کچھ آپ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کی ذاتی انا اور تکبر کی تسکین کیلئے کیا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ دونون صوبائی اسمبلیاں کسی قانونی یا آئینی مقصد کیلئے تحلیل نہیں کی گئیں بلکہ انکا مقصد صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنا ہے۔
’آپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ دوصوبائی اسمبلیوں کے پہلے الیکشن کرانے سے ملک نئے آئینی بحران میں گرفتار ہوجائے گا۔ آپ نے آرٹیکل 218 کی شق 3 کے تحت شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے تقاضے کو بھی فراموش کردیا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ الیکشن کمشن نے 8 اکتوبر2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے اور آئین کے مطابق الیکشن کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمشن کی ہے اب یہ الیکشن کمشن نے طے کرنا ہے کہ شفاف و آزادانہ انتخاب کرانے کے لئے آرٹیکل کے تحت سازگار ماحول موجود ہے اور آئین ہی کے تحت صدر کابینہ یا وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے اوراسکے لیے وزیراعظم کو صدر کو مطلع رکھنے کی حد تک اس کا اطلاق ہے، نہ اس سے زیادہ نہ اس سے کم جبکہ وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میں اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اور آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پر نہ صرف کاربند ہیں بلکہ آئین میں درج ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ پر عمل پیرا بھی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے خط میں لکھا کہ حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے، ریاست پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دی جائے۔ وزیراعظم نے لکھا ہے کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنایا جائے گا۔