تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت گرانے کی سازش امریکہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے اندر سے شروع ہوئی، حسین حقانی کو امریکہ میں یہ پروپیگنڈا کرنے کیلئے خریدا گیا کہ عمران خان امریکہ کا مخالف جبکہ جنرل باجوہ امریکہ کا طرفدار ہے، یوں سازش کر کے مجھے ہٹایا گیا اور شہباز شریف کو لایا گیا۔
سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں میڈیا آزاد تھا اور میڈیا کو جتنی آزادی تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں ملی، اتنی پہلے کبھی نہیں ملی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے میڈیا کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج دہشتگردی کی باتیں ہو رہی ہیں، ہمارے دور میں دہشتگردی نہیں تھی، ہم ٹیررازم سے ٹورازم کی طرف گئے۔ پی ڈی ایم کے پاس کوئی معاشی پلان نہ تھا، انہوں نے اقتدار میں آ کر سب سے پہلے اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروائے، نیب اور ایف آئی اے کو ختم کیا گیا، پارلیمنٹ کو ختم کر دیا گیا کیونکہ راجہ ریاض جیسے شخص کو اپوزیشن لیڈر بنایا گیا تو اس کا مطلب ہے اپوزیشن ختم ہو گئی۔
سابق وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اجلاس کے دوران ایک غیر ملکی سربراہ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھے بتایا کہ پاکستان میں آپ کی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور اس میں آرمی چیف بھی شامل ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں یہ بات سن کر حیران ہو گیا کیونکہ ہم (میں اور جنرل باجوہ) تو سیم پیج پر تھے۔
چیئرمین تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت مشکل حالات میں حکومت ملی، ایک سال بعد کرونا بھی آ گیا مگر ہم نے بہترین حکمتِ عملی اپنائی جس کی پوری دنیا نے تعریف کی، اگر اس وقت پی ڈی ایم کی حکومت ہوتی تو لوگ بھوک سے مر جاتے۔