آئین پاکستان کے گولڈن جوبلی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائیزعیسی نے کہا ہے کہ وہ اس کنونشن میں اپنے ادارے کی طرف سے کہنے آئے ہیں کہ ہم آئین پاکستان کی کتاب کیساتھ کھڑے ہیں۔
جسٹس قاضی فائیز عیسی نے کہا کہ اللہ تعالی کے سائے کے بعد آئین پاکستان کا سایہ ہمارے سر پر ہے یہ ہماری اور پاکستان کی پہچان ہے یہ کتاب پاکستان کے منتخب نمائندوں نے مشترکہ طور پر منظور کیا اسلئے اسکی اہمیت ہمیں پہچاننا اور عمل کرنا چاہیے۔
قاضی فائیز عیسی نے مزید کہا کہ میں اسلئے یہاں آیا تھا کہ یہاں سیاسی باتیں نہیں بلکہ آئینی باتیں ہونگی لیکن جو سیاسی باتیں ہوئیں میں ان سے متفق نہیں ہوں ہمارا کام آئین و قانون کیمطابق جلد فیصلے کرنا ہے اور اسمبلی کا کام ایسے قوانین بنانا ہے جو عوام کیلئے بہتر ہوں اور ایگزیکٹو کا کام حکومت وقت کی پالیسیوں پر بہتر طریقہ سے عمل درآمد کرنا ہے۔
جسٹس قاضی فائیز عیسی نے اس موقع پر کہا کہ بڑی اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے دس اپریل کو دستور کا دن قرار دیا ہے آئین کو بنے پچاس برس ہوگئے ہیں اسکو ہمیں اپنے دل سے لگانا چاہیے ہیں کیونکہ اس میں لوگوں کے بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے اور ہمیں اسکو سکولوں میں بچوں کو پڑھانا چاہیے تاکہ ہر کوئی آئین کو سمجھ سکے۔
قاضی فائیز عیسی نے کہا کہ ہمارے آئین میں بڑی خوبصورت چیزیں ہیں اور اس میں ایسے بنیادی حقوق بھی موجود ہیں جو دنیا کے کئی ملکوں میں موجود نہیں۔
جسٹس قاضی فائیز عیسی نے کہا کہ دوسرے جج صاحبان شاید مصروف تھے اسلئے نہیں آسکے لیکن اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم بھی آئین کے محافظ ہیں آپ سب نے اور ہم نے حلف لیا ہوا ہے کہ ہم پاکستان کے آئین کی حفاظت کرینگے اور اگر نہ کرپائیں تو آپ ہم پر تنقید کرسکتے ہیں جو سیاسی باتیں یہاں کی گئیں میں ان سے متفق نہیں ہوں۔