غیر ملکی میڈیا کی خبر کیمطابق بھارتی بحریہ کے آٹھ افسران کو قطر میں جاسوسی کے سخت الزامات کا سامنا ہے اور اس کی پاداش میں انکو سزائے موت بھی سنائی جاسکتی ہے۔ ان نیوی افسران نے بھارتی بحریہ میں مختلف عہدوں پر امتیازی خدمات سرانجام دی ہوئی ہیں۔ سماعت کی اگلی تاریخ تین مئی ہے۔
رپورٹ کیمطابق یہ بھارتی افسران ڈہرہ گلوبل ٹیکنالوجی کمپنی میں کام کررہے تھے جنہیں اسٹیلتھ خصوصیات کے ساتھ اطالوی ٹیکنالوجی پر مبنی چھوٹی آبدوزیں بنانے کے لیے ایک انتہائی حساس منصوبے پر کام کرنے کے لیے ملازمت دی گئی تھی۔
ان بھارتی افسران کو گذشتہ آٹھ ماہ سے قطر میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان پر اسرائیل کیلئے جاسوسی کا الزام ہے۔ علاوہ ازیں تقریبا 75 ہندوستانی شہریوں کو، جن میں سے اکثریت سابق ہندوستانی بحریہ کے اہلکاروں کی ہے، کو بتایا گیا ہے کہ قطر میں انکے کام کا آخری دن 31 مئی کو ہوگا۔
بھارتی اخبار انڈین ٹریبیوں کیطابق وہ افسران جن پر جاسوسی کے سخت الزامات ہیں ان میں کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وششٹ، سی ڈی آر امیت ناگپال، سی ڈی آر پورنیندو تیواری، سی ڈی آر سوگناکر پکالا، سی ڈی آر سنجیو گپتا اور سیلر راگیش شامل ہیں۔
بھارتی نیوزایجنسی اے این آئی کیمطابق بھارتی ایجنسیوں کے ذریعہ اس کیس کو ممکنہ طور پر اعلی ترین سطح پر اٹھایا گیا ہے لیکن قطری حکومت نے اس معاملے پر کوئی نرمی نہیں دکھائی ہے”۔ ذرائع نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ ہندوستانی بحریہ کے سابق افسران کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے “فریم” کیا گیا ہے۔ بھارتی ایجنسی نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں کی جانب سے قطر کو انٹیلی جنس کو دی گئی معلومات نیوی کے سابق اہلکاروں کی گرفتاری کا باعث ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کیمطابق دو قطری شہریوں کے خلاف بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں عمان کی فضائیہ کے سابق افسر خامس العجمی بھی شامل ہیں، جو دہراء گلوبل کے سی ای او ہیں۔ دی ٹریبیون کے مطابق قطر کے بین الاقوامی ملٹری آپریشنز کے سربراہ میجر جنرل طارق خالد العبیدلی دوسرے قطری شہری ہیں جن پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
بھارتی سیاسی قیادت اب تک ان افراد کی قسمت یا ان کی رہائی کے لیے قطری سیاسی قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطحی رابطہ بارے میں خاموش ہے۔ اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا تھا، “ہم قطری حکام کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔ دوحہ میں ہمارا سفارت خانہ اہل خانہ سے مسلسل رابطے میں ہے۔ سماعت کی اگلا تاریخ مئی کے شروع میں ہے۔ ہم یہ دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس سماعت کے سلسلے میں اس سے پہلے کیا کیا جا سکتا ہے۔