چیف جسٹس عم عطا بندیال نے کہا ہے کہ سیاستدان انصاف نہیں چاہتے بلکہ من پسند ججز کے ذریعے من پسند فیصلے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں من پسند فیصلوں کے لیے پک اینڈ چوز چاہتی ہیں۔ سیاست نے عدالتی ماحول آلودہ کردیا ہے۔ یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ عدالتی اصلاحات بل پر سماعت کے دوران کہی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جمہوریت، آزاد عدلیہ اور وفاق آئین کے اہم جزو ہیں اب یہ دیکھنا ہے کہ کیا عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے جبکہ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر کہا کہ کسی جج کیخلاف آنیوالے ریفرنس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور جب تک وہ ریفرنس سماعت کیلئے مقرر نہ ہوجائے تب تک اسکی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی جج کیخلاف آنیوالا ریفرنس اس جج کو تب تک کام کرنے سے نہیں روک سکتا جب تک جوڈیشل کونسل کا فیصلہ نہ آجائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کیخلاف شکایت آتی رہتی ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ جو ریاست کا تیسرا ستون ہے اسکو اس بل پر تحفظات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججزکا فیصلہعدالت کا فیصلہ ہوتا ہے اور ہرسپریم کورٹ کے فیصلے پر ہر ادارہ عمل درآمد کا پابند ہوتا ہے۔