پاکستان مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے لاہور میں علماء و مشائخ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کو ایک قومی سانحہ کے دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اس دن ہمارے شہداء کی یادگاروں کی توہین کی گئی، تحریکِ طالبان کے بعد یہ ذلت عمران خان کے حصہ میں آئی ہے، فوجی ہیلی کاپٹر کریش ہونے پر بھی ایسی ہی مہم چلائی گئی تھی، اگر زمان پارک میں پولیس پر ہونے والے حملوں کا حساب لیا جاتا تو 9 مئی کو ایسے واقعات پیش نہ آتے۔
ملٹری کورٹس کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا یہی نظریہ ہے کہ کسی سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے مگر عدلیہ کی موجودہ حالت سب کے سامنے ہے جہاں توشہ خانہ اور دیگر کیسز میں بھی سٹے دے دیا گیا، ریاست مظلوم کی حیثیت سے انصاف کی منتظر ہے مگر چیف جسٹس آئین کی بجائے لاڈلے اور ساس کے قانون کے تحت ایک جماعت کیلئے سہولت کاری کر رہے ہیں، ایک دن کہتے ہیں “آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی” اور اگلے دن اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز وضاحت پیش کرتے ہیں۔
مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو جیل کے اندر پیغام بھیج کر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو ایکسٹینشن دینے کا کہا گیا مگر نواز شریف نے انکار کر دیا، ہم نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ بحال کروائی تھی، ججز کی عزت ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے، سپریم کورٹ کا سوموٹو نوٹس ساسو نوٹس بن چکا ہے، ان کے حساب کا وقت ضرور آئے گا۔
مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کا داماد فیصل آباد سے الیکشن لڑ رہا تھا اور انہوں نے کمپیئن چلا کر داماد کو کامیابی دلوائی، دنیا میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ریمانڈ کے دوران ملزم کو ضمانت ملی ہو مگر یہاں عمران خان پر ضمانتوں کی برسات جاری ہے۔ پولیس زمان پارک جائے تو پیٹرول بم مارے جاتے ہیں، عدالتی حدود سے گرفتاری غیر قانونی قرار دی جاتی ہے، اب کیا اس کو گرفتاری کیلئے شالامار گارڈن لے کر جایا جائے؟
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان کے دشمن عناصر کی جانب سے عمران خان کیلئے فنڈنگ کی گئی، عمران خان ایک فتنہ ہے جس نے سیاست کی خاطر مذہب کا استعمال کیا اور 25 مئی کو اسلامی ٹچ والی بات بھی سامنے آئی، اس فتنہ کے پیچھے بہت بڑی سازش ہے، عمران خان نے ملکی سالمیت اور معاشرتی اقدار پر حملہ کیا ہے، علماء و مشائخ وطن کی خاطر بھرپور کردار ادا کریں۔
انہوں نے اپنی والدہ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جب کلثوم نواز لاہور سے الیکشن لڑ رہی تھیں تو ایک مذہبی جماعت کی طرف سے ہمارے خلاف فتوے دیئے گئے، عمران خان نے اس مذہبی جماعت کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا اور پھر حکومت میں آ کر اس کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ مدینہ جیسی ریاست بنانے کی باتیں کرنے والوں کو معلوم ہی نہیں کی مدینہ کی ریاست کیسی تھی۔ خانہ کعبہ میں جو کچھ کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے حالانکہ وہاں آواز بھی اونچی نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دورِ حکومت میں اسلام کے نام پر جادو ٹونے کو فروغ دیا، ہمارے خلاف مذہب کے نام پر جوتے اچھالنے اور گولیاں چلانے کے پیچھے عمران خان تھا جبکہ خود خاتم النبیین بھی نہیں پڑھ سکتا تھا، جب غریب لوگوں کو سبزیاں تک دستیاب نہ تھیں تب جادو ٹونے کیلئے زمان پارک میں منوں کے حساب سے مرغیاں جلائی جاتی رہیں۔ حضرت عمر کی مثالیں دینے والا عمران خان خود تلاشی دینے کی بجائے فرار ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر کسی نے جھوٹے مقدمات نہیں بنائے، عمران خان سچا ہوتا تو نواز شریف کی طرح ڈٹ کر مقدمات کا سامنا کرتا، یہ شخص تو صرف نواز شریف اور ان کے خاندان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کا بھی حساب نہیں دے سکتا، اس کو امر بالمعروف کا تو پتہ ہے مگر نہی عن المنکر کے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے، یہ قرآنی آیات کو بھی اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے والا شخص ہے جبکہ اس کی ذہنی حالت کا اندازہ لگائیں کہ گرفتاری سے بچنے کیلئے عورتوں اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان اپنے دورِ حکومت میں بےگناہ لوگوں کو جیل بھیجتا رہا، دوسروں کی بہنوں بیٹیوں کو بےگناہ قید کرتا رہا، مجھے ٹرسٹی ہونے پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ آج عمران خان کہتا ہے کہ میری بیوی ٹرسٹی ہے، اپنی بیوی کو سفید کپڑے کے حصار میں عدالت کے روبرو لاتا ہے، پنکی پیرنی اتنی باپردہ اور غیر سیاسی عورت ہے کہ رشوت لینے کیلئے گینگ کی لیڈر بن جاتی ہے اور بزنس ٹائیکون سے زمینیں اور زیورات بٹورتی ہے۔
مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کی باتیں کرنے والا منہ پر بالٹی ڈال لیتا ہے، اس جماعت کے دیگر راہنما ہسپتال میں آکسیجن لگا لیتے ہیں، فواد چودھری پولیس کو دیکھ کر ایسے بھاگا کہ میراتھن ریس جیت سکتا تھا، اتنے بزدل تھے تو آزادی کے نعرے کیوں لگاتے رہے؟ جذبہ سچا ہو تو لوگ پھانسی کو گلے سے لگا لیتے ہیں مگر یہ لوگ دراصل اللّٰه کی پکڑ میں ہیں، عمران خان سمجھتا تھا کہ فیض حمید اور ثاقب نثار اس کے ساتھ ہیں تو کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، یہ شخص بھول گیا تھا کہ ایک اللّٰه تعالیٰ کی ذات بھی موجود ہے۔