لاہور—مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر محترمہ مریم نواز شریف نے لبرٹی چوک پر یومِ تکبیر کے حوالہ سے مسلم لیگ نواز کی جانب سے منعقد ہونے والی اظہارِ تشکر تقریب سے خطاب کا آغاز تین دفعہ “نعرہ تکبیر” لگا کر کیا، انہوں نے قوم کو 25ویں یومِ تکبیر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی پروگرام کے معماروں کو سلام، نواز شریف کو سلام، ذوالفقار بھٹو کو سلام، پاکستان کے سائنسدانوں اور انجینئرز کو سلام، ہر اس انسان کو سلام جس نے 28 مئی 1998 کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کردار ادا کیا، پاکستانی قوم کو سلام جس نے متحد ہو کر مشکلات کا سامنا کیا اور پاکستان کو ہمیشہ کیلئے ناقابلِ تسخیر بنا دیا، قومی سلامتی کے اداروں کو سلام، اس فوج کو بھی سلام جو ایٹمی پروگرام کی محافظ ہے، پولیس اور رینجر سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام۔
محترمہ مریم نواز شریف نے کہا کہ جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو نواز شریف پاکستان میں نہیں تھے، وہ غیر ملکی دورہ پر باکو میں تھے، انہیں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا علم ہوا تو انہوں نے فوراً پاکستان ٹیلی فون کر کے دریافت کیا کہ ان دھماکوں کا جواب دینے کیلئے کتنے دن درکار ہیں، انہیں بتایا گیا کہ 17 دن لگیں گے، تاریخ گواہ ہے کہ نواز شریف نے ایک لمحہ بھی تاخیر نہیں ہونے دی اور 17 دنوں میں چاغی میں ایٹمی دھماکے کیے اور پاکستان کا دفاع ہمیشہ کیلئے ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر کا کہنا تھا کہ آپ سب جانتے ہیں، سن چکے ہیں اور دیکھ چکے ہیں کہ جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کیا تو امریکہ سمیت پوری دنیا سے ایٹمی دھماکے روکنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا مگر نواز شریف وہ شیر کا بچہ ہے جس نے اس دباؤ کو مسترد کر دیا اور امریکی صدر بل کلنٹن سے ذاتی دوستی کے باوجود کہا کہ میں اپنے وطن کی مٹی سے وفا کو ترجیح دوں گا۔ ہمیں دھمکیاں دی گئیں کہ پتھر کے دور میں پہنچا دیا جائے گا اور پابندیاں عائد ہوں گی مگر نواز شریف نے اللّٰه پر توکل کرتے ہوئے سفارتی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ان پابندیوں کا مقابلہ کیا بلکہ دنیا کے سامنے انہیں ملیا میٹ کر کے دکھایا۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ نواز نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان کا جھنڈا جھکنے نہیں دیا، پاکستان کو بھیک مانگنے پر مجبور نہیں ہونے دیا، معیشت کو بھی سنبھالا اور قوم کو بھی سنبھالا، اس کو لیڈرشپ کہتے ہیں، اس کو وطن کا بیٹا کہتے ہیں، اس کو مٹی کا بیٹا کہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام گواہ ہیں کہ نواز شریف نے صرف دفاع کو ہی ناقابلِ تسخیر نہیں بنایا بلکہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو نواز شریف کے منصوبوں اور ترقیاتی کاموں کو نکال دیا جائے تو پیچھے صرف کھنڈرات باقی بچتے ہیں۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کبھی مدت مکمل نہیں کرنے دی گئی، پہلی بار اڑھائی سال، دوسری بار تین سال جبکہ تیسری بار چار سال مگر ان تین ادھورے ادوارِ حکومت میں نواز شریف نے ایسے ترقیاتی کام کیے کہ گوادر سے کراچی تک، شمال سے جنوب تک اور مشرق سے مغرب تک صرف نواز شریف کے منصوبے نظر آتے ہیں، نواز شریف انشاءاللّٰه پھر آئے گا۔ جب عوام پاکستان میں موٹرویز، اورنج لائن، میٹروبس، 14 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبوں، بندرگاہوں، تھری جی، فور جی، فائیو جی، پاکستان ہیلتھ کارڈ، انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے ائیر پورٹس، گرین لائن، گیس کی پائپ لائنز اور چاغی کے پہاڑوں کو دیکھتے ہیں تو انہیں نواز شریف کا نام یاد آتا ہے۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ پاکستان کے دفاع سے لے کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی تک پاکستان کی قوم کو صرف ایک نواز شریف کا نام یاد آتا ہے تو “نواز شریف زندہ باد” کیوں نہ کہا جائے؟ اس قدر مظالم اور انتقامی کارروائیاں برداشت کرنے کے بعد بھی نواز شریف قائم و دائم ہے، اس کی جماعت نہیں توڑی جا سکی۔ نواز شریف کے رفقاء نے نواز شریف کیلئے جیلیں برداشت کیں، تمام مسلم لیگی قیادت نے جیلیں کاٹیں مگر نواز شریف اور اس کی جماعت اسی طرح موجود ہے کیونکہ پاکستان کے ہر صوبے میں نواز شریف کے ترقیاتی منصوبوں کے نشان نظر آتے ہیں۔
محترمہ مریم نواز کا کہنا تھا کہ اللّٰه تعالیٰ کے فضل و کرم سے نواز شریف کے ساتھی آج بھی سیسہ پلائی ہوئی آہنی دیوار کی طرح نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ دوسری طرف ذرا سا مشکل وقت آیا اور سب کچھ ریت کی طرح بہہ گیا کیونکہ ملک بنانے والے کو دنیا یاد رکھتی ہے جبکہ ملک جلانے والے کو کوئی یاد نہیں رکھتا۔ قوموں کے اوپر مشکل وقت آتے ہیں اور ایسے وقت میں قوم کا لیڈر حوصلہ دیتا ہے، آگے بڑھتا ہے اور قوم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہو جاتا ہے، لیڈر لوہے جیسے اعصاب کا مالک ہوتا ہے، لیڈر وہ ہوتا ہے جو فرنٹ سے لیڈ کرتا ہے، اگر 28 مئی 1998 کے وقت عمران خان جیسا کوئی بزدل اور گیدڑ پاکستان کی قیادت کر رہا ہوتا تو بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں منہ پر کوڑے والی بالٹی ڈال کر کہیں چھپ جاتا۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ نواز نے کہا کہ بہادر قوموں کی قیادت بہادر لیڈر ہی کر سکتے ہیں، اللّٰه تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں نواز شریف جیسا لیڈر عطا فرمایا جس نے دنیا کے ساتھ تعلقات بھی خراب نہیں کیے، ملک کو بھی بچایا، معیشت کو بھی سنبھالا اور قوم کو بھی بچا لیا۔ امریکی صدر بل کلنٹن نے ایٹمی دھماکے رکوانے کیلئے نواز شریف کو پانچ ارب ڈالرز کی آفر کی مگر نواز شریف نے انکار کر دیا اور کہا کہ میں اپنی قوم اور مٹی سے وفا کروں گا۔ دنیا جانتی ہے کہ بل کلنٹن نے کہا تھا؛ نواز شریف پلیڈ ود اے سٹریٹ بیٹ، اس کو کہتے ہیں ایبسالوٹلی ناٹ۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان گیدڑ پر امتحان کا وقت آیا تو امریکہ کے پاؤں پکڑ لیے اور امریکی سینیٹر کو کال کر کے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے میرے حق میں بیان جاری کرو کیونکہ امریکہ کے بیان سے پاکستان میں ہلچل مچ جاتی ہے۔ عمران خان نے قوم سے جھوٹ بولا کہ ڈوںلڈ لو آ گیا، امریکی سازش ہو گئی، سائفر آ گیا، ہم غلامی نہیں چاہتے اور حقیقی آزادی کے جعلی نعرے لگاتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ قیادت کا فرق دیکھنا ہے تو 28 مئی 1998 کو دیکھو اور پھر 9 مئی 2023 کو دیکھو، فرق سمجھ آ جائے گا۔ جس دن پاکستان ایٹمی قوت بنا، دنیا کے طول و عرض میں ہر پاکستانی نے اللّٰه کا شکر ادا کیا اور مٹھائیاں بانٹی گئی تھیں، ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہو گیا تھا جبکہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی وجہ سے پر پاکستانی کا سر شرم سے جھک گیا کیونکہ ہمیں ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جو ہمیں افغانستان سمیت ان ممالک میں نظر آتے تھے جو دہشتگردی زدہ ہیں، دفاعی علامتوں اور عمارتوں کو جلایا گیا، شہداء کی یادگاروں کو جلا دیا گیا، شہداء کی قبروں کو ادھیڑا گیا، جو توپیں صرف پاکستان کے دشمن کے خلاف استعمال ہوتی تھیں انہیں دریا میں پھینکا گیا، جن طیاروں نے دشمن کے طیاروں کو مار گرایا تھا ان طیاروں کو بھی آگ لگائی گئی، کیا کوئی پاکستانی ایسا کر سکتا ہے؟
محترمہ مریم نواز شریف نے شرکاء سے سوال پوچھا کہ آپ کون سے پاکستان کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، 28 مئی 1998 یا 9 مئی 2023؟ میں آج عمران خان کا نام نہیں لینا چاہتی تھی کیونکہ 28 مئی کے یومِ تکبیر کے موقع پر اس فتنہ کا نام لینا پاکستان کی توہین ہے مگر یہ فتنہ کہتا ہے کہ ہم پر دہشتگردی کے مقدمات کیوں بن رہے ہیں، جواب یہ ہے کہ دہشتگردی کرو گے تو دہشتگردی کے ہی مقدمات بنیں گے، پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جائیں گے؟ جس نوعیت کا جرم کرو گے، پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق وہی شق تمہارے خلاف لگائی جائے گی۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ٹرمپ کے حامیوں نے اہم سرکاری دفتر پر حملہ کیا تو صرف کرسی پر کھڑے ہو کر تصویر بنانے والے شخص کو 18 برس قید کہ سزا سنائی گئی جبکہ یہاں پاکستان میں سب کچھ جلا دیا گیا اور تخریب کاری اور دہشتگردی کی گئی مگر عمران خان ابھی بھی پوچھتا ہے کہ دہشتگردی کے مقدمات کیوں بنا رہے ہو۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ نواز کا مزید کہنا تھا کہ میں پاکستان کے نوجوانوں، خواتین، بزرگوں اور سکول و کالجز اور یونیورسٹیز میں پڑھنے والے بچوں سے مخاطب ہوں اور پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والا شخص آپ کا خیر خواہ ہو سکتا ہے؟ جو آپ کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ اور کتاب کی بجائے ماچس اور تیلی پکڑا دے، کیا وہ آپ کا خیر خواہ ہو سکتا ہے؟ جو آپ کے ہاتھ میں پیٹرول بم پکڑا دے، کیا وہ آپ کا خیر خواہ ہو سکتا ہے؟ جو زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا ہو اور غریب کے بچوں کو دہشتگردی کے مقدمات بھگتنے کیلئے اکیلا چھوڑ دے، کیا وہ آپ کا خیر خواہ ہو سکتا ہے؟ جو آپ کی رگوں اور ذہنوں میں بارود بھرے، وہ آپ کا ہمدرد کبھی نہیں ہو سکتا، وہ پاکستانی نہیں بلکہ دشمنوں کا لانچ کیا ہوا فتنہ ہو سکتا ہے۔
محترمہ مریم نواز شریف نے کہا کہ بچوں کو ورغلایا گیا، نوجوانوں کو دہشتگردی و تخریب کاری کی ترغیب دی گئی، وہ سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے ملک کو جلا دیا، وہ بچے اور ان کے خاندان آج دہشتگردی کی عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں جبکہ عمران خان کے بچے آرام سے لندن کی فضاؤں میں رنگ رلیاں منا رہے ہیں۔ کوئی نوجوان دس جبکہ کوئی بیس سال کیلئے سلاخوں کے پیچھے جائے گا، ان نوجوانوں اور ان کے والدین کی زندگیاں تباہ و برباد ہو گئیں جبکہ یہ زمان پارک میں بیٹھ کر ٹویٹ کر رہا ہے کہ مجھے اپنے بچوں کے ساتھ گزاری ہوئی شمالی علاقہ جات کی ہائیکنگ بہت یاد آ رہی ہے۔