لاہور—چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے گزشتہ رات یوٹیوب پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائفر میرے لیے نہیں بلکہ جنرل باجوہ کیلئے آیا تھا، مجھے انٹیلی جینس کے لوگ بتاتے رہتے تھے کہ آپ کی حکومت کے خلاف فیصلہ ہو چکا ہے مگر میں نہیں مانتا تھا، جب سائفر آیا تو مجھے احساس ہوا کہ مجھے صرف آرمی چیف ہی ہٹا سکتا ہے کیونکہ اسی کے پاس پاور ہے اور وہ سپر کنگ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سائفر میں لکھا ہوا تھا کہ عمران خان کو تحریکِ عدم اعتماد میں وزارتِ عظمیٰ سے ہٹانا ہے، سائفر میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ عمران خان نے اکیلے روس جانے کا فیصلہ کیا، سائفر میں ہمارے سفیر اسد مجید نے پیغام بھیجا کہ مجھے امریکہ کے خلاف ڈیمارش کرنا چاہیے، اس نے غلط زبان استعمال کی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے جنرل باجوہ نے روس جانے کا مشورہ دیا، میں نے جنرل باجوہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ کو روس جانا چاہیے، میں روس سے واپس آیا تو جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ روس نے یوکرین پر جو حملہ کیا ہے اس کی مذمت کرو، دراصل آرمی چیف میرے خلاف لابی کر رہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی سیمینار میں جنرل باجوہ نے حکومتی پالیسی کے خلاف جا کر روس کی مذمت کی اور پھر امریکہ سے حسین حقانی کا ٹویٹ آیا کہ جنرل باجوہ “پرو امریکہ” ہیں جبکہ عمران خان “اینٹی امریکہ” ہے، ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ جنرل باجوہ نے حسین حقانی کو 30 ہزار ڈالرز دے کر ہمارے خلاف استعمال کیا۔
چیئرمین تحریکِ انصاف نے کہا کہ گزشتہ 14 ماہ سے مجھے نااہل قرار دے کر جیل بھیجنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، زبردستی دو پارٹیز بنا دی گئی ہیں، جیلوں میں ہمارے لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کے خلاف بیان دو اور پارٹی چھوڑ دو۔
سائفر کے متعلق عدالت میں اعترافی بیان دینے والے اعظم خان کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جس اعظم خان کو میں جانتا ہوں وہ ایک ایماندار اور قابل آدمی ہے، میرا نہیں خیال کہ وہ ایسی باتیں کہہ سکتا ہے، یہ بیان اس سے زبردستی دلوایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کو پرامن مظاہرے ہوئے، جس طرح مجھے مجرم کی طرح گرفتار کیا گیا تو کیا اس پر ردعمل نہیں آنا تھا؟