اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — تحریکِ انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن میں فراڈ اور ناٹک ہوا، تحریکِ انصاف کے آئین میں کیئر ٹیکر کا کوئی وجود نہیں، آج تحریکِ انصاف کے ورکرز کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم اس فراڈ انٹرا پارٹی الیکشن کو آئین و قانون کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیلنج کریں گے۔
اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ پاکستان کے وہ نامور وکلاء جو صبح شام آئین و قوانین اور بنیادی حقوق کا درس دیتے ہیں اور سپریم کورٹ کے سامنے کھڑے ہو کر جمہوریت کی باتیں کرتے ہیں وہی وکلاء آج تحریکِ انصاف کے فراڈ اور ناٹک انٹرا پارٹی الیکشن کا حصہ اور اس کا چہرہ بنے ہوئے ہیں، انہوں نے آج اپنی جمہوری روایات کو تباہ کر دیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے سابق انفارمیشن سیکرٹری کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف پہلے بھی ہائی جیک ہوئی تھی اور آج ایک بار پھر ہائی جیک ہو چکی ہے، تحریکِ انصاف کو پہلے اُجرَتی سیاستدانوں نے ہائی جیک کیا تھا جس کی وجہ سے کچھ کنگلے ارب پتی بن گئے، میرے فارن فنڈنگ کیس کو ایزی لوڈ کہنے والے آج سیاسی پناہ گاہوں میں ڈاون لوڈ ہو چکے ہیں۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ہم انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر ہونے والے اس فراڈ اور ناٹک کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ جمہوریت کی نفی ہے، ایسے فراڈ انٹرا پارٹی الیکشن سے تحریکِ انصاف کیلئے خطرات بڑھیں گی اور آئندہ انتخابات میں باضابطہ ایک جماعت کی حیثیت سے حصہ لینے میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی اور اس سب کی ذمہ دای ان وکلاء پر عائد ہوتی ہے جو آج تحریکِ انصاف کا چہرہ بنے ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں تحریکِ انصاف کے سابق صدر اکبر ایس بابر نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسے انٹرا پارٹی انتخابات تھے جن میں تحریکِ انصاف کے بانی ارکان کو حصہ لینے سے روکا گیا، ہم تحریکِ انصاف کے بانی ہیں اور یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن میں شرکت کر سکیں لیکن ہمارے آئینی حقوق کو غصب کیا گیا۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ گزشتہ روز ہم تحریکِ انصاف کے مرکزی دفتر گئے اور تین مطالبات کیے کہ ہمیں کاغذاتِ نامزدگی اور ووٹرز لسٹ فراہم کی جائے اور ہمیں انٹرا پارٹی الیکشن کے قواعد و ضوابط بتائیں جائیں تاکہ ہم اس الیکشن میں حصہ لے سکیں لیکن ہمیں حصہ لینے سے روکا گیا اور ہمارے اوپر زبردستی ایک قیادت مسلط کی گئی، جو لوگ انڈر گراؤنڈ ہیں ان کے کاغذاتِ نامزدگی جمع ہو گئے لیکن ہمیں حصہ لینے سے روکا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں، پارلیمنٹ کا گیٹ توڑنے والوں، جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کرنے والوں اور سپریم کورٹ کے باہر بلوے کرنے والوں میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہیں دی جا سکی، یہ ایک لمحہِ فکریہ اور پاکستان میں نظامِ انصاف پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ امریکہ میں کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو سزائیں ہوئیں، کسی کو 14 برس تو کسی کو 20 برس قید کی سزا سنائی گئی، فرانس میں بلوے ہوئے تو ساری ساری رات عدالتیں کھلی رہیں اور بلوے کرنے والوں کے وکلاء کو دفاع کیلئے صرف آدھا گھنٹہ دیا گیا جس کے بعد مجرموں کو سزائیں سنائی گئیں، پاکستان میں بھی اسی طرح ریاست کی رٹ قائم ہونی چاہیے۔