اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کرپشن کے متعلق اپنے حالیہ سروے کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق عدلیہ پاکستان کے تین بدعنوان ترین یعنی سب سے زیادہ کرپشن کرنے والے اداروں میں شامل ہے، عدلیہ میں رشوت کا اوسط خرچ سب سے زیادہ 25 ہزار 846 روپے ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پولیس سب سے زیادہ کرپشن کرنے والا ادارہ ہے، دوسرے نمبر پر ٹینڈر اینڈ کنٹریکٹ ڈیپارٹمنٹ ہے، تیسرے نمبر پر عدلیہ ہے، چوتھے نمبر پر صحت اور پانچویں نمبر پر تعلیم ہے جس کے بعد مقامی حکومتیں، لینڈ ایڈمنسٹریشن اینڈ کسٹم، ایکسائز اور انکم ٹیکس بالترتیب چھٹے، ساتویں اور آٹھویں کرپٹ ترین شعبے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اوسط رشوت سب سے زیادہ ایک لاکھ 62 ہزار روپے تک تھی، پنجاب میں اوسط شہری نے زیادہ سے زیادہ 21 ہزار 186 روپے رشوت ادا کی جو کہ پولیس کو دی گئی جبکہ بلوچستان میں صحت کی سہولیات کیلئے زیادہ سے زیادہ اوسط رشوت دی گئی جو کہ ایک لاکھ 60 ہزار روپے تھی۔
سروے کے مطابق 68 فیصد پاکستانیوں کو یقین ہے کہ نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ جیسے ادارے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہوتے ہیں جبکہ 60 فیصد پاکستانیوں کی یہ رائے ہے کہ نیب، ایف آئی اے، اے سی ای اور محتسب جیسے ادارے ختم ہو جانے چاہئیں کیونکہ یہ کرپشن کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہے ہیں، 47 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ کرپشن پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنے کی بڑی وجہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ 75 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس بہت طاقت اور اثر و رسوخ ہے جس سے کرپشن ہوتی ہے، 36 فیصد شہری سمجھتے ہیں کہ انسدادِ بدعنوانی کے اداروں کا کردار غیر مؤثر رہا ہے، کرپشن کے بڑے مقدمات میں 40 فیصد میرٹ کی کمی ہے، پنجاب میں 47 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ بیوروکریسی ریاستی اداروں کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرتی ہے اور یہ پاکستان میں کرپشن کی بڑی وجہ ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق سندھ میں 42 فیصد، خیبرپختونخوا میں 43 فیصد اور بلوچستان میں 47 فیصد افراد یہ سمجھتے ہیں کہ میرٹ پر کام نہیں ہوتے، 55 فیصلہ پاکستانیوں کی یہ رائے ہے کہ حکومت کو فوری طور پر سرکاری افسران کے اثاثوں کو اپنی ویب سائٹس پر ظاہر کرنا چاہیے جبکہ 45 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ احتساب عدالتوں کو کرپشن کے مقدمات 30 دنوں میں نبٹا دینے چاہئیں۔
قومی سطح پر 62 فیصد پاکستانیوں کی یہ رائے ہے کہ کرپشن اور غیر اخلاقی سرگرمیاں ماحولیاتی تباہی کی وجہ ہیں، 67 فیصد پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ صوبائی اور مقامی حکومتیں ماحولیاتی پالیسیز تشکیل دیتے ہوئے ان خیالات کو اہمیت نہیں دیتی ہیں جبکہ پاکستان میں 76 فیصد شہریوں نے کبھی رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت کوئی درخواست نہیں دی۔