اسلام آباد (تھرسڈے ٹامز) — سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی پارٹی تحریکِ انصاف نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام کی حمایت سے دستبردار ہونے کا عندیہ دیا ہے۔
امریکی نیوز نیٹ ورک “وائس آف امریکا” کے مطابق تحریکِ انصاف آئندہ انتخابات کے بعد برسرِ اقتدار آنے کی صورت میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین جاری پروگرام پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کی سربراہی میں پارٹی وفد نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے جس میں تحریکِ انصاف نے آئندہ انتخابات میں شفافیت کے حوالہ سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کی یقین دہانی فری اینڈ فیئر الیکشن سے مشروط تھی جو کہ اب نظر نہیں آ رہے لہذا تحریکِ انصاف اپنی حمایت واپس لے رہی ہے۔
پی ٹی آئی وفد کی جانب سے جیل میں قید پارٹی کے سابق چیئرمین عمران خان کا بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سیاسی عدم استحکام کے باعث آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں ہے اور تحریکِ انصاف کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا اثر پاکستانی معیشت اور آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام پر بھی پڑے گا کیونکہ تحریکِ انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف سے تعاون کا وعدہ صاف اور شفاف انتخابات سے مشروط تھا۔
تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو خط لکھ کر آزادانہ اور شفاف انتخابات کے حوالہ سے تحفظات ظاہر کر دیئے گئے ہیں لہذا تحریکِ انصاف آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کی حمایت کی یقین دہانی سے دستبردار ہو رہی ہے۔
تحریکِ انصاف ماضی میں بھی آئی ایم ایف پروگرام کو نقصان پہنچا چکی ہے
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی پارٹی تحریکِ انصاف ماضی میں بھی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے پروگرام کو نقصان پہنچا چکے ہیں، عمران خان حکومت نے گزشتہ برس اپوزیشن کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کے پیشِ نظر مبینہ طور پر آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا جس کے باعث ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔
تحریکِ انصاف حکومت کے خاتمہ کے بعد سابق وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین، اس وقت کے پنجاب کے وزیرِ خزانہ محسن لغاری اور خیبر پختونخوا کے وزیرِ خزانہ تیمور جھگڑا کی مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی جس کے مطابق آئی ایم ایف کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا پلان بنایا گیا تھا جبکہ خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف کی حکومت نے اگست 2022 میں حتمی معاہدے سے قبل ہی شرائط پر عمل سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین جاری موجودہ پروگرام
گزشتہ برس وزیراعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا جس سے قبل آئی ایم ایف کے نمائندوں نے پاکستان میں اہم سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریکِ انصاف کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے ان کی حمایت حاصل کی تھی۔
تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے جولائی میں آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ الیکشن کے بعد جب تک نئی حکومت نہیں آتی تب تک ہم آئی ایم ایف معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے موجودہ تین ارب ڈالرز کے پروگرام کے تحت پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کی ابتدائی قسط گزشتہ سال جولائی میں مل چکی ہے جبکہ رواں برس اپریل تک تقریباً ایک ارب 80 کروڑ ڈالرز ملنا باقی ہیں، پاکستان کیلئے قرض کی اگلی قسط کا جائزہ 11 جنوری 2024 کو لیا جائے گا جس کو ایگزیکٹو بورڈ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔