لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے ہتکِ عزت کے نئے قانون کو متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق متعلقہ ٹریبول 21 روز کے اندر فیصلہ سنائے گا جبکہ جرم ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے جرمانہ/ہرجانہ عائد کیا جائے گا۔
صوبہ پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ نئے ہتکِ عزت قانون میں پولیس، جیل اور گرفتاری کا کوئی کردار نہیں ہو گا بلکہ یہ ایک سول معاملہ ہے اور اسے سول انداز میں ہی حل کیا جائے گا البتہ اس کے مجرمانہ پہلوؤں کو پہلے والے ہتکِ عزت قانون کے مطابق ہی دیکھا جائے گا۔
عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ کہ نئے ہتکِ عزت قانون کے مطابق متاثرہ شخص (جس کی ہتک ہوئی ہو گی) اپنی گزارش ٹریبونل کے سامنے پیش کرے گا کہ میری ہتک کی گئی ہے اور مجھ پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے، ٹریبونل کے جج کی جانب سے نوٹس جاری کیا جائے گا اور جس فورم (ٹویٹر، یوٹیوب، فیس بک وغیرہ) پر وہ ٹویٹ، ویڈیو یا ٹویٹ ہو گا اسی پر نوٹس جاری کیا جائے گا۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب کے مطابق یہ ایک شفاف ٹرائل ہو گا جو بروقت مکمل ہو گا جبکہ مدعی یا مدعا علیہ کو ٹرائل کے دوران کسی غیر ضروری اذیت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ لمبے چوڑے چکر کاٹنا پڑیں گے، ٹریبونل کے جج کی جانب سے ملزم کو 21 دنوں کی مہلت دی جائے گا اور کہا جائے گا کہ وہ ان 21 دنوں کے اندر اپنے لیے تین تاریخوں کا تعین کرے یعنی 21 روز میں 3 پیشیاں ہوں گئی۔
راہنما مسلم لیگ (ن) عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ اگر ملزم یا اس کا وکیل تیں تاریخوں کا تعین نہیں کرے گا تو پھر جج صاحب خود تین تاریخوں کا اعلان کریں گے اور ملزم سے کہا جائے گا کہ وہ ان تین تاریخوں میں اپنا جواب جمع کرائے، پہلے نوٹس پر مدعی کو اپنا حقِ دفاعِ مقدمہ استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا جس کیلئے اسے تین تاریخیں دینا ہوں گی جبکہ اس کے بعد اگر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو پھر مجرم پر 30 لاکھ روپے جرمانہ/ہرجانہ عائد کر دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہتکِ عزت کے معاملات میں مجرمانہ پہلوؤں کو ہتکِ عزت کا پرانا قانون ہی دیکھے گا۔