اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف آج بھی فوج کے خلاف دہشتگردوں کے ساتھ کھڑی ہے، یہ آج بھی 9 مئی والے ہیں، یہ لوگ کبھی پاؤں پکڑتے ہیں اور کبھی دھمکیوں پر اتر آتے ہیں، ان کا لیڈر عمران خان بھی پینترے بدلتا تھا، عمران خان کبھی جنرل باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دیتا تھا اور کبھی اسی جنرل باجوہ کو گالیاں دیتا تھا۔
قومی اسمبلی میں سپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران بجٹ پر بحث ہوئی جبکہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف کو مائیک دیا گیا تو سنی اتحاد کونسل نے احتجاج شروع کر دیا، اپوزیشن کی جانب سے فاٹا آپریشن بند کرو، خیبرپختونخوا آپریشن نامنظور اور ملٹری آپریشن نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ تحریکِ انصاف آج بھی فوج کے خلاف دہشتگردوں کے ساتھ کھڑی ہے، احتجاج کر کے یہ فوج اور شہداء کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں، یہ آج بھی 9 مئی پر کھڑے ہیں، تحریکِ انصاف کا یہ کہنا ان کی جعلسازی ہے کہ فوج، ملک اور شہداء ہمارے ہیں، یہ آج بھی اور کل بھی 9 مئی والے ہی ہیں، یہ اپنے مفادات کیلئے پینترے بدلتے ہیں، کبھی ترلے کرتے ہیں، کبھی پاؤں پڑتے ہیں اور کبھی گالیاں دیتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ بلیک میلنگ ہو رہی ہے، یہ ہمیں گالیاں نکال رہے ہیں، ابھی کل والی گالی کا مسئلہ حل نہیں ہوا اور یہ آج مزید گالیاں دے رہے ہیں، یہ صرف اپنی سیاست کے ساتھ ہیں، یہ پاکستان اور آئین کے ساتھ نہیں ہیں، یہ اپنا اصل چہرہ دکھا رہے ہیں، یہ اپنی اصل اوقات دکھا رہے ہیں، یہاں گالیاں دی جا رہی ہیں، یہ صرف اپنی سیاست بچا رہے ہیں۔
راہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف نے کہا کہ ان کا جو لیڈر عمران خان جیل کے اندر ہے وہ بھی پینترے بدلتا تھا، کبھی وہ جنرل (ر) قمر باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دیتا تھا تو کبھی اسی جنرل (ر) قمر باجوہ کو گالیاں نکالتا تھا، ان کی جماعت کے لوگ ہم سے ٹکٹ مانگتے تھے، جب ہم نے ٹکٹ نہیں دیا تو آج یہاں کھڑے ہو کر دہشتگردوں کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کیلئے اٹھنے والی آواز کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، اقلیتوں کا کبھی سوات، کبھی سرگودھا اور کبھی فیصل آباد میں قتل ہوتا ہے، مذہب کے نام پر خون بہانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ایوان کو اس مسئلہ پر متفق اور متحد ہو کر ایک مضبوط مؤقف اختیار کرنا چاہیے، پاکستان میں مسلمانوں کے چھوٹے فرقے اور کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے حملے ہمارے لیے باعثِ شرمندگی ہیں، اس پر سب کا اتفاقِ رائے ہونا چاہیے، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر کسی کا بھی اختلاف نہیں ہو گا، یہاں اقلیتوں کو قتل کیا جا رہا ہے، یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، ہم اس کی وجہ سے شرمندہ ہو رہے ہیں، پاکستان میں کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں، ہم مسلمانوں کے اندر جو چھوٹے فرقے ہیں وہ بھی محفوظ نہیں ہیں۔
راہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ایسی بات ہے کہ ہم سب کو شرمسار ہونا چاہیے مگر تحریکِ انصاف کو شرم و حیا نہیں آ رہی ہے، ہم ایک قرارداد لانا چاہتے ہیں تاکہ اقلیتیں محفوظ رہ سکیں، یہ ملک پاکستان سب کا ہے، جب اس موضوع پر ایوان میں بات کی جا رہی ہے تو اپوزیشن والے اس موضوع کا گلا گھونٹ رہے ہیں، یہ اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، اقلیتوں کے قتل کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہمارا مذہب بھی اس کی اجازت نہیں دیتا، لوگ ذاتی جھگڑوں پر توہینِ مذہب کا الزام لگا کر لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ گزشتہ روز ایپکس کمیٹی نے ’’عزمِ استحکام آپریشن‘‘ کی اجازت دی، سب کو معلوم ہے کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد ایپکس کمیٹی بنائی گئی تھی اور اس میں تحریکِ انصاف بھی شامل تھی، ہم اس کو بحال کر رہے ہیں، اس کو کابینہ میں لے کر جا رہے ہیں، ہم اسے ایوان میں بھی لے کر آئیں گے، ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے کہ اس کو نشانہ بنایا جا سکے، اپوزیشن کو اعتراض ہے تو جب یہ مسئلہ ایوان میں آئے گا تب بھی اس پر بول سکتے ہیں مگر یہ لوگ اپنی سیاسی اوقات دکھاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز میٹنگ میں وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا بھی موجود تھے، ان کے سامنے سب بات ہوئی مگر آج یہ لوگ احتجاج کر کے دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔