نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری حراست نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کی سفارش کی ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس رپورٹ کی ذمہ داری لینے سے گریز کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ یہ سفارش ایک آزاد پینل کی جانب سے کی گئی ہے اور اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور عمران خان کے حالات مثبت انداز میں آگے بڑھیں۔
عمران خان کی گرفتاری اور حراست کے بعد یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے ان کی حراست کو غیر قانونی قرار دیا اور فوری رہائی کی سفارش کی ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان کی حکومت نے اس سفارش پر کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ ورکنگ گروپ کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان سے امید کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کرے گا اور اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرے گا۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف تمام الزامات ختم کیے جائیں۔ اس رپورٹ کی روشنی میں، پاکستان کی حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ اس سفارش پر عمل کرے۔
یہ مسئلہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے، عمران خان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کی رہائی کے لئے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔
عمران خان کو 2023 میں ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر بدعنوانی اور دیگر الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تاہم، ان کے حامیوں اور انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی گرفتاری سیاسی انتقام کا حصہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ نے ان الزامات کو مزید تقویت دی ہے اور پاکستان کی حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کرے۔