اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے راہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ گزشتہ رات ہمارے راہنماؤں کو پارلیمنٹ میں گھس کر اٹھایا گیا، کل رات جو ہوا وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا جس کو پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اس کا حکم دینے والوں پر آرٹیکل 6 لگانا چاہیے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے راہنما اور رکنِ قومی اسمبلی علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، کل رات جو کچھ ہوا پارلیمنٹ کے ساتھ ہوا ہے، سپیکر صاحب ہم اسرائیل میں نہیں پاکستان میں ہیں، گزشتہ رات ہمارے اراکینِ پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھر رہے تھے کہ پناہ مل جائے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا، جمشید دستی کو پناہ نہ مل سکی اور انہیں مسجد سے ملحقہ حجرے سے اٹھا لیا گیا، گزشتہ برس 9 مئی کو جو غلط تھا وہ غلط تھا، کل رات جو ہوا وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، کل 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ قومی تاریخ جو قربانیوں سے بھری پڑی ہے، جس میں ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو کی لاش بھی ہے، جس میں عمران خان کے جسم پر لگنے والی 4 گولیاں بھی ہیں، لیکن افسوس ہے کہ کل رات بھارت و امریکا اور اسرائیل سے نہیں بلکہ میرے اپنے وطن کے اداروں سے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے؟ یہ جمہوریت، پاکستان اور اآئین پر حملہ ہے۔
راہنما تحریکِ انصاف علی محمد خان کا کہنا تھا کہ کل رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاؤ، ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، اگر بےعزتی کوئی سمجھے اور یہ حملہ اگر کوئی سمجھے تو یہ عمران خان پر نہیں بلکہ یہ حملہ سپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف پر اور شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر حملہ ہے۔