اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ رحیم یار خان کے عوام نے ضمنی الیکشن میں نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کو شکست دی ہے، ثابت ہوا کہ پاکستانی قوم قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں کھڑی، عمران خان نے کل جو دھمکی آمیز ٹویٹ کیا ہے اس کے انہیں نتائج کا بھگتنا پڑیں گے۔
ڈپٹی سپیکر غلام مصطفٰی شاہ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کا امکان ہے، اجلاس کے آغاز پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے نو منتخب ایم این اے مخدوم طاہر رشید الدین نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا جبکہ ڈپٹی سپیکر غلام مصطفٰی شاہ نے نو منتخب رکنِ قومی اسمبلی سے حلف لیا۔
قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ رحیم یار خان کے عوام کا شکر گزار ہوں، رحیم یار خان کے عوام نے نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کو شکست دی ہے، طاہر رشید الدین کو رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، جنوبی پنجاب کی تنظیم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں اور خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب کے عوام نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرایا جبکہ گالم گلوچ اور نفرت کی سیاست کو شکست ہوئی ہے، یہ منتخب ارکان میرے وہ سپاہی ہیں جو ڈرتے ہیں اور نہ ہی جھکتے ہیں اور یہ ہر فتنے کا مقابلہ کرسکتے ہیں، جنوبی پنجاب نے ووٹ کی طاقت سے ڈٹ کر جھوٹ کا مقابلہ کیا، ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنا چاہتے ہیں، کیا ہارنے والے اپنی شکست کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں؟
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہو گا، طاہر رشید الدین کے پاس حلقے کے تمام پولنگ سٹیشنز کے فارمز 45 موجود ہیں، یہاں جو لوگ فارم 45 اور فارم 47 سے متعلق پراپیگنڈا کرتے ہیں اس حوالہ سے ایک بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے جس کے بعد یہ لوگ عوام کو منہ نہیں دکھا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اتحادیوں نے ہمارے ساتھ مل کر ضمنی الیکشن میں حصہ لیا اور جیت کر ثابت کر دیا کہ پاکستان کے عوام فی الوقت سازشی سیاست، گالم گلوچ، نفرت، تقسیم اور قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں کھڑے، جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے ہیں یہ لوگ ہارتے آئے ہیں، اتحادی جماعتوں کی جیت ثابت کرتی ہے کہ پاکستانی عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ قیدی نمبر 804 نے آرمی چیف کے خلاف سیاسی الزامات لگائے، عمران خان نے اپنی سیاست چمکانے کیلئے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا، کل رات ایک بار پھر عمران خان نے جمہوریت پر حملہ کیا، قیدی نمبر 804 نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں ریلیف لینے کیلئے ہر ادارے پر حملہ کیا ہے، تحریکِ انصاف سے اپیل ہے کہ تحقیقات کریں کہ کیا واقعی یہ عمران خان کا بیان ہے، عمران خان کے مبینہ بیان میں چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر یہ بیان عمران خان نے دیا ہے تو پھر ہمارے آئین و قانون کے مطابق اس کے نتائج ہیں اور ان نتائج کو انہیں بھگتنا پڑے گا اور پھر ان کا جو رونا دھونا ہو گا اس پر ہم سے اعتراض نہ کریں، اگر یہ بیان واقعی عمران خان نے دیا ہے تو جو مسائل ان کیلئے اور ان کی جماعت کیلئے ہوں گے اور خدانخواستہ ہمارے جمہوری نظام کیلئے ہوں گے اس کے ذمہ دار عمران خان ہی ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر یہ بیان عمران خان نے نہیں دیا تو پھر اپوزیشن لیڈر یا ان کی جماعت کا چیئرمین وضاحت دے کہ یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ علی امین گنڈا یا شیر افضل مروت چلا رہے تھے، ان سے پوچھیں کہ عمران خان کا اس سے کوئی واسطہ ہے یا نہیں، وضاحت ضروری ہے، یہ جو الزامات لگے ہیں یہ طریقہ کار اس وقت سے جاری ہے جب تحریکِ عدم اعتماد آئی تھی جب ہم نے آئینی و جمہوری قدم اٹھایا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالت یا کسی اور ادارے کے فیصلے سے نہیں بلکہ اس ایوان کے ووٹ سے وزیراعظم کو ہٹایا اس وقت کچھ لوگوں نے جو ادارے کے اندر موجود تھے اور کچھ جو تحریکِ انصاف کے اندر موجود تھے انہوں نے ایک سازش شروع کی اور وہ سازش اقتدار پر ناجائز قبضہ کو جاری رکھنے کی کوشش کا حصہ تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس سازش کا پہلا حملہ ہماری تحریکِ عدم اعتماد کو رد کرنا اور آئین کو توڑنا تھا، دوسرا حملہ آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل الیکشن کرانے کی کوشش تھی، تیسرا حملہ تعیناتی کو متنازع بنانا تھا، اس سازش کے تحت مربوط کوششوں سے میڈیا اینکرز لانچ کیے گئے، سیاست دان لانچ کیے گئے اور اپنے ہی آرمی چیف کے خلاف ایک سازش جاری تھی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ آرمی چیف جب انٹیلیجنس چیف تھے انہوں نے عمران خان کی کرپشن پکڑی تھی اور اس کے ثبوت عمران خان کے سامنے رکھے تھے کہ آپ احتساب اور انصاف کی بات کرتے ہیں تو اس پر ایکشن لیں، عمران خان نے اس پر ایکشن لینے کی بجائے انٹیلیجنس چیف کو ہٹا دیا۔ پھر عمران خان نے اسی ادارے کی اہم شخصیات کے ساتھ مل کر یہ سازش کی کہ اس آئینی عمل کو سبوتاژ کیا جائے۔