نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا سامنا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 88 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہم نے اس ناسور کو شکست دی، لیکن اس کی قیمت ہمیں اربوں ڈالر کے نقصان کی صورت میں چکانی پڑی۔ ہمیں اس شیطانی چکر سے نکلنے کے لیے قرضے لینا پڑتے ہیں، جو ہمارے لیے موت کا پھندا بن چکا ہے، اور جب بھی ہم اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جو قربانیاں دیں، وہ ناقابل فراموش ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اربوں ڈالر کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ ہمیں عالمی سطح پر انصاف اور توازن کی ضرورت ہے، تاکہ ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، اور پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ حالانکہ اس میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن زہریلی گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں۔ عدم توازن اور ناانصافی کے اس نظام سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں معیاری تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے، لیکن اڑھائی کروڑ بچوں کا اسکول سے باہر ہونا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور دہشت گردی کے باعث پاکستان کو نہ صرف جانی بلکہ بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں قرضوں اور امداد پر انحصار کرنا پڑا ہے، جو ہمارے لیے موت کا پھندا بن چکا ہے۔
وزیر اعظم نے پنجاب میں اپنی 10 سالہ حکومت کے دوران تعلیمی شعبے میں کی گئی اصلاحات کا ذکر کیا، اور کہا کہ انہوں نے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے پنجاب انڈوومنٹ اسکیم اور وائوچر اسکیم جیسے اقدامات متعارف کرائے۔ ان اسکیموں کے تحت مستحق طلباء و طالبات کو وظائف فراہم کیے گئے، تاکہ وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں، چاہے وہ ملک کے اندر ہو یا بیرون ملک۔
شہباز شریف نے پنجاب میں دانش اسکولوں کے قیام کا بھی ذکر کیا، جہاں غریب اور یتیم بچوں کو جدید سہولیات کے ساتھ ووکیشنل ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے۔ یہ طلباء مختلف شعبوں میں، جیسے ڈاکٹرز اور انجینئرز بن کر ملک کی ترقی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ برطانیہ کے تعاون سے سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے، جس کے ذریعے طلباء کو عملی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔