ڈھاکہ (دی تھرسڈے ٹائمز) — بنگلہ دیشی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی انڈیا سے حوالگی کیلئے باضابطہ درخواست دینے کا اعلان کر دیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت، جس کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس ہیں، نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت سے باضابطہ طور پر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کیلئے درخواست کرے گی، شیخ حسینہ واجد اگست میں اپنی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کی کامیابی کے بعد وزارتِ عظمیٰ سے مستعفی ہو کر بنگلہ دیش سے بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔ شیخ حسینہ واجد کو ڈھاکہ کی عدالت میں ’’قتلِ عام، ہلاکتوں اور انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کے الزامات کا سامنا ہے جبکہ حکام نے پہلے ہی ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹس جاری کر دیئے ہیں اور انہیں وطن واپس لانے کیلئے انٹرپول کے ’’ریڈ نوٹس‘‘ الرٹ پر غور کیا جا رہا ہے۔
سیاسی بحران کے باوجود انصاف
شیخ حسینہ واجد، جو کہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی ہیں، کے 15 سالہ دورِ اقتدار کے خاتمہ کے بعد ڈاکٹر محمد یونس نے احتجاجی مظاہروں پر کریک ڈاؤن میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقتدار میں اپنے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر ایک خطاب کے دوران محمد یونس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے ڈے متعلق اپنے عزم کا اظہار کیا ہے جبکہ اس میں کئی سابق وزراء اور اعلٰی حکام بھی شامل ہیں جنہیں مظاہروں کے دوران قتلِ عام کو فروغ دینے جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ ڈھاکہ میں عدالتی کارروائیاں بنگلہ دیش کے غیر مستحکم سیاسی منظر نامہ میں نظامِ احتساب کے قیام کی اہم کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔
اصلاحات
ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت سے سیاسی و انتخابی اصلاحات کی توقعات وابستہ ہیں تاہم انہوں نے متوقع قومی انتخابات کی تاریخ ابھی تک مقرر نہیں کی۔ قوم سے خطاب کرتے ہوئے محمد یونس نے تحمل کی اپیل کی ہے اور مستقل انتخابی ڈھانچہ قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اصلاحات میں تاخیر ہوئی تو ڈاکٹر محمد یونس کیلئے عوامی حمایت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ابتدائی طور پر ڈاکٹر محمد یونس کی حمایت کرنے والا ایک کمزور سیاسی اتحاد کسی واضح پیش رفت کے بغیر ٹوٹ سکتا ہے اور ملک میں بڑھتا ہوا عدم استحکام ممکنہ طور پر قبل از وقت انتخابات یا پھر کسی فوجی مداخلت کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ
شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کیلئے عبوری حکومت کے اقدامات بین الاقوامی سطح پر بنگلہ دیش کے نظامِ انصاف سے متعلق مثبت تاثرات پیدا کر رہے ہیں تاہم اس میں کئی پیچیدگیاں بھی ہیں۔ بنگلہ دیش انٹرپول کے ریڈ نوٹس الرٹ کیلئے آگے بڑھ رہا ہے تاہم اس کے باوجود بھارت سے حوالگی کا معاملہ تاحال غیر یقینی کا شکار ہے کیونکہ ہر ملک ریڈ نوٹس کے معاملہ پر اپنے اختیارات رکھتا ہے۔ عدالتوں میں جاری مقدمات اور سفارتی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے بنگلہ دیشی عبوری حکومت کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے اور ملکی نازک حالات کے دوران استحکام کو برقرار رکھنے جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔