اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دھرنے والوں سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو گی، مذاکرات مسلح لوگوں کے ساتھ نہیں بلکہ پُرامن لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں، جو مالی اور جانی نقصان ہوا ہے اس سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے اور اس سب کی تمام تر ذمہ داری اسی پر عائد ہوتی ہے، سارے فساد کی جڑ بشریٰ بی بی ہے، اس عورت نے جو بھی منصوبہ بندی کی اس کی تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک پر وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ تحریکِ انصاف کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، یہ وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو گی، پُرامن احتجاج کیلئے آنے والوں کو آپ نے دیکھ لیا ہے، مذاکرات مسلح لوگوں کے ساتھ نہیں ہوتے بلکہ پُرامن لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی (پاکستان تحریکِ انصاف) کے احتجاجی مظاہرین کو لاشوں کی تلاش تھی تاکہ پی ٹی آئی ان پر سیاست کر سکے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، گزشتہ دو دنوں میں جو مالی اور جانی نقصان ہوا ہے اس سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے اور اس سب کی تمام تر ذمہ داری اسی پر عائد ہوتی ہے، اس عورت نے جو بھی منصوبہ بندی کی اس کی تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سارے فساد کی جڑ بشریٰ بی بی ہے، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ہم آسلام آباد کے شہریوں کو تنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن ہماری مجبوری ہے، احتجاجی مظاہرین کے ہاتھوں میں غلیلیں ہیں، ان کے پاس تشدد اور حملوں کیلئے ہر طرح کی چیز ہے، موبائل سروس چل رہی ہے، ہمیں شہریوں کا احساس ہے اور جہاں تک ممکن ہے ہم شہریوں کو سہولیات دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
اس موقع پر وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو بالکل کمزور نہ سمجھا جائے، گولی چلانا بہت آسان ہے لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے، پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین کو اب آگے نہیں بڑھنے دیا جائے گا، اگر یہاں آئیں گے تو ان کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی، وزیرِ داخلہ گزشتہ دو دنوں کے دوران فرنٹ سے لیڈ کرتے رہے ہیں اور یہ بڑی بہادری کی بات ہے، ہمارے صبر کو نہ آزمایا جائے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ چند سو میٹرز کی دوری پر ایک دوست ملک کے سربراہ آئے ہوئے ہیں، ان کیلئے مکمل سیکیورٹی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کی رٹ بحال ہے، شرپسندوں سے سارے علاقے کو کلیئر کیا گیا ہے، کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، عمران خان این آر او یا ڈھیل مانگنے کی بجائے عدالت میں اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کریں، ریاست کے صبر کو مت آزمائیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی لاشیں لینے آئی ہیں، ایک خاتون پاکستان میں انارکی پھیلانا چاہتی ہے، احتجاج کیلئے غریبوں کے بچوں کو ڈھال بنایا جاتا ہے، احتجاج کرنے والوں کی طرف سے شیل فائر کیے گئے، ان کی جانب سے غلیلوں کے ساتھ کنچے چلائے جا رہے تھے، ریاست بالکل کمزور نہیں ہے، اگر کسی کا خیال ہے کہ شیلز مار کر اور کارتوس چلا کر کسی کو رہا کرا لیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کون سی سیاسی پارٹی کے منشور میں افغان شہریوں کو اپنی پارٹی میں ممبر شب دینے کا اختیار ہے؟ پی ٹی آئی افغان شہریوں کو لاتی ہے، جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے وہ دیہاڑی دار مزدور ہیں جنہیں پیسے دیئے گئے ہیں، احتجاج میں ایک 16 سال کا بچہ افغانستان سے آیا تھا، گولی چلانا سب سے آسان کام ہے لیکن ہم ان کو لاشیں نہیں دیں گے، کسی کو یہاں چڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا تھا کہ احتجاج میں شرپسند عناصر ملوث ہیں جو دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے متعدد جرائم میں ملوث ہیں، ان سب نے اس دھرنے کا سہارا لیا ہوا ہے، میں بین الاقوامی میڈیا کو بھی یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ ایسا تاثر دے رہے ہیں جیسے پاکستانی حکومت پُرامن مظاہرین پر ظلم کر رہی ہے، یہ سب پُرامن نہیں بلکہ پُرتشدد مظاہرین ہیں جو بیلاروس کے صدر کے دورے کو منسوخ کروانا چاہتے ہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ نے مزید کہا کہ لاشیں نہیں گرائی جائیں گی مگر سختی سے نمٹا جائے گا، مظاہرین دوبارہ آ کر دیکھیں انہیں بھرپور جواب دیا جائے گا، کسی کو ڈی چوک کا رخ نہیں کرنے دیں گے، زیرِ حراست افراد کی ضمانت نہیں ہو گی، افغان شہری پر اضافی دفعات لگا رہے ہیں، جو غیرقانونی کام کرے گا اس کی گرفتاری ہو گی، کسی کو گرفتار کرنے کیلئے شخصیت نہیں دیکھی جائے گی، ہمیں اس طرف نہ دھکیلا جائے کہ سخت سے سخت اقدامات کریں۔