اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — بشریٰ بی بی نے کہا کہ ‘شہادتوں کی وجہ سے تکلیف میں تھی، مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ لوگ اتنا جھوٹ کیوں بول رہے ہیں، میں بھاگنے والی عورت نہیں ہوں، جو خان کے لیے نکلے ان کو تو بالکل بھی اکیلا چھوڑ کر نہیں جاسکتی’۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر کو ڈی چوک احتجاج کے دوران ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی اور کیمیکل پھینکا گیا، جس سے گاڑی کے شیشے دھندلا گئے۔
کارکنان سے گفتگو اور واقعے کی تفصیلات
بشریٰ بی بی نے کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ڈی چوک کے واقعے کے دوران وہ اپنی گاڑی میں مکمل طور پر اکیلی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو ان کی گاڑی کی شناخت نہیں تھی، اور وہ ساڑھے بارہ بجے تک ڈی چوک میں موجود رہیں، لیکن بعد میں متعدد گاڑیاں آئیں کیونکہ ڈی چوک کو زبردستی خالی کرایا جا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر وہاں موجود تھیں اور ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھیں۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ اکیلی نہیں تھیں اور سب کو ساتھ رہنا چاہیے تھا۔
میں بھاگنے والی عورت نہیں ہوں، میں ڈی چوک میں اکیلی رہ گئی اور سب مجھے چھوڑکر چلے گئے تھے۔ بشریٰ بی بی pic.twitter.com/f6w9z9hRkH
— The Thursday Times (@thursday_times) December 6, 2024
گاڑی پر حملہ اور کارکنان سے اپیل
بشریٰ بی بی نے انکشاف کیا کہ جب وہ ڈی چوک سے ہٹنے کو تیار نہیں تھیں تو ان کی گاڑی پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے اس موقع پر کارکنان کو یاد دلایا کہ خان کے لیے نکلی خواتین اور کارکنان کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا۔
احتجاج کا اختتام اور پسپائی
پولیس اور رینجرز نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے ڈی چوک سے جناح ایونیو تک کے علاقے کو مظاہرین سے مکمل طور پر خالی کرا لیا۔ متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور ایکسپریس وے کے راستے مانسہرہ روانہ ہو گئے۔
کارکنان کے لیے بشریٰ بی بی کا پیغام
انہوں نے کارکنان کو پیغام دیا کہ وہ خان کے نظریے پر عمل پیرا رہیں اور ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں۔ پٹھانوں کی غیرت اور حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ وہ جاں بحق کارکنان کے لواحقین سے ملنے آئی ہیں اور اپنے عزم پر قائم رہیں گی۔