اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) 10 جنوری سے یورپ کیلئے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے جا رہی ہے۔ یہ فیصلہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کی جانب سے چار سالہ پابندی کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔ پہلی پرواز اسلام آباد سے پیرس روانہ ہوگی، جو پی آئی اے کی یورپی آپریشنز کی بحالی کیلئے ایک اہم پیش رفت ہے۔
پابندی کا پس منظر
جون 2020 میں کراچی میں پیش آنے والے ایک دلخراش حادثے کے بعد ایاسا نے پی آئی اے کی یورپی آپریشنز کی اجازت معطل کر دی تھی۔ اس حادثے میں 97 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، اور تحقیقات میں پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کے حوالے سے سنگین خدشات سامنے آئے۔ ان مسائل نے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری پر سنگین سوالات اٹھائے اور پی آئی اے کو سالانہ تقریباً 144 ملین ڈالر کے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
معیار کی بحالی کیلئے اقدامات
پی آئی اے اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے ایاسا کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کرنے کیلئے گزشتہ چار سالوں میں کئی اقدامات کیے۔ ان اقدامات میں پائلٹس کے لائسنسنگ سسٹم کی اصلاح، نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانا، اور بین الاقوامی سیفٹی پروٹوکولز کا نفاذ شامل ہے۔ ان اصلاحات نے ایاسا کا اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور پابندی کے خاتمے کی راہ ہموار کی۔
یورپی پروازوں کی بحالی
پابندی کے خاتمے کے بعد، پی آئی اے نے یورپی روٹس دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی شروعات پیرس سے ہوگی۔ پی آئی اے دیگر اہم یورپی شہروں جیسے لندن، مانچسٹر اور برمنگھم کیلئے بھی خدمات کی بحالی کے اجازت نامے حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان پروازوں کی بحالی سے پی آئی اے کی مالی حالت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ یورپ سے براہ راست کنیکٹیویٹی بھی بحال ہوگی۔
پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کیلئے مثبت اشارے
پی آئی اے کی یورپی پروازوں کی بحالی پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کیلئے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ یہ ان سخت حفاظتی اقدامات اور اصلاحات کی کامیابی کو ظاہر کرتی ہے جو عالمی ہوا بازی کے معیارات کے مطابق نافذ کی گئیں۔ اس پیش رفت سے نہ صرف مسافروں کا اعتماد بحال ہوگا بلکہ تجارتی اور سفری مواقع کے ذریعے ملکی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔