بیجنگ (تھرسڈے ٹائمز) — چین نے امریکی فوجی امداد اور تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے کے جواب میں سات امریکی دفاعی کمپنیوں اور ان کے سینئر ایگزیکٹوز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ وزارت خارجہ نے امریکہ پر ایک چین پالیسی کی خلاف ورزی اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
دفاعی کمپنیوں پر پابندیاں
چین نے امریکہ کے اشتعال انگیز اقدامات کا جواب دیتے ہوئے یہ اقدامات کیے ہیں۔ بیجنگ کے مطابق امریکہ کا تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنا اور حالیہ دفاعی قانون سازی میں چین مخالف شقیں شامل کرنا سفارتی سرخ لکیر کو عبور کرنے کے مترادف ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد امریکی دفاعی کمپنیوں کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے جن پر تائیوان کے علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام ہے۔
امریکی پالیسیوں نے سرد جنگ کی سوچ کو بڑھایا
بیجنگ نے امریکہ پر سرد جنگ کی سوچ اپنانے کا الزام لگایا جس میں تائیوان کی حمایت کیلئے “چین خطرہ” کے بیانیے کا استعمال کیا گیا اور دفاعی اخراجات میں اضافے کو جائز ٹھہرایا گیا۔ چین کے مطابق، یہ رویہ امریکہ کی بالادستی برقرار رکھنے، علاقائی امن کو متاثر کرنے اور چین کی عالمی ترقی کو روکنے کی ایک مہم ہے۔
بیجنگ کا ون چائنہ پالیسی پر زور
چین نے اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امریکہ سے تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ بیجنگ نے ون چائنہ پالیسی اور 1982 کے مشترکہ اعلامیے کی پاسداری پر زور دیا، خبردار کیا کہ مزید مداخلت چین اور امریکہ کے تعلقات کیلئے سنگین نتائج لا سکتی ہے۔ چین نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے جوابی اقدامات بڑھانے سے گریز نہیں کرے گا۔