کراچی (تھرسڈے ٹائمز) — نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے 9 سال پہلے تمام سٹاک مارکیٹس کا انضمام کیا تھا، جو پودا لگایا تھا وہ آج تناور درخت بن چکا، پاکستان کی 2017 میں ابھرتی ہوئی معیشت کو سیاسی عدم استحکام سے تباہ کیا گیا، دنیا کی 24ویں بڑی معیشت کو 2018 کے بعد 47ویں نمبر پر لا کر کھڑا کر دیا گیا، ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہو چکی ہے، آنے والے سال پاکستان کیلئے بہتر ہوں گے۔
پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہوچکی ہے، جس کی مثال پاکستان کا اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کا غیر مستقل ممبر بننا اور پاکستان میں ایس سی او کانفرنس کا کامیاب انعقاد ہے۔ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار pic.twitter.com/sofDkjD3dW
— The Thursday Times (@thursday_times) January 8, 2025
ہم نے 9 سال پہلے تمام سٹاک مارکیٹس کا انضمام کیا تھا، جو پودا لگایا تھا وہ آج تناور درخت بن چکا
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مجھے آج بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے، ہم نے 9 سال پہلے تمام سٹاک مارکیٹس کا انضمام کیا تھا، ہم نے جو پودا لگایا تھا وہ آج ایک تناور درخت بن چکا ہے اور اس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں، جو 25 سالوں میں کام نہیں ہوا وہ ہم نے مل کر 11 جنوری 2016 کو کیا، سٹاک ایکسچینج کے تاجر بزنس لیڈرز ہیں وہ مایوسی نہ پھیلائیں۔
دنیا کی 24ویں بڑی معیشت کو 2018 کے بعد 47ویں نمبر پر لا کر کھڑا کر دیا گیا
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2017 میں ابھرتی ہوئی ملکی معیشت کو سیاسی عدم استحکام سے تباہ کیا گیا، سٹاک مارکیٹ 2018 میں 100 ارب ڈالرز تھی لیکن پھر 2018 کے بعد دنیا کی 24ویں معیشت کو 47ویں نمبر پر لا کر کھڑا کر دیا گیا، یہ وہ چیلنجز تھے جو پاکستان کو ڈیفالٹ کے کنارے پر لے آئے، ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔
پاکستان کو 2018 میں سیاسی عدم استحکام سے ڈی ریل کر دیا گیا
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے سیکنڈری مارکیٹ بنانے کی طرف جانا تھا لیکن پھر 2018 میں پاکستان کو ڈی ریل کر دیا گیا لیکن اب مایوسی کی کوئی بات نہیں رہی، پاکستان جلد اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا، آنے والے سال پاکستان کیلئے بہتر ہوں گے، انشاءاللّٰه ہم دن رات محنت کر کے ترقی کریں گے، بیرونی قرضہ 130 ارب ڈالرز کا ہے، نئی منڈیوں کی تلاش وقت کی اہم ضرورت ہے، مجبوریوں کے باعث پاکستان کو سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔
پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہو چکی ہے
اسحاق ڈار نے کہا کہ جب میاں نواز شریف کو نکالا گیا تھا تو پاکستان کا جی ڈی پی پر قرض 63 فیصد تھا جو اگلی حکومت (پی ٹی آئی حکومت) نے 73 فیصد پر پہنچا دیا تھا، اسے اب شہباز شریف حکومت 71 فیصد پر لے آئی ہے اور ہم مزید بہتری کی جانب گامزن ہیں، پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہو چکی ہے جس کی مثال پاکستان کا اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل کا غیر مستقل رکن بننا اور پاکستان میں ایس سی او کانفرنس کا کامیاب انعقاد ہے۔
آنے والے سال پاکستان کیلئے بہتر ہوں گے
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ہمیں نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے، دیگر مارکیٹس تک رسائی حاصل کریں تو کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑیں گے، آنے والے دن اور سال ضرور بہتر ہوں گے، بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔